طلاق کا بیان

طلاق نامہ پر دستخط کا دعوی

سوال

خدیجہ زیدکے نکاح میں تھی پھر زید نے زبیدہ سے شادی کرنی چاہی تو بکر نے ایک اقرار نام مرتب کیا کہ اگر خدیجہ کو زید مکان پر لاکر رکھے توخدیجہ کومکان پہ لاتے ہی تین طلاق پڑ جائے اور اس اقرار نامہ پر زید کا دستخط مع چند گواہوں کے لے لیا۔ اب زید خدیجہ کو لا کر اپنے مکان میں رکھے ہوئے ہے اور اقرار نامہ کے بارے کی میں کہتا ہےکہ مجھے علم نہیں کہ اس میں کیا لکھا ہے بلکہ زید اور اس کے ہمنوا جو دستخط کر چکے ہیں وہ عدم علم پر حلف دینے کے لئے تیار ہیں اور بکر بحلف بیان کرتا ہے کہ میں حاضرین مجلس اور زید بلکہ اس کے ولی کو بھی اقرار نامہ سنانے کے بعد دستخط لیا ہوں۔ تو اس صورت میں خدیجہ پر طلاق واقع ہوئی کہ نہیں ؟

الجواب

حدیث شریف میں ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا البينة على المدعى واليمين على من أنكر لهذا صورت مسئولہ میں بکر کے حلف اٹھانے سے خدیجہ پر طلاق واقع ہونے کا حکم نہیں کیا جائے گا جب تک کہ گواہان شرعی سے ثابت نہ ہو جائے کہ زید نے لکھا یا لکھوایا ہے یا مضمون سن کر دستخط کیا ہے۔ وھو اعلم ۔

فتاویٰ فیض رسول جلد دوم صفحہ نمبر 108.109