اگر کوئی شخص کسی مقدمے میں الجھ گیا ہو اور وہ یہ جانا چاہتا ہو کہ اس کے مقدمے کا انجام کیا ہوگا۔ تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک “یا علیم ” کو 313 مرتبہ بعد نماز عشاء وتروں سے پہلے پڑھے اول و آخر 7 مرتبہ درود شریف ادا کرے ان شاء اللہ اسے اپنے مقدمے کے انجام و نیک و بد کے بارے میں علم ہو جائے گا اگر مقدمے کا فیصلہ اس کے خلاف ہو تو چاہئے کہ صدقات و خیرات سے کام لے اور صدقات و خیرات کے بعد دوبارہ استخارہ کرے انجام معلوم ہو جائے گا۔ یہاں ایک وضاحت بڑی ضروری سمجھی جائے کہ قضاء و قدر کے بارے میں یعنی تقدیر کے بارے میں خاموشی اختیار کرتا ہی زیادہ بہتر ہے اس لئے کہ تقدیر کا خالق وہ ہے جو تمام جہانوں کا بنانے اور تمام جہانوں کی مخلوقات کو رزق دینے والا ہے۔ وہ ذات جو کسی کی عقل میں سما نہیں سکتی۔ کوئی دل اس کا احاطہ نہیں کر سکتا کوئی بصیرت اس کی مکمل آگہی نہیں حاصل کر سکتی تو ایسی ذات کا عمل اگر تقدیر کی صورت میں ہو تو انسان کی کیا اوقات ہے کہ وہ ان تمام معاملات کو سمجھ لے۔ البتہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر انسان تقدیر کی تختیوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ پوشیدہ طور پر صدقہ دینے سے رشتے داروں سے حسن سلوک کرنے سے عمر بڑھتی ہے۔ ایک اور حکم ہے کہ صدقہ بلا کو ٹالتا ہے بلا ز مینی ہو یا آسمانی صدقہ اسے ٹال دیتا ہے۔ استخارہ میں بعض اوقات جو کچھ پتہ چلتا ہے وہ انسان کے مخالف ہوتا ہے۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فرمایا ہوا کوئی عمل ہی کام آسکتا ہے۔ وگرنہ جو کچھ وہ استخارے میں دیکھتا ہے۔ وہ ہو کر رہتا ہے اس لئے چاہئے کہ استخارہ کرنے سے پہلے اپنے آپ کو راضی با رضا کر لیا جائے اور اس بات پر بھی جوتے یقین کر لیا جائے کہ جب اللہ سے صلاح کی جاتی ہے تو اللہ کی پناہ میں آکر کی جاتی ہے۔ لہذا اس صلاح میں سائل کو شیطان گمراہ نہیں کر سکتا۔ استخارہ کرنے میں ہی بہتری ہے
استخارہ برائے انجامِ مقدمہ
10
Dec