مسئله :
زید اپنی بیوی سے ناراض تھا اسی دوران میں اسی کے والد آگئے وہ اپنے والد کے ساتھ میکے چلی گئی چند دن گذرنے کے بعد زید و بکر سے لانے کے متعلق گفتگو ہو رہی تھی زید بیوی سے ناراض تو تھا ہی اس نے بکر سے کہا ۔میں نے اس کو طلاق دیا تین مرتبہ یہی لفظ کہا ان سب باتیں کی اطلاع زید کی بیوی کو نہیں ہے تو طلاق ہوئی یا نہیں اب زید اس کو رکھنا چاہتا ہے ؟
الجواب:
صورت مستفسرہ میں زید کی بیوی پر طلاق مغلظہ واقع ہوگئی اب اگر زید اس کو پھر رکھنا چاہتا ہے تو عورت عدت گزارنے کے بعد دوسرے سے نکاح صحیح کے بعد ہمبستری کرے اور پھر طلاق حاصل کرے یا شوہر ثانی مرجائے پھر دوبارہ عدت گزارنے کے بعد شوہر اول کے ساتھ عقد کر سکتی ہے۔ اگر شوہرثانی نے بغیر مجامعت کئے ہوئے طلاق دیدی تو شوہر اول کے ساتھ ہرگز ہرگز نکاح جائز نہیں ہو سکتا۔
کما قال اللہ تعالیٰ فی القرآن المجید.فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ-
پارہ 2 سورة البقره.آیت نمبر 230۔
والله ورسوله الاعلیٰ اعلم
فتاویٰ فیض رسول جلد دوم ص 117.