اعمال اسماء الحسنیٰ

یا شہید کے اعمال

الشَّهِيدُ

اسم شہید بھی اسم علیم کی طرح ہے مگر اس میں غیب اور شہادت دونوں صفات موجود ہیں۔ غیب سے مراد باطن اور شہادت سے مراد ظاہر کے ہیں۔ شہادت کے لغوی معنی گواہی دینا کے ہیں اور گواہی وہی دے سکتا ہے جو موجود ہو۔ اگر موجود نہیں ہے تو وہ شاہد نہیں ہے اور اگر وہ شاہد نہیں ہے تو وہ شہید بھی نہیں ہو سکتا۔ اہل طریقت میں اس کے معنی آگهی دوست، خبر و بیان کے ہیں۔ یعنی دوست کی خبر اور اس کے حالات کے بارے میں آگہی رکھنا۔ قرآن عظیم الشان میں اللہ تعالیٰ جل شانہ ارشاد فرماتے ہیں جس کا ترجمہ ہے اور وہ (اللہ ) ہر چیز پر گواہ ہے۔ کائنات کی ہر شے کی موجودگی کی گواہی اللہ تعالی جل شانہ نے خود دے کر یہ بتایا ہے کہ وہی ایک ذات ہے جسے شہود حاصل ہے۔جس نے علوم معرفت اور اسرار حقیقت کا انکشاف فرمایا۔ اس لیے علم کی کوئی شے کوئی سکون ، کوئی حرکت اس کی شہادت سے باہر نہیں ۔ اسم پاک یا شہید کے اعداد 319 ہیں اور اس کے موکل کا نام نور یا ئیل ہے جس کے تحت چار افسر مقرر اور ان میں سے ہر ایک ایران میں سے ہر ایک افر 319 صفوں کا مالک نگران ہے۔ ہر صف میں 319 فرشتے ہیں۔ اسم پاک یا شہید کے ذاکر پر اللہ تعالیٰ جل شانہ امور خفیہ واضح کرتا ہے اور اس کے مال و رزق میں برکت دیتا ہے۔ اس کے سینے کو نور معرفت اور باطن کو منور کر دیتا ہے۔ اسم یا شہید کے ذاکر کے لیے ضروری ہے کہ وہ برے کاموں اور جھوٹ سے اجتناب کرے ورنہ اس اسم کی رجعت سے عجیب اور ناقابل تلافی نقصان ہونے کا احتمال ہے۔ جو شخص دل میں شہادت کی آرزو رکھتا ہو ، اسم پاک یا شہید کو روزانہ 319 مرتبہ پڑھتا ر ہے۔ ان شاء اللہ شہادت کے رتبے سے سرفراز ہو گا ۔ شیخ ابو العباس احمد بن علی بونی فرماتے ہیں جتنے لوگ میرے پاس شہادت کی آرزو لے کر دعا کے لیے آئے میں نے انھیں اس اسم پاک کا ذکر کرنے کو کہا۔ حق تعالی نے ان سب کو مرتبہ شہادت سے سرفراز کیا۔

اگر کسی کی اولاد نا فرمان ہو اور بیٹی یا بیٹا برائی کی راہ پر چل نکلے ہو تو وہ ہر روز نماز فجر کی ادائیگی کے بعد اپنے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور انگشت شہادت سے اس کا ماتھا پکڑے اور اس کا چہرہ آسمان کی طرف کرے 214 مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھ کر اس پر دم کرے ان شاء اللہ تھوڑے ہی دنوں میں مطلوبہ مقصد صل پذیر ہو جائے گا ۔ بہتر ہے کہ چالیس یوم تک مسلسل یہ عمل کرتار ہے اس دوران اگر حالات ٹھیک بھی ہو جائیں اور اولا لدبراہ راست پر بھی آجائے تو پھر بھی چالیس یوم ضرور پورے کرے۔

جیسے جیسے ارتقاء کا عمل عروج پکڑتا جارہا ہے انسان علم کی بلندیوں کو چھو رہا ہے ویسے ویسے تمام اخلاقی اور اسلامی اقدار دم توڑتی نظر آتی ہیں۔ بچے ماں باپ کی نافرمانی کرتے ہیں اور اس کی وجہ وہ یہ کہتے ہیں کہ پالنا تو ماں باپ کا فرض تھا اب کیسی زندگی گزارنی ہے، یہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے، یہ خیال آتے ہی وہ ماں باپ کی نافرمانی کرنے لگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ماں باپ کے سامنے اف بھی نہ کرو، ان کے ہر حکم کی تعمیل کرو، بجز اس کے کہ وہ تمہیں حق سے دور کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اولاد کی جنت ماں کے قدموں میں رکھ دی ہے۔ کتنا آسان بنا دیا ہے۔ جنت کے حصول کو کہ جو شخص اپنی ماں کے قدموں کی طرف دیکھتا ہے تو وہ گویا جنت کا مشاہدہ کرتا رہتا ہے۔ یہ بات ایک مثال ہے اس سے مراد ہے کہ انسان کو اپنی ماں کی نافرمانی کبھی نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی کبھی اپنے باپ کے سامنے اونچا بولنا چاہئے ورنہ اس کے تمام اعمال ضائع ہو جائیں گے اور اس زندگی میں وہ جو ترقی حاصل کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے وہ سب ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ علم نے جہاں انسان کو آگہی دی ہے وہیں اس کو حجت اور دلیل بھی دی ہے اور وہ ان دلائل کے سہارے اپنے علم کو استعمال کرتے ہوئے اپنے ماں باپ کی نافرمانی پر اتر آتا ہے جس شخص کی اولاد اس کے تابع فرمان نہ ہو وہ اپنی نافرمان اولاد کے لیے روزانہ 319 مرتبہ اسم پاک یا شہید کو اول و آخر چار مرتبہ درود شریف کے ساتھ بعد از نماز عشاء وتروں سے پہلے پڑھے۔ عمل کی مدت 21 دن ہے۔ عامل کوچاہئے کہ جب وہ یہ اسم پاک یا شہید پڑھ چکے تو اپنے بیٹے یا بیٹی کی تصویر یا اس کا تصور کرکے دم کر دے اور اگر پانی پر دم کر کے ان کو پلا سکے تو اس سے اچھا کچھ نہ ہوگا۔ بہت جلداس کی اولاد اس کی تابع فرمان ہو جائے گی، کبھی بھی اس کو تنگ نہیں کرے گی۔ اس کےعلاوہ اگر وہ چاہتا ہو کہ اس عمل سے اسے کبھی مایوسی نہ ہو تو وہ ایک سفید کاغذ مربع شکل میں لیں، اس کے درمیان میں دائرہ لگا کر بچے کا نام لکھیں اور اس دائرے کے چاروں طرف اسم پاک یا شہید کو عرق گلاب اور زعفران کے ساتھ لکھ دے۔ چاروں کونوں میں موکل کانام لکھیں اور اوپر بسم اللہ لکھیں۔ اسی طرح تمام نافرمان بچوں کے نام لکھ کر اسے سنبھال کر رکھیں ان شاء اللہ اولاد کی طرف سے کوئی پریشانی نہیں آئے گی۔

اگر کسی کی بیوی نافرمان ہو اور اس کی کوئی بات نہ مانتی ہو، جس سے گھریلو امور میں خلل پیدا ہوتا ہو تو اس کے شوہر کو چاہئے کہ وہ اسم پاک یا شہید کو 319 مرتبہ اول و آخر 5 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھ کر اپنی بیوی کا تصور کر کے پھونک مارے، اس عمل کی مدت 5 دن ہے۔ راقم الحروف نے یہ بارہا آزمایا ہے کہ جن لوگوں کو بھی یہ اسم اس مقصد کے لیے دیا گیا ، پانچ دن سے پہلے اللہ تعالیٰ نے ان کی مشکل آسان کر دی۔

