اللہ تعالیٰ سب سے بڑا عادل ہے کیونکہ اس کا ہر کام عدل و انصاف پر مبنی ہے اس کے کسی بھی حکم میں نا انصافی نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کے حکم میں ظلم یا زیادتی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے تمام احکامات اور افعال ظلم سے پاک ہیں۔ اس لیے اللہ کی جانب سے ظلم اور زیادتی کے بارے میں سوچنا بھی کفر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے عدل میں صادق ہونے کی بنیاد پر انسان کو یہ ترغیب دی ہے کہ جب تجھے عدل و انصاف کی ذمہ داری سونپی جائے تو بھی عدل و انصاف کرے اور کسی کے ساتھ نا انصافی نہ ہونے دے کیونکہ اس زمین پر میں نے تجھے اپنی خلافت خلعت فائزہ سے نوازا ہے۔ اور خلیفہ ہونے کے سبب اگر تمہارے ذمہ یہ کام لگایا گیا ہے تو تمہیں اپنی بساط میں کوشش ضرور کرنی چاہئے کہ اگر انصاف کی میزان تیرے ہاتھ میں ہو تو کسی طرف بھی اس کو نہ جھکائے ۔ بلکہ حق کا ساتھ دے اور باطل کے خلاف اپنا فیصلہ دے اگرچہ انصاف کرنا انسان کے لیے انتہائی مشکل ہے۔ اس لیے کہ بعض تکالیف جو انسان دوسرے انسان کو پہنچاتا ہے ان کی شدت ناپنے کا کوئی بھی آلہ نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے انصاف کرنے میں دقت تو پیش آسکتی ہے لیکن اگر اللہ تعالیٰ جل شانہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اور اس سے ڈرتے ہوئے انسان کوئی فیصلہ کرے تو وہ یقیناً انصاف کے تقاضوں کو پورا کر سکتا ہے۔ پس یہ جاننے کے بعد کہ اللہ تعالیٰ کی ذات عادل ہے اور انسان کو اس نے اپنا خلیفہ ہونے کے سبب اس منصب پر سرفراز کیا ہے۔ تو انسان کو عدل و انصاف کرنے میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرنی چاہئے۔ احکام خداوندی کی پابندی کرے اور یہ یقین کرلے۔ کہ جو فیصلہ اللہ تعالیٰ نے کر رکھا ہے وہ عین انصاف پر مبنی ہے اور اس سے اچھا فیصلہ ہو ہی نہیں سکتا۔ یہ اسم جمالی ہے اور اس کے اعداد 104 ہیں۔ اس کے موکل کا نام فرزائیل ہے جو 4 ماتحت لیکن سردار فرشتوں کا حاکم ہے اور ہر سردار فرشتے کے پاس 104صفیں ہیں جن میں سے ہر صف میں 104 فرشتے ہیں۔
اس اسم کو اگر روزانہ 33 مرتبہ ہمیشہ پڑھا جائے تو اس سے گھر والے اور جن لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے وہ مسخر رہیں گے۔
اگر کوئی جمعہ کی شب میں ایک روٹی کے 20 عددنکڑوں پر يَا عَدَلُ لکھ کر خود کھائے تو دوسرے لوگ اس کے تابع رہیں گے ۔
نماز عشاء کے بعد جو عامل 500 مرتبہ یہ اسم مبارک پڑھنا اپنا معمول بنا لے تو وہ چشم خلائق میں معزز ومحترم ہو جاتا ہے اور لوگ اسے قدر کی نگاہ سےدیکھتے ہیں اور اس کی عزت کرتے ہیں۔
انصاف پسندی ایک بہت بڑی صفت ہے ایک بہت بڑا وصف ہے۔ اکثر اوقات لوگوں سے اپنے گھریلو اور بیرونی معاملات میں انصاف نہیں ہو سکتا وہ گنہگار ہوتے رہتے ہیں اور اس بے انصافی کے عمل کے بعد ان کے اندر پشیمانی کا احساس جاگنے لگتا ہے۔ اور وہ اپنے ضمیر کے بوجھ تلے دب کر خود کو بے حد پریشان محسوس کرتے ہیں ایسے لوگوں کو چاہئے کہ اگر وہ یہ چاہیں کہ ان کے اندر انصاف پسندی کا عنصر شامل ہو جائے۔ اور ان کی طبیعت میں عدل آجائے تو انھیں چاہئے کہ اس اسم مبارک” یا عدل “کو 1040 مرتبہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 104 دن پڑھے۔ پڑھنے کے بعد دو نفل اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کے ادا کرے۔ ان شاء الله طبیعت میں عدل اور انصاف پیدا ہونا شروع ہو جائے گا اور عامل ہر ایک مسئلے میں انصاف سے کام لینے کی کوشش کرے گا۔
منصف یا حج کے عہدے کے فرائض بہت مشکل ہیں اگر کوئی شخص انصاف کی جگہ میں بیٹھ کر انصاف نہ کرے تو یوم حساب اس سے سختی سے باز پرس ہو گی اس لیے بیچ صاحبان کو مثالی بنچ بننے کے لیے اس اسم پاک کی روزانہ ایک تسبیح اول و آخر 7 مرتبہ درود شریف کے ساتھ بعد از نماز فجر پڑھ کر کرسی انصاف پر بیٹھنا چاہئے۔ جب وہ ایسا کرے گا۔ تو اللہ تعالیٰ سے اسے وہ بصیرت عطا فرمائے گا کہ وہ ہر مقدمے کا فیصلہ انصاف پر کرے گا اور ایسے جج کی عزت اور شہرت میں اضافہ تو ہو گا ہی مگر سب سے بڑی نعمت اسے آخرت میں میسر ہو گی کہ اسے بنی اسرائیل کے انبیاء علیہ السلام کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔
اگر کوئی شخص مقدمہ ہار گیا ہو۔ اور اس کو یقین ہو کہ اس کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔ اور وہ دادرسی چاہتا ہو تو اسے چاہئے کہ اپیل کرