باب الصلوۃ, علم القرآن

قرآن کریم کی تلاوت سے پہلے اعوذ بالله پڑھنا واجب ہے یا نہیں

سوال
بہار شریعت،قانون شریعت، بہشتی زیور ،سنی بہشتی زیور چاروں کتابوں کے اندر مسائل قرات بیرون نماز کے بیان میں ہے کہ تلاوت کے شروع میں اعوذ باللہ پڑھنا واجب ہے مگر بعض لوگ کہتے ہیں کہ مستحب ہے تو صحیح کیا ہے؟
الجواب
تلاوت کے شروع میں اعوذ باللہ پڑھنا مستحب ہے واجب نہیں اور بے شک بہار شریعت میں واجب چھپا ہے اس پر غنیہ کا حوالہ ہےحالانکہ غنیہ مطبوعہ رحیمیہ463 میں ہے التعوذ يستحب مرة واحدة مالم يفصل بعمل دنیوی تو معلوم ہوا کہ بہار شریعت میں بہت سے مسائل جو ناشرین کی غفلتوں سےغلط چھپ گئے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے۔اور قانون شریعت،سنی بہشتی زیور اور جنتی زیور میں بہار شریعت پر اعتماد کر کے واجب لکھ دیا گیا مگر صحیح یہی ہے کہ اعوذ باللہ پڑھنا مستحب ہے واجب نہیں جیسا کہ تفسیر خازن جلد اول ص14میں ہےیستحب لقارئ القرآن خارج الصلوۃ ان يتعوذ ايضاً. اور اسی تفسیر خازن جلد چہارم ص 114 میں ہے
اتفق سائر الفقهاء على الاستعادة سنة في الصلاة وغيرها-اورحضرت صدر الافاضل رحمتہ اللہ تعالی علیہ آیت کریمہ .پارہ ربما۔14۔سورہ نمبر 16۔النحل۔آیت نمبر 98۔
فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ(98)
تو جب تم قرآن پڑھو تو اللہ کی پناہ مانگو شیطان مردود سے.
کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی تلاوت شروع کرنے کے وقت اعوذ بالله من الشیطان الرحیم پڑھو یہ مستحب ہے۔هذاما عندی وهو اعلم بالصواب۔
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:351.جلد 1 ناشر شبیر برادرز