سوال۔۔۔
جو شخص سنی صحیح العقیدہ ہو مگرمندرجہ ذیل باتوں کا مرتکب ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
اور خود اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟
۔(1) حالت سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں میں سےکم سے کم تین انگلیوں کے پیٹ زمین سے نہ لگاۓ
۔(2)قمیص یا کرتےکے بٹن خصوصا سب سے اوپر والا حالت نماز میں کھلا رکھے۔
۔(3)جس قمیض یا کرتے کی آستین بٹن والی ہو حالت نماز میں اس کے بٹن نہ لگائے.
۔(4) حالت نماز میں چین والی گھڑی باندھے ۔
۔(5) دیو بندی عقیدہ والوں سے سلام اور رد سلام کرے بلکہ کبھی کبھی ایسوں کے پیجھےنماز بھی ادا کرے
الجواب: اللهم هداية الحق والصواب
۔(1)اعلی حضرت امام احمد رضا بریلوی رضی الله تعالی عنہ تحریرفرماتےہیں کہ ہر پاؤں کی اکثر (یعنی تین تین انگلیوں )کا پیٹ زمین پر جماہونا واجب ہے
فتاوی رضویہ جلد اول ص556)۔
اور حضرت صدر الشریعہ رحمة اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ سجدہ میں ہرپاؤں کی تین تین انگلیوں کا پیٹ لگنا واجب ہے
(بہار شریعت جلد سوم ص 279)
لہذا جو شخص حالت سجدہ میں پاؤں
کی انگلیوں میں سے کم سےکم تین انگلیوں کا پیٹ زمین سےنہ لگائے اس کے پچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اورخود اس کی نماز بھی مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے .وهوتعالى اعلم.
۔(2) قمیض یا کرتے کے اگر اتنے بٹن لگا لئےکہ سینہ ڈھک گیا اور اوپر کا بٹن نہ لگانے کے سبب گلے کے پاس،کا خفیف حصہ کھلا رہا توحرج نہیں
(فتاوی رضویہ جلد سوم ص447)
اور اگر سینہ کھلا رہا تو مکروہ اور ظاہر کراہت تحریم.
(بہار شریعت حصہ سوم ص166 ).
اوراس صورت میں امام و مقتدی اور منفردسب پر نماز کا اعادہ واجب.
لان كل صلاة اديت مع كراهة التحريم تجب اعادتها(درمختار) وهوا علم
۔(3) جس قیص کی آستین بٹن والی ہو اور بٹن نہ لگائے تو نماز مکروہ ہوگی اور ظاہر کراہت تنزیہی۔
فتاوی رضویہ جلد سوم 438 میں ہے
اگرآستینوں میں ہاتھ ڈالے اور بند نہ باندھے تو خلاف معتاد ضرور ہے۔ہاں امام جعفر ہندوانی نے اس صورت کو مشابہ سدل ٹھہرا کر فرمایا که برا کیا انتہی۔ وهو اعلم.
۔(4)اعلیحضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمةوالرضوان احکام شریعت حصہ دوم میں تحریر فرماتے ہیں کہ گھڑی کی زنجیر سونےچاندی کی مرد کو حرام اور دھاتوں کی ممنوع ہے اور جوچیزیں ممنوع کی گئی ہیں ان کو پہن کرنماز اور امامت مکروہ تحریمی ہیں انتہی۔
۔(5)ایسے شخص کے پیچھے بھی نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ۔
و هو اعلم بالصواب
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:266۔جلد 1