صفت ضار اللہ تعالیٰ کی شانِ قدرت سے تعلق رکھتی ہے یعنی وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمارا کیا بگاڑ سکتا ہے یا ہمیں کیا نقصان پہنچا سکتا ہے تو اس صورت میں اللہ تعالٰی اپنی اس صفت کا اظہار کرتا ہے اور ضرر دے کر مخلوق کو راہ راست پر آنے کی تنبیہہ کرتا ہے۔ صفت فار کو سمجھنے کے لیے ہمیں ماں کی صفات پر غور کرنا پڑے گاماں کے پاس ایک بچہ ہے اور ماں اس بچے کو کھلنے کے لیے زمین پر اتار دیتی ہے گھر میں کھانا پکانے کے لیے آگ جلی ہوئی ہے اور بچہ چونکہ چمکتی ہوئی چیزوں کی طرف کشش رکھتا ہے۔ لہذا وہ آگ کی طرف بھاگتا ہے ماں کی نظر اسی پر ہے جب وہ اپنے بچے کو آگ کی طرف جاتا ہوا دیکھتی ہے تو وہ بچے کو منع کرتی ہے اور پیار سے منع کرتی ہے تھوڑی دیر کے لیے بچہ منع ہو جاتا ہے اور پھر آگ کی چمک اور اس کی کشش اسے اپنی طرف کھینچتی ہے وہ پھر آگ کی طرف جانے لگتا ہے اور چونکہ ماں کی نظر اسی پر ہے ماں اسے آگ کی طرف جاتا ہوا دیکھ کر غصے سے جھڑک دیتی ہے اور آگ کے پاس جانے سے منع کرتی ہے بچہ پھر کچھ دیر کے لیے رک جاتا ہے تھوڑی دیر بعد وہ دوبارہ آگ کی طرف لپکتا ہے۔ اور ماں چونکہ اسے دیکھ رہی ہے اسے پکڑ کر ایک تھپڑ رسید کر دیتی ہے اور کمرے سے باہر نکال دیتی ہے۔ بچہ رونے لگتا ہے کہ ماں نے اسے مارا ہے اب ماں کا یہ فعل صفت ضار کا ادنی سا نمونہ ہے ماں اپنے بچے کو آگ میں جلتا ہوا نہیں دیکھ سکتی نہ وہ یہ دیکھ سکتی ہے کہ آگ بچے کو ذرا سا بھی نقصان پہنچائے لہذا وہ اسے مارتی ہے تھپڑ کی تکلیف سے بچہ رونے لگتا ہے اور ماں کو ظالم سمجھ لیتا ہے لیکن حقیقت کیا ہے کہ ماں بچے کو ایک بہت بڑی تکلیف سے بچانے کے لیے ایک چھوٹی سی تکلیف دیتی ہے۔ یہی بات اس ذات پر جو 70 ماؤں سے زیادہ شفیق ہے صادق آتی ہے وہ انسان کو اگر سزا دیتا ہے یا اسے تھوڑا سا ضرر پہنچاتا ہے تو اسے وہ کسی بڑے نقصان یا کسی بڑے حادثے سے بچانے کے لیے ایسا کرتا ہے۔ پہلی امتوں کی نافرمانیاں جب حد سے بڑھ گئیں تو اللہ تعالی نے انھیں نیست و نابود کر دیا۔ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کفار کو اللہ تعالیٰ جل شانہ کی طرف بلاتے تھے اور بتوں کی پرستش سے روکتے تھے اور انھیں عذاب الہی سے ڈراتے تھے تو کفار یہ کہتے تھے کہ اگر تمہارا اللہ اتنا طاقتور اور قوی ہے تو اسے کہو کہ ہم پر اپنا عذاب مسلط کر دے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کفار کا یہ جواب جب اللہ تعالیٰ کو بتاتے ہیں تو حق تعالی جو ارشاد فرماتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ اے میرے پیارے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ تم سے عذاب کا کہتے ہیں تو میں ان پر کیسے اپنا عذاب نازل کر دوں جبکہ تم ان کے درمیان موجود ہو جب بھی کسی بستی پر کسی شے پر عذاب نازل ہوتا ہے تو نبی اور ہر نبی کو دیا ہوا معجزہ اس بستی یا شہر میں سے نکال دیا جاتا ہے جیسا کہ حضرت صالح علیہ السلام کی قوم کے ساتھ ہوا تھا۔ عذاب الہی مسلمانوں پر اس وقت نازل ہو سکتا ہے جب ان کے درمیان سے نبی اٹھ جائے ۔ یا نبی کا سب سے بڑا معجزہ قرآن عظیم الشان غائب ہو جائے تنبیہہ وہ ضرور کرتا ہے مگر مسلمانوں پر صرف اور صرف حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وجہ سے اپنا عذاب نہیں بھیجتا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان مادر پدر آزاد ہو گئے ہیں اور انھیں اللہ تعالیٰ کے عذاب کا خوف نہیں رہا، آپس میں دست وگریبان ہیں، باہم جھگڑ رہے ہیں، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے مگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں ان پر آسمانی عذاب نازل نہیں ہوتا چھوٹے موٹے جھٹکے صرف اللہ تعالی اس لئے لگاتا ہے کہ یہ میرے محبوب کی امت ہیں شاید سنبھل جائے قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ قرآن پاک کے حروف اڑ جائیں گے بحر حال یہ ایک لمبی بحث ہے۔ اتنا سمجھتا ہوں کہ اس دور میں مسلمان جس قدر ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں اور منفی قوتیں ان پر جس طرح حاوی ہیں اس کی وجہ صرف اور صرف ان کے دلوں سے اللہ کے خوف کا ختم ہوتا ہے یہ اسم جلالی ہے اس کے اعداد 1001 ہیں اور یہ 4 حاکم فرشتوں کا سردار ہے جس میں سے ہر حاکم فرشتے کے پاس 1001 صفیں ہیں اور ہر صف میں 1001 فرشتے موجود ہیں۔
شیطان کے حملوں اور وسوسوں سے بچنے کے لیے اس اسم پاک کا ورد انتہائی مفید اور موثر ہے جس شخص کو شیطانی وسوسے تنگ کرتے ہوں اور اس کے نیک ہونے میں رکاوٹ ڈالتے ہوں اسے چاہیے کہ بعد نماز عشاء اس اسم پاک کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1001 مرتبہ پڑھے۔ صرف 11 دن یہ عمل کرنے سے اسے شیطانی وسوسوں سے نجات مل جائے گی۔ میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار ہائی کورٹ والے فرماتے ہیں کہ شیطانی وسوسوں سے بچنے کے لیے اگر ہر نماز کے بعد اسم یا ضار 36 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک پڑھا جائے تو ان شاء اللہ پڑھنے والا شخص شیطان کے مکر سے محفوظ رہے گا اور اسے شیطانی وسوسے نہیں آئیں گے۔
اللہ تعالی نے انسان کو بہترین شکل میں پیدا کیا اور اسے ایک نفس عطا کیا جسے نفس لوامہ کہتے ہیں انسان اپنے برے اعمال اور کوتاہیوں سے اسے نفس امارہ میں تبدیل کر دیتا ہے اور یہی وہ نفس ہے جو انسان کو تنگ کرتا ہے نفس پر قابو پانا احسن ہے بجائے اس کے کہ نفس کو مار دیا جائے قرآن عظیم الشان میں بھی اللہ تعالیٰ جل شانہ نے ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو نفس پر قابو پاتے ہیں۔ یعنی تزکیہ نفس کرتے ہیں یہی وہ نفس ہے جو انسان کو برے کاموں پر اکساتا ہے اور یاد الہی کی دولت اس سے چھین لیتا ہے اس نفس پر قابو پانے کے لیے اور اس کا تزکیہ کرنے کے لیے سالک کو چاہیے کہ روزانہ بعد از نماز عشاء اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 1921 مرتبہ 120 دن پڑھے۔ ان شاء اللہ اس کا نفس تابع ہو جائے گا اور اسے یا دالہی سے نہیں روکے گا۔
