حضرت نوح کی اولاد میں سے ایک زبر دست قبیلہ روم تھا جس کی طرف علاقہ روم منسوب ہے۔ اس روم کے علاقہ کا بادشاہ قیصر روم تھا جسے ہر قل کہا جاتا تھا۔ فارس کا بادشاہ خسرو پرویز تھا سرزمین و شام کے قریب دونوں ملکوں میں لڑائی ہوئی اور فارس نے فتح پائی۔ اس پر مسلمانوں کو بہت دکھ ہو اور کفار خوش ہوئے روم والے عیسائی تھے مذہب کے لحاظ سے مسلمانوں کے ساتھ قربت رکھتے تھے کیونکہ اس سورۃ کی ابتدا میں رومیوں کی وقتی شکست کا ذکر اور مستقبل میں ان کی فتح کا تذکر ہوا ہے۔ اس لیے سورۃ کا نام الروم رکھا گیا ہے۔
سورہ کی فضیلت
رسول ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص روزانہ سُورَةُ الرُّوم پڑھے گا تو زمین و آسمان کے درمیان تسبیح کرنے والے جملہ فرشتوں کی تعداد سے دس گنا زیادہ نیکیاں اس کے نامہ میں درج ہو گئی۔
دشمن ذلیل ہو
اگر کوئی چاہئے کہ اُس کاد شمن ذلیل ہوا اور دشمن قدم قدم پر نا کام ہوتو سورۃ الروم کو باوضو کاغذ پر لکھے اور اس کو لپیٹ کر ایک بوتل میں رکھ دے۔ انشاء اللہ تعالی دشمن ذلیل وخوار ہو گا۔
میاں بیوی میں محبت
اگر میاں بیوں میں جھگڑا رہتا ہو تو با وضو اس سورۃ کو لکھ کر بوتل میں بند کر کے اپنے پاس رکھ لے ان شاء اللہ تعالیٰ دونوں میں محبت ہو جائے گی۔