ٹیلی پیتھی

آزاد گوئی

ذہن کی صفائی

عام تندرست لوگ اپنے جو اس کے ذریعے بیک وقت مختلف قسم کے نقوش مسلسل اپنے ذہن میں جمع کرتے رہتے ہیں۔ یہ انسان کی معمولی حالت ہے جسے ہم کثیر الخیالی کی سی حالت سے بھی تعبیر کرتے ہیں لیکن جب کوئی شخص شمع بینی کرتا ہے تو کثیر الخیالی سے نکمل کر واحد الخیال(ون پوانئیڈ )بن جاتا ہے۔ ایسی الت میں اسے بس ایک معین نقش کا خیال قائم رکھنا ہوتا ہے یہاں تک کہ اسے رفتہ رفتہ بالکل خالی الذہن بنے کی کوشش کرنا ہو تی ہے اور ہر طرح کے خیالات کو اس کے ذہن سے بالکل معدوم ہوکرجانا ہوتا ہے۔اس کے بعد وہ احساس کمتر ی اور اسی قسم کی دوسری غلاظتوں سے ذہن کی صفائی شروع کرتا ہے۔جب تو جہ سے کام لے کر تمام ذہنی خرابیاں جو وقتی حیثیت ر کھتی ہیں۔ معدوم ہو جاتی ہیں تو پھر ذہنی ارتقاد کا کام شروع ہو جاتا ہے۔ ہمارے ذہن کی دنیا میں خیالات حسی تجربات گزشتہ یادیں اور ورثے نو آبادیوں کی طرح بسے ہوئے ہیں، ان نو آبادیوں میں کبھی طوفانی جھکڑ چلتے ہیں کبھی بجلیاں کڑکتی ہیں کبھی زلزلے آتے ہیں اور کبھی موسلا دھار ہم کو اپنے ذہن کی ان نو آبادیاں کا بھی خاص طور پر خیال رکھنا ہےکہ وہاں کے حالات پرسکون رہیں ۔جب آپ زمین پراپنا مکان بنانے لگتے ہیں تو سب سے پہلے اس کی سطح ہموار کرتے ہیں ۔ کوڑا کرکٹ ہٹاتے ہیں اور پھر نیو کھود کر بنیاد ڈالتے ہیں کسی زمین میں بھی بیج بونے کیلئے اسی طرح کی صفائی کی ضرورت ہے ۔ ذہنی غلاظتوں کو دور کرنے کے لئے ماہرین نفسیات کی ضرورت ہوتی ہے، جو تحلیل نفسی کے ذریعے آپ کے ذہن کو صاف ستھرا کر دیتے ہیں۔

لیکن آپ قوت توجہ اور دوسری تدبیروں سے کام لے کر خود بھی اپنے ذہن کی صفائی کر سکتے ہیں۔ ذہنی امراض کے علاج کا دوسرا اس سے بہتر طریقہ کوئی نہیں کہ جی کی بھڑاس نکالنے کے لئے مواقع فرا ہم کئے جائیں اسے نفسیات داں آزاد گوئی (FREE SPEAKING) کہتےہیں اور اس کا صدیوں سے صرف ایک ہی مقصد چلا آرہا ہے کہ اس طرح کی آلائشوں اور روح کی غلاظتوں کو تحت الشعور کے تہہ خانے میں سے نکال کر شعور کی سطح پر لایا جائے تاکہ ذہن ہلکا ہو جائے۔

جن لوگوں کو جی کی بھڑاس نکالنے کا موقع نہیں ملتا۔ جنہیں رونے، چیخنے چلانے اور بڑ بڑانے سے روک دیا جاتا ہے وہ لوگ انجام کار ابل پڑھتے ہیں پھٹ پڑتے ہیں اور ایک جوالا مکھی کی طرح یکا یک جوش میں آکر اپنے منہ سے آگ اگلنے لگتے ہیں دماغ کی صفائی کے بعد اس کے اندر کسی خیال کی شعاع داخل ہوتی ہے تو اس کی چمک دمک اپنی حیثیت اور بساط سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ دماغ روشن ہوتا ہے اور اس میں سوچنے سمجھنے کی قوت بے پناہ ہو جاتی ہے، آزاد گوئی یا فری اسپیکینگ دماغ کی صفائی کا بہترین آلہ سمجھی جاتی ہے۔تحلیل نفسی کا یہ سب سے آسان برمحل اور سود مند طریقہ ہے۔ آزادگوئی اور آزاد نگاری دونوں کو آپ آزما کر دیکھیں کسی نہ کسی طرح آپ کو یقیناً خاطر خواہ فائدہ حاصل ہوگا۔جس طرح آپ اپنے جسم کا فاسد مادہ خود ہی خارج کر دیتے ہیں۔ یاوہ قدرتی نظام کے تخت خارج ہو جاتا ہے۔ اسی طرح ہیجان جذبات (ذہنی ابال) کے اخراج کا بھی کوئی ذریعہ ہوناچاہیے