میرے نانا پیر فضل شاہ قادری قلندری المعروف سائیں روڑاں والی سرکار ہائی کورٹ والے فرماتے ہیں کہ جس سالک کو کسی روحانی مقام پر قرار حاصل نہ ہوتا ہو اور اس کی منزل ایک مقام سے آگے نہ بڑھتی ہو تو اسے چاہیے کہ جمعے کی شب غسل کرے اور احرام باندھے اور کھڑے ہو کر اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 1001 مرتبہ 7 جمعوں تک پڑھنا چاہیے ( قبلہ رو ہو کر کھڑے ہونا چاہئے ) 7 جمعوں کے بعد ان شاء اللہ اسے روحانیت میں قرار حاصل ہو جائے گا۔ اور اس کی رکی ہوئی منزل آگے بڑھنے لگے گی۔
اگر کسی شخص کو مال عزت اہل و عیال یا کاروبار میں کسی سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو اسے چاہیے کہ نصف شب اٹھ کر تہجد کے نوافل ادا کرے اور اس کے بعد اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ اس اسم پاک کو 4141 مرتبہ پڑھنا چاہئے ۔ 7 دن تک عمل کرنے سے ان شاء اللہ وہ ہر قسم کے نقصان سے محفوظ رہے گا۔
اگر کوئی شخص کمزور ہو اور کوئی دوسرا شخص اس کے ساتھ دشمنی سے باز نہ آتا ہو اور اسے طرح طرح کے حیلے بہانوں سے تنگ کرتا ہو تو اسے چاہیے کہ ایسے دشمن سے بچنے کے لیے اور اس پر غالب آنے کے لیے بعد از نماز عشاء وتروں سے پہلے اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 707 مرتبہ 21 دن تک پڑھے۔ یہ ضروری ہے کہ پڑھتے وقت دشمن پر غالب آنے کا تصور اپنے ذہن میں رکھے ان شاء اللہ 21 دن کے بعد اور بعض حالتوں میں تو عمل شروع کرنے سے ہی دشمن دشمنی ترک کر کے مغلوب ہو جاتا ہے۔ یہ اسم اتنا جلائی ہے کہ بعض عاملین اسے دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں مگر ایسا کرنا ہرگز درست نہیں جو شخص اسے ناجائز طور پر استعمال کرے گا بعض اوقات وہ اس کی رجعت کا شکار ہو جائے گا یا کسی بہت بڑے نقصان سے دوچار ہو گا۔ یادر ہے کہ جتنے اعمال اور عملیات لکھے جاتے ہیں ان کا مقصد بنی نوع انسان کی خدمت ہے انھیں نقصان پہنچانا ہرگز نہیں اگر کوئی عامل میرے لکھے ہوئے عملیات کا غلط استعمال کرے گا تو کبھی کامیاب نہیں ہو گا بلکہ الٹا اسے نقصان ہوگا۔
جب مسلمان حالت جہاد میں ہو اور وہ یہ چاہتا ہو کہ وہ دشمن کو پسپا کر دے اس کا نشانہ خطا نہ جائے تو جب دشمن پر حملہ کرے، گولہ باری کرے یا بندوق چلائے یا کوئی بھی ہتھیار استعمال کرے تو اس اسم کو پڑھ کر چلائے تو اس کا نشانہ کبھی خطا نہیں جائے گا۔ ایک گروہ میں جو جہادی ہوں اگر ایک شخص بھی اس اسم پاک کا ذکر کرتا رہتا ہے تو پورے کا پورا گروپ دشمن کو پسپا کر کے فتح یاب ہو کر لوٹتا ہے۔
