یا حسیب کے اعمال
اللہ تعالیٰ جل شانہ قیامت کے دن کا مالک ہے اور اس روز وہ ہر خلوق کے اعمال کا حساب کرنے کی پوری پوری طاقت اور اختیار رکھتا ہے۔ وہ حساب اس لیے لے گا کہ اس نے حضرت انسان کی اصلاح کے لیے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر دنیا میں مبعوث فرمائے۔ کوئی ملت ، کوئی قوم اور کوئی شخص ایسا نہیں جس تک اس کے احکامات نہ پہنچائے گئے ہوں۔ جو لوگ یہ سوال پوچھتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کافر کے گھر پیدا ہوا ہے تو اس کا حساب کیسے اور کیونکر ہوگا ۔ کیونکہ پیدا ہونے میں تو انسان کا اختیار نہیں ہے۔ اس کا جواب . یہ ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب اور کوئی فرقہ اور کوئی قوم ایسی نہیں ہے جس تک اللہ تعالی نے اپنا پیغام نہ پہنچایا ہو اور اس قوم پر جو پیغمبر یا نبی اللہ نے مبعوث فرمایا ، اس نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی خبر اپنی قوم کو نہ دی ہو اور ساتھ میں یہ بھی نہ کہا ہو کہ وہو جب آئیں تو ان کی اطاعت کرنا ۔ مثلاً ہندوؤں کی کتاب ” بھگوت گیتا کے سات اشلوک تھے۔ اس کے پانچویں اشلوک میں کرشن اپنے پیروکاروں کو تلقین کرتے ہیں کہ فاران کی چوٹیوں سے ایک روشن ( پیغمبر )آئے گا جس کے باپ کا نام و شنود اس یعنی عبداللہ جس کی ماں کا نام عصمتی یعنی آمنہ ہو گا جس کے چار دوست یا چار بھائی ہوں گے، وہ اپنے شہر سے دوسرے شہر میں ہجرت کرے گا۔ اے میرے ماننے والو وہ یا اس کا کوئی پیروکار تمہارے پاس آئے تو اس کے چرنوں ( پیروں) میں جھک جانا کہ اصل شکتی (طاقت) انہی کے پاس ہے۔ اسی طرح آتش پرست جن کے پیغمبر زرش نے اپنی کتاب ”رزند ایوستما” میں کہا کہ اس فاتح مہربان کا نام استوت ارینا ہو گا اور اس کی شریعت غالب ہوگی تمام پہلی شریعتوں پر استوت ارینا کا مطلب رؤف رحیم ہے اور سورہ توبہ کی ایک آیت میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان دو ناموں سے نوازا گیا ہے۔ اسی طرح مہاتما بدھ نے اپنے ملفوظات میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ دس ہزار قدسیوں کے لشکر کے ساتھ آئے گا اور پوری دنیا پر چڑھ جائے گا۔ (فتح مکہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ دس ہزار فوج تھی) اس کا نام متیاء (Mattya) ہوگا متیاء کا مطلب ” جس کی بہت تعریف کی جائے” ہوتا ہے۔ تو مطلب یہ ہوا کہ اس ذات بابرکات نے اپنا پیغام پوری کائنات تک پہنچایا ہے۔ ہر انسان تک پیغام پہنچایا ہے۔ اب اس کے بعد اس نے اپنے انسانوں میں کبھی یہ تفریق نہیں کی یہ میرے محبوب کا ماننے والا ہے اور وہ نہیں ۔ سب پر اس نے اپنی مہربانیوں کے دروازے کھولے ہوئے ہیں، سب کو نعمتیں عطا کر رہا ہے، سورج کی روشنی سب تک پہنچ رہی ہے، ہوائیں سب کے لیے چلتی ہیں، بادل سب کے لیے برستے ہیں، چاند سب کے لیے چمکتا ہے، پھل پھول سب کے ہاں اگتے ہیں، اناج اور کھانے پینے کی تمام اشیاء تمام جگہوں پر پیدا ہوتی ہے۔ غرض کوئی ایسی نعمت نہیں ہے جو اللہ تعالی نے رب العالمین ہونے کے ناطے سب کو عطا نہ کی ہو۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کون اس کی نعمتوں پر اس کا شکر گزار ہے اور کون اس کا شکر ادا نہیں کرتا۔ اس بات کا حساب قیامت کے دن وہ لینے پر قدرت رکھتا ہے کہ جب تم پر میں نے اپنی تمام نعمتیں اتار دیں اور سب سے بڑی نعمت کہ تمہیں اپنے محبوب کی زیارت بھی کرادی اور قرآن تم پر اتار دیا تو پھر تم نے یہ سرکشی کیوں کی کہ اللہ کے احکامات کی پرواہ نہ کی اور دنیا کی کر انگیزیوں میں غرق ہو گئے ۔ پس معلوم ہوا کہ جو احکامات اپنے نبیوں کے ذریعے اس نے ہم تک پہنچائے اور ہم نے دنیا میں رہتے ہوئے اس پر کسی قدر عمل کیا وہ اس کا حساب لے گا اس لیے اسے حسیب کہا جاتا ہے۔ پیر فضل شاہ قادری قلندری فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی اپنی اس صفت کی بنیاد پر ساری مخلوق سے حساب لینے کی طاقت رکھتا ہے۔ یعنی جو مال اس نے ہمیں دنیا میں دیا ، اس کے متعلق باز پرس کرے گا کہ وہ ہم نے اس کی رضا اور مرضی کے مطابق خرچ کیا ہے کہ نہیں۔ اس طرح جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے علم دیا ان سے پوچھا جائے گا کہ انھوں نے اس کا استعمال کسی طرح کیا، جس کو طاقت دی اور یا جس کو حکومت دی اس سے حساب ہوگا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی اس مہربانی کا استعمال کسی طرح سے کیا اور کیا انسان نے اللہ تعالی کے حکم کے مطابق اس کی نعمتوں کو لوگوں تک پہنچایا یا نہیں، اس لیے کہ جب وہ بندوں کو کچھ عطا فرماتا ہے تو اس کی منشاء یہ ہوتی ہے کہ انسان ان کو دنیا میں اس طرح استعمال کرے کہ یہ نعمتیں آخرت میں اس کی کفایت کا سبب بن سکیں ۔ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی کی اس صفت کے معنی یہ بتاتے ہیں کہ حسیب حسب سے بنا ہے جس کا مطلب سرداری اور شرف کمال ہے۔ علمائے کرام کی اکثریت زیادہ تر اس بات پر متفق ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اس صفت کا مطلب حساب لینے والا ہی ہے۔ یہ جمالی اسم ہے، اس کے اعداد 80 ہیں۔ اس کے مقرب فرشتے کا نام شرفائیل ہے۔ اس کے مقرب فرشتے کا نام شرفائیل ہے۔ اس کے ماتحت 4 فرشتے ہیں اور ہر فرشتہ 80 صفوں کا حاکم ہے اور ہر صف میں 80 فرشتے موجود ہیں۔ جب ذاکر اس کا ذکر کرتا ہے تو فرشتوں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے۔ وہ اللہ کے حضور سجدہ میں جھک جاتے ہیں اور فریاد کرتے ہیں کہ اے پروردگار عالم یہ شخص ہمیں غذا پہنچا رہا ہے تو اذن دے کہ ہم اس پر اپنے شعاعی اثرات ڈال کر اس کی مدد کر دیں۔ پھر جب اللہ کا اذن ہوتا ہے تو تمام فرشتے اس شخص کے کاموں میں لگ جاتے ہیں ۔
آج کے دور میں کسی شخص کو قرضہ دینا حماقت اور قرضہ وصول کرتا حکمت کے زمرہ میں آتا ہے۔ قرضہ لینے والا اکثر قرض خواہ کو تنگ کرتا ہے اگر ایسی صورتحال ہو کہ کسی نے قرض لیا ہو، وہ واپس نہ کرتا ہو اور طرح طرح کے حیلے بہانے اختیار کرتا ہو تو چاہئے کہ اسم پاک یا حسیب کو 800 مرتبہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 40 دن پڑھے۔ آخری دن ایک سفید کاغذ لے کر اس پر قرض لینے والے کا نام معہ اس کی والدہ کے اور چاروں کونوں میں اس کے موکل کا نام اور درمیان میں اسم پاک یا حسیب کو لکھے اور اس کے بعد کسی درخت سے لٹکا دے ۔ 24 گھنٹے نہیں گزریں گے کہ قرض وصول ہو جائے گا اور کسی کو کوئی نقصان بھی نہ ہوگا
اگر کوئی شخص کسی بینک یا کسی ایسے کاروبار کا نگران بنا دیا جائے جس میں روپے پیسے کی بہتات ہو اور وہ چاہتا ہو کہ ایمانداری کے ساتھ کام کرے اس کے دل میں بے ایمانی پیدا نہ ہو تو اسے چاہئے کہ صبح جانے سے پہلے وہ اسم پاک یا حسیب کو اول و آخر 3 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 80 مرتبہ پڑھنے کا معمول بنالے۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے وہ ہمیشہ۔ایماندار رہے اور مال و دولت کی کشش اس پر اثر انداز نہ ہوگی
اگر کوئی شخص چور حاسد ہمسائے یا دشمن کے شر سے بچنا چاہتا ہو تو وہ 7 دن تک اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 70 مرتبہ اسم پاک یا حسیب پڑھے۔ جمعرات سے یہ عمل شروع کرے۔ ان شاء اللہ سال بھر ہر قسم کے دشمن اور حاسد سے محفوظ رہے گا۔ سال ختم ہونے کے بعد ان شاء اللہ سال بھر ہر قسم کے دشمن اور حاسد سے محفوظ رہے گا۔ سال ختم ہونے کے بعد دوبارہ ایک ہفتہ یہ عمل کرے تو اگلا سال بھی محفوظ رہے گا۔ اگر مستقل نجات چاہتا ہے تو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 2100 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ اس کے بعد دعا کرے اے اللہ تعالیٰ اپنے اس نام کے صدقے میں میری تمام دشمنوں سے حفاظت فرما ان شاء اللہ ساری زندگی وہ ایسے لوگوں سے محفوظ رہے گا جو اس کا برا چاہتے ہوں۔
