ی۔دینیات, حج و عمرہ سے متعلق مسائل, زکاۃ کا بیان

حج کیلئے جمع کروائی ہوئی رقم پر زکوۃ ہوگی یا نہیں

اس سال حج کرنے کی نیت کی ہے اور میں نے اپنا پاسپورٹ ٹریول ایجنٹ کو بھیج دیا ہے۔ مگر کوئی پیپر ورک نہیں ہوا صرف ویزہ کی اپلیکیشن کے لیے پاسپورٹ دیا ہے۔ اب میں اپنی زکوۃ نکالنے لگا ہوں کیا میں حج کے اخراجات تقریبا 5200 پاونڈ منہا کر کے بقیہ پر زکوۃ دوں گا یا سارے مال پر زکوۃ دینا ہوگی اور اگر (رقم اخراجات حج ) ادا کر دی ہو تو کیا حکم ہے۔
الجواب۔ بِعَونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّوْرَ وَالصَّوَابُ۔ اگر نصاب پر سال گزر چکا ہے تو آپ پر پورے مال کی زکوۃ دینا ضروری ہو گی حج کے اخراجات کو زکوۃ سے منہا نہیں کر سکتے ۔ کیونکہ ابھی تک آپ کا ٹریول ایجنٹ سے کوئی ایسا کنٹریکٹ نہیں ہوا جس میں آپ نے پورے پیکج کی قیمت بطور اجرت ان کو ادا کر دی ہو۔ اور اگر آپ نے رقم پیشتر ادا کر بھی دی ہو پھر بھی وہ رقم اس کے پاس قرض اور آپ پر اس کی زکوۃ فرض ہو گی کہ جب تک آپ کا جانا ویزہ لگ کر یا کسی اور حتمی کنٹریکٹ کے ذریعے یقینی نہیں ہو جاتا تو آپ کی رقم ان کے پاس قرض کی حیثیت سے ہوگی اور جب آپ کا جانا کسی حتمی کنٹریکٹ کے ذریعے یقینی ہو جائے گا اس وقت وہ جمع کردہ رقم آپ کی ملکیت سے نکل کر حج کی اجرت قرار پائے گی اور اس رقم پر زکوۃ نہیں ہوگی ۔
جیسا کہ فتاوی اہلسنت کتاب الزکوۃ میں ہے : جب تک حتمی طور پر آپ کا نام منتخب نہیں ہو جاتا آپ کی جمع کردہ رقم حج منتظمین کے پاس قرض کے حکم میں ہے ایسی حالت میں اگر نصاب کا سال پورا ہو کر زکوۃ نکالنے کی تاریخ آجاتی ہے تو آپ کو اس جمع شدہ رقم کی زکوۃ ادا کرنا ہوگی ۔ (فتاوی اهلسنت كتاب الزكوة ص (170)
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم ۔
فتاوی یورپ و برطانیہ ص 273