اگر کسی شخص کو اپنے گھر میں زہر یلے کیڑے مکوڑے نظر آتے ہوں اور اسے اندیشہ ہو وہ یا اس کے بچے کہیں ان کا شکار نہ ہو جا ئیں تو چاہئے کہ اولا ایک سفید کاغذ لے اس . کے چاروں کونوں میں اس اسم پاک کا موکل لکھیں اور درمیان میں 11 مرتبہ یا ضار زعفران اور عرق گلاب سے لکھ کر گھر میں لٹکا دے اور دوئم اس اسم پاک کو روزانہ بعد از نماز عشاء اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 313 مرتبہ پڑھے ان شاء اللہ اولا تو تمام زہریلے کیڑے مکوڑے اس گھر کو چھوڑ جائیں گے اور دوم اگر وہ گھر میں سے جانے ۔ کے لیے کچھ وقت لگاتے ہیں تو اس دوران وہ گھر کے کسی فرد کو ضر ر نہیں پہنچا سکیں گے آزمودہ عمل ہے ہر رینگنے والے جانور اور کیڑے مکوڑے کو ختم کرنے کے لیے یا ان کے ضرر سے بچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے بعض لوگوں کے گھروں میں چوہے اور چھپکلیاں بہت زیادہ ہو جاتی ہیں ان کے لیے بھی یہی عمل کرنا انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے ۔ اس طرح کے جانور اس عمل سے لازماً گھر چھوڑ دیتے ہیں اور انسان کو جو خوف اور ڈران کی وجہ سے ہوتا ہے ان کے جانے سے وہ ڈر اور خوف ختم ہو جاتا ہے۔
یہ اسم جلالی ہے اللہ تعالی نافرمانوں کو نقصان پہنچانے کی قدرت بھی رکھتا ہے۔ یا ضار کا کثرت سے ورد کرنے والا سدا دوسرے انسانوں کیلئے مفید اور نافع ہی بنا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے ہر طرح کی ضرر رسائیوں سے بچائے رکھتا ہے۔
اس اسم مبارک کو شب جمعہ میں 100 مرتبہ پڑھنے والا شخص ان شاء اللہ تمام ظاہری اور باطنی آفات سے محفوظ رہے گا اور حق تعالی کا مقرب ہوگا۔
اگر کسی شخص کو ایک حال و مقام میسر نہ ہو تو وہ شخص بھی اس اسم مبارک کو شب جمعہ میں 100 مرتبہ پڑھنا معمول بنالے، اللہ تعالی اس کو ہر مقام پر ثابت و قائم رکھے گا اور اہل قرب کے اُس مقام کو پہنچے گا جس کے سامنے ظاہری کمال کی کچھ حیثیت نہ ہے۔
ظالم سے انتقام لینے کے لئےاس اسم پاک کو بکثرت پڑھ کر ظالم کا نام لیکر دعا کرے ظالم کو ضر پہنچے گا اور پڑھنے والا ظلم سے محفوظ ہوگا۔
عاملین کے نزدیک یہ اسم دشمنوں سے چھٹکارا حاصل کرنے اور انہیں نقصان – پہنچانے کے لیے بہت اکسیر ہے بہت زیادہ عاملین دشمنی کے مقصد کے لیے اس کا نقش استعمال کرتے ہیں مگر میرے نزدیک صرف بچنا ہی کافی ہے کسی کو نقصان نہیں پہنچانا . چاہیے۔ جو شخص اس اسم پاک کا عامل بننا چاہے اسے چاہیے کہ بعد از نماز عشاء اس اسم پاک کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 3125 مرتبہ 40 دن تک پڑھے مدت مکمل ہونے پر 2 نفل شکرانے کے ادا کرے اور شیرینی تقسیم کرے اس کے بعد وہ دوسروں کو مندرجہ بالا مقاصد کے لیے اس اسم کا ورد پڑھنے کے لیے اور نقش پہننے کے لیے دے سکتا ہے مگر نا جائز استعمال نہ کرے۔