انسانی زندگی میں بعض اوقات ایسی مشکلات درپیش ہوتی ہیں کہ بظاہر اس کا کوئی ہمدرد اور مہربان نہیں ہوتا ۔ ایسے شخص کو چاہئے کہ بعد از نماز عشاء اسم پاک یا حسیب کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 720 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ 41 ویں دن کاغذ کا ایک سفید ٹکڑا لے کر اس کے شروع میں بسم اللہ لکھے چاروں کونوں میں اس کے موکل کا نام لکھے اور 9 مرتبہ اس کا غذ پر یا حسیب لکھے، اس کاغذ کو ہمیشہ اپنے پاس محفوظ رکھے اس کی حرمت کا خیال رکھے۔ ان شاء اللہ ایسا کرنے سے زندگی میں جب بھی اسے کوئی حاجت ہوگی تو اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اس کی حاجت روائی کے اسباب اس طرح پیدا ہوں گے کہ عقل دنگ رہ جائے گی۔ یہ ضروری ہے کہ جب عمل کرے تو اسم پاک یا حسیب کو روزانہ 11 مرتبہ پڑھ کر گھر سے نکلے۔ اگر باوضو ہو تو اول و آخر 3 مرتبہ درود پاک بھی ساتھ پڑھ لے، زندگی بھر کسی کا محتاج نہ ہوگا۔ ہمیشہ اللہ تعالیٰ جل شانہ اسے مشکلات سے نکال لے گا اور اس کی ہر حاجت پوری ہونے کا سبب پیدا فرمائے گا۔
انسانی زندگی میں بعض اوقات ایسی مشکلات درپیش ہوتی ہیں کہ بظاہر اس کا کوئی ہمدرد اور مہربان نہیں ہوتا ۔ ایسے شخص کو چاہئے کہ بعد از نماز عشاء اسم پاک یا حسیب کو اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 720 مرتبہ 40 دن پڑھے۔ 41 ویں دن کاغذ کا ایک سفید ٹکڑا لے کر اس کے شروع میں بسم اللہ لکھے چاروں کونوں میں اس کے موکل کا نام لکھے اور 9 مرتبہ اس کا غذ پر یا حسیب لکھے، اس کاغذ کو ہمیشہ اپنے پاس محفوظ رکھے اس کی حرمت کا خیال رکھے۔ ان شاء اللہ ایسا کرنے سے زندگی میں جب بھی اسے کوئی حاجت ہوگی تو اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اس کی حاجت روائی کے اسباب اس طرح پیدا ہوں گے کہ عقل دنگ رہ جائے گی۔ یہ ضروری ہے کہ جب عمل کرے تو اسم پاک یا حسیب کو روزانہ 11 مرتبہ پڑھ کر گھر سے نکلے۔ اگر باوضو ہو تو اول و آخر 3 مرتبہ درود پاک بھی ساتھ پڑھ لے، زندگی بھر کسی کا محتاج نہ ہوگا۔ ہمیشہ اللہ تعالیٰ جل شانہ اسے مشکلات سے نکال لے گا اور اس کی ہر حاجت پوری ہونے کا سبب پیدا فرمائے گا۔
اگر کوئی شخص سچا ہو اور اس کے باوجود اس کے خلاف تفتیش ہو رہی ہو تو انکوائری سے بچنے یا خود کو سچا ثابت کرنے کے لیے اسم پاک یا حسیب کو یا حفیظ کے ساتھ ملا کر یعنی یا حفیظ یا حسیب 720 مرتبہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھنا شروع کر دے۔ انکوائری میں زیادہ دن نہ ہوں تو نیت کرلے، انکوائری ختم ہونے کے بعد بھی وہ اس عمل کو 40 دن پورا کرے۔ ان شاء اللہ کرنے سے نہ صرف انکوائری ختم ہو جائے گی بلکہ اس کی بے گناہی بھی ثابت ہوگی اور وہ حکام بالا کی نظروں میں زیادہ معتبر ہو جائے گا۔
اسم پاک یا حسیب کا عامل بننے کے لیے اسم پاک یا حسیب کو 40 دن تک اول و آخر 21 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 2100 مرتبہ روزانہ بعد از نماز عشاء پڑھنا چاہئے۔ نماز کی پابندی ملحوظ خاطر رکھے، پڑھائی مکمل ہونے کے بعد 41 ویں دن دو رکعت نماز شکرانہ ادا کرے اور شیرینی بچوں میں تقسیم کرے تو ذکر کرنے والا اس کا عامل بن جائے گا اور مندرجہ بالا مقاصد نقش اور درد دے سکے گا۔