باب الصلوۃ

نماز مغرب میں نمازیوں کا انتظار اور تاخیر

نماز مغرب میں نمازیوں کا نتظار اور تاخیر​

مسئله : 1-مغرب کی نماز میں دوسرے نمازیوں کے وضو کے انتظار میں دیر کرنا صحیح و درست ہے یا نہیں؟

2-عشاء کے پہلے سونے سے عشاء کا وقت ختم ہو جاتا ہے یا نہیں ؟

الجواب:- جماعت کے آدمی موجود ہونے پر وقت مستحب سے زیادہ انتظار کی ضرورت نہیں بلکہ بعض دوسرے مقتدیوں کو گراں گزرے تو انتظار منع ہے اور مغرب میں تاخیر کرنی مکروہ ہے پھر جتنی تاخیر ہوگی کراہت بڑھتی جائیگی لہذا ایسی صورت میں جماعت کے آدمی موجود ہونے پر دوسرے بعض نمازیوں کے لئے انتظار کرنا اور جماعت کو موخر کرنا جائز نہیں.

 حتی کہ اگر خود جماعت تاخیر سے ہونے والی ہو تو تنہا نماز پڑھ لے اور تاخیرکی کراہت سے بچے – مغرب کا وقت ختم ہو جانے کے بعد صبح صادق سے پہلے تک عشاء کا وقت ہے۔ لہذا اس درمیان میں جب بھی نماز پڑھے خواہ سو کر اٹھنے کہ بعد یا بغیر سو کے نماز ادا ہو جائے گی ہاں نماز عشاء پڑھنے سے پہلے سونا مکروہ ہے ۔

چنانچہ حدیث میں ہے رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم عشاء پڑھنے سے پہلے سونا اور عشاء پڑھنے کے بعد بات چیت کرنا ناپسند فرماتے تھے۔

 پھر دوسری حدیث حضرت امیرالمؤمنین سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متن سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ جوشخص عشاء پڑھنے سے پہلے سوئے تو اسکی آنکھیں نہ سوئیں جو سو جائے تو اس کی آنکھیں نہ سوئیں جو سوجائے تو اس کی آنکھیں نہ سوئیں ، حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انتہائی غضب میں یہ دعا فرمائی کہ ایسے شخص کو آرام و سکون نصیب نہ ہو۔

 بزرگوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ عشاء پڑھنے سے پہلے سونا تنگی رزق اور افلاس پیدا کرتا ہے۔ لہذا مسلمانوں کو چاہئے کہ عشاء کی نماز پڑھنے سے پہلے سو کر دینی اور دنیاوی نعمتوں سے محروم نہ ہوں۔ وهو سبحانہ تعالیٰ اعلم

بحوالہ:- فتوی فیض الرسول

ص:- 177