جو بچے نافرمان اور شریر ہوں اور ہر وقت والدین کو تنگ کرتے رہتے ہوں، والدین میں سے کوئی ایک صبح بعد از نماز فجر بچے کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر 21 مرتبہ اسم پاک یا شہید کو پڑھے اور بچے کی پیشانی پر ہی پھونک ماریں۔ اس عمل کی معیاد 11 دن ہے۔ اگر 11 دن مسلسل یہ عمل کر لیا جائے تو بچے کی نافرمانی اور بے جا شرارتیں ہمیشہ کے لیے جاتی رہیں گی اور وہ مطیع اور فرمانبردار ہوگا۔

یہ اسم پاک تسخیر خلائق میں بھی عجب تاثر رکھتا ہے۔ پیر فضل شاہ قادری قلندری فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص تسخیر خلائق کا متمنی ہو تو وہ اسم مبارک یا شہید کو ایک سفید مربع کاغذ کے مرکز پر عرق گلاب و زعفران کے ساتھ لکھ دے۔ چاروں کونوں میں اس کے موکل کا نام اور اوپر بسم اللہ لکھے۔ یہ کام جمعہ کے دن پہلی ساعت میں کرے اور اس کے بعد اسے گلے میں ڈال لے۔ اس کے بعد اس اسم کے اعداد اور اپنے نام بمعہ والدہ کے نام کے اعداد آپس میں جمع کر کے اس کے مطابق اور اسی تعداد میں اسم پاک یا شہید کا ذکر کیا جائے۔ اس سے یہ ہو گا کہ سب لوگ ذاکر کی تعریف اور عزت کریں گے اور لوگوں کی نظر میں اس کی اہمیت بنی رہے گی۔ یہ اسم پڑھ کر تصور میں اگر کسی کی پیشانی پر یہ اسم لکھ دے تو ساری زندگی وہ شخص ذاکر کی عزت کرتا رہے گا۔

اگر کسی شخص کا جھگڑا ہو جائے اور وہ اپنے اس جھگڑے میں سچا ہو ، معاملہ عدالت میں چلا گیا ہو مگر مخالف فریق جھوٹی گواہیوں کے ذریعے اسے نیچے رکھنا چاہتے ہوں تو وہ شخص جس دن جھوٹے گواہوں نے عدالت میں جھوٹی گواہی دیتی ہو تو اس سے 7 روز یا 3 دن پہلے یا جتنے بھی دن اس کی پیشی میں باقی ہوں اسم پاک یا شہید 5100 مرتبہ اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھتا رہے۔ جب مخالف گواہ عدالت میں پیش ہوں تو اس وقت بھی دل میں کھلا ذکر کرتا رہے۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ اپنی اس صفت کے صدقے میں جھوٹے گواہوں کے دلوں میں خوف طاری کر دے گا اور ایسی ہیبت طاری ہوگی کہ ان کے منہ سے صرف سچی بات نکلے گی جو ذاکر کے حق میں ہوگی۔

دنیا میں سب سے زیادہ مشکل کام آج کے دور میں اگر کوئی ہے تو وہ انصاف کے حصول سے متعلق ہے۔ مخالف فریق جھوٹی بچی گواہیاں پیش کرتا ہے۔ دولت مند ہے تو بڑے سے بڑا وکیل عدالت میں کھڑا کر دیتا ہے جو کہ انصاف کے حصول میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ ایسے میں جو شخص انصاف کا حصول چاہتا ہو تو 3125 مرتبہ یا اللہ یا شہید اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن پڑھے۔ جس دن پیشی ہو دل میں کثرت سے پڑھتا رہے۔ ان شاء اللہ مقدمے میں اسے انصاف کا حصول ہو گا اور جھوٹ کوشکست ہوگی۔

