بیس رکعت تراویح کی حکمت
بیس رکعت تراویح کی حکمت یہ ہے کہ رات اور دن میں کل بیس رکعت فرض و واجب ہیں سترہ رکعت فرض اور تین رکعت وتر ۔لہذا رمضان المبارک میں بیس رکعت تراویح مقرر کی گئی تاکہ فرض و واجب کے مدارج اور بڑھ جائیں اور ان کی خوب تکمیل ہو جائے۔ جیسا کہ بحرالرائق جلد دوم ص67 پر ہے ذکر العلامة الحلبي ان الحکمته في كونها عشرين ان السنن شرعت مكملات للواجبات وهي عشرون بالوتر فكان التراويح كذلك لتقع المساوات بين المكمل والمكمل . یعنی علامہ حلبی رحمة اللہ تعالٰی علیہ نے ذکر فرمایا کہ تراویح کے بیس رکعت ہونے میں حکمت یہ ہے کہ واجب اور فرض جو دن رات میں کل بیس رکعت ہیں۔ انہیں کی تکمیل کے لئے سنتیں مشروع ہوئی ہیں تو تراویح بھی بیس رکعت ہوئی تاکہ مکمل کرنے والی تراویح اور جنکی تکمیل ہوگی یعنی فرض و واجب دونوں برابر ہو جائیں ۔اور مراقی الفلاح کے قول وھی عشرون رکعة. کے تحت حضرت علامه طحطاوی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں الحكمة في تقديرها بهذا العدد مساواة المكمل وهی السنن للمكمل وهى الفرائض الاعتقادية والعملية .یعنی بیس رکعت تراویح مقرر کرنے میں حکمت یہ ہے کہ مکمل کرنے والی سنتوں کی رکعات اور جن کی تکمیل ہوتی ہے یعنی فرض و واجب کی رکعات کی تعداد برابر ہو جائیں۔ اور در مختار مع شامی جلد اول ص495 میں ہے وهی عشرون ركعة حكمته مساواة المكمل والمكمل – یعنی تراویح بیس رکعت ہے اور بیس رکعت تراویح میں حکمت یہ ہے مکمل مکمل کے برابر ہو۔ اور در مختار کی اسی عبارت کے تحت شامی میں نہر سے منقول ہے لا یخفی ان الرواتب وان كملت ايضا الا ان هذا الشهر لمزيد كما له زيد فيه هذا المکمل فتكمل. یعنی واضح ہو کہ فرائض اگرچہ پہلے سے بھی مکمل ہیں لیکن ماہ رمضان میں اس کے کمال کی زیادتی کے سبب یہ مکمل یعنی 20 رکعت تراویح بڑھا دی گئی تو وہ خوب کامل ہو گئے.
هذا ما عندي .
وهو التعالى اعلم بالصواب واليه المرجع والمآب
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:380
بیس 20 رکعات نماز تراویح کی حکمت
27
Dec