مسئله:۔
ہمارے قصبہ میں تقریباً آٹھ حفاظ ایسے ہیں جو نماز عشاء فرض سے وتراویح پڑھاتے ہیں لیکن یہ حضرات حد شرع سے داڑھی کم رکھتے ہیں اور ان کی اقتداء میں سینکڑوں نمازیں پڑھی ہیں تو کیا ان کی اقتدا میں نماز ہوتی ہے؟ایسے حفاظ کو ایسی صورت میں نماز پڑھانا بند کر دینا چاہئے یا لوگوں کو انہیں امامت سے روکنا چاہیئے مفصل و مدلل جواب تحریر کرنے کی زحمت فرمائیں نوازش ہوگی۔۔
الجواب:
بخاری اور مسلم کی حدیث ہے سرکار اقدس صلی الله عليه واله وسلم.نے فرمایا”
.{خالفوا المشركين اوفروا اللحى واحفوا الشوارب۔
وفي روایة۔ ۔۔۔
انھکوا الشوارب واعفوا اللحی۔} حديث کی عبارت ھم نے ایڈ کی۔
ترجمه.
مشرکین کی مخالفت کرو (اس طرح) کہ داڑھیوں کو بڑھاؤاور مونچھوں کو پست کرو
اور محدث عبدالحق دہلوی بخاری رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ اشعۃ اللمعات ص 212 میں تحریر فرماتے ہیں.
حلق کردن لحیه حرام ست و روش افرنج وہنود وجوالقیان ست که ایشاں را قلندریہ گویند و گذاشتن آں بقدر قبضه واجب ست وآں که آنراسنت گویند یعنی طریقہ سلوک دین ست. یا بجہت آنکہ ثبوت آں بسنت ست چنانکه نمازعید را سنت گفته اند..فارسی۔
. یعنی داڑھی منڈانا حرام ہے اور انگریزوں ، ہندوؤں اورقلندریوں کا طریقہ ہے۔ اور داڑھی کو ایک مشت تک چھوڑ دینا واجب ہے اور جن فقہائے کرام نے داڑھی رکھنے کوسنت قرار دیا تو سنت سے مراد دین کا چالو راستہ ہے یا اس وجہ سے کہ ایک مشت کا وجوب حدیث شریف سے ثابت ہے جیسا کہ نماز عید کو سنت فرمایا۔(حالانکہ نماز عید واجب ہے).
اور حضرت صدر الشریعہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ بہار شریعت جلد شانزدہم ص 197میں تحریر فرماتے ہیں کہ.
داڑھی بڑھانا سنن ابنیاء سابقین سے ہے منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے۔لہذا جو حفاظ کی ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے کے عادی ہیں۔وہ فاسق ہیں ایسےحفاظ کو امامت کرنا جائز نہیں۔ اگر وہ لوگ امامت سے باز نہ آئیں تو مسلمانوں پر لازم ہے کہ ان کو امامت سے روکیں اس لئے کہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جو نمازیں ان کے پیچھے پڑھی گئی ہیں خواہ وہ فرض ہوں یا سنت ان کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے اگر دوبارہ نہیں پڑھیں گے تو گنہگار ہوں گے۔هذا ما عندي والعلم بالحق عند الله تعالى ورسوله الاعلى جل جلاله وصلى الله المولى عليه وسلم.
بحوالہ :فتاوی فیض الرسول
ص:277۔جلد 1