اگر کوئی مریض شدت مرض کی وجہ سے بے ہوش ہو گیا ہو تو اس کے سرہانے بیٹھ کر اسم پاک یا شہید اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 21 مرتبہ پڑھیں، پانی پردم کریں اور وہ پانی اس پر چھڑکیں۔ ہوش آنے کے بعد اسے پلا بھی دیں۔ ان شاء اللہ وہ ہوش میں آجائے گا اور اس کا مرض ہمیشہ کے لیے جاتا رہے گا۔

جو شخص برے خصائل سے محفوظ رہنا چاہتا ہو اور چاہتا ہو کہ شیطانی وساوس اس پر حاوی نہ ہو پائیں تو وہ اسم پاک یا شہید کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 777 مرتبه روزانه 40 دن تک پڑھے۔ بعد میں روزانہ 11 مرتبہ اس کا ورد رکھے تو برے خصائل سے محفوظ رہے گا ۔ اگر کوئی بری خصلت ہوگی تو دور ہو جائے گی۔ شیطانی وساوس ختم ہو جائیں گے۔ شیطانی وساوس ختم کرنے کا ایک اور عمل میری والدہ نے مجھے بتایا تو میں حیرت سے ان کا منہ تکتارہ گیا کیونکہ وہ زیادہ پڑھی لکھی نہ تھیں۔ ان کے منہ سے ایسا علمی لفظ سن کر نہ صرف مجھے تعجب ہوا بلکہ اس بات پر بھی فخر ہوا کہ میں اس عظیم ماں کا بیٹا ہوں۔ انھوں نے فرمایا کہ اگر شیطانی وساوس نہ چھوڑتے ہوں تو دو نفل شکرانے کے ادا کرے ایک تسبیح یا شہید کی کرے اور اس کے بعد دعا کرے کہ اے اللہ ! میں تیرا سچے دل شکر ادا کرتا ہوں کہ تو نے مجھے اپنا بندہ بنا لیا۔ اب اس اپنے بندے کو اپنی پناہ دے کر شیطان کے وساوس سے محفوظ کر دے۔ نقطہ اس میں یہ ہے کہ جب شیطان بارگاہ الہی سے نکالا گیا تو اس نے اللہ تعالیٰ سے کہا کہ میں تیرے بندوں کو کو بھٹکاؤں گا اور اللہ نے کہا میرے بندے نہیں بھٹکیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو شخص اللہ کا بندہ بن گیا ہے شیطان صرف اس کی طرف ہی آتا ہے۔ عام آدمی کے لیے تو اس کا نفس ہی عذاب بنا رہتا ہے اور جب وساوس دل میں آئے تو شکر تو فورا کرنا چاہئے کہ شیطان ویسے ہی وساوس نہیں ڈال رہا بلکہ وہاں عرش عظیم پر اللہ تعالیٰ نے اپنے مقربین ملائکہ کو بتایا ہے کہ فلاں بن فلاں میرا بندہ ہے جب کوئی شخص یہ دونوافل ادا کرتا ہے اور ایک تسلسل سے 7 دن تک یہ عمل کرتا ہے تو شیطانی وساوس اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے اور نہ ہی شیطان کی یہ جرات ہوگی کہ وہ انسان میں وساوس ڈال سکے کہ ایسا انسان اللہ تعالیٰ جل شانہ کی پناہ میں چلا جاتا ہے۔

جو شخص ان تمام خواص کے لیے اسم پاک یا شہید کا عامل بننا چاہے تو وہ خلوت اختیار کرے اور یہ خلوت صرف عمل کی مدت تک ہے۔ اسم یا شہید کو اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 700 مرتبہ روزانہ پڑھے اور 40 دن کے بعد جب چلہ مکمل ہو جائے تو 2 نفل شکرانے کے ادار کرے اور پھر غریبوں میں کھانا تقسیم کرے۔ روزانہ ایک تسبیح اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھتا ر ہے اس کے بعد کسی کو بھی درج بالا فوائد کے لیے لوگوں کو پڑھنے کے لیے یا تعویذ بنا کر دے سکتا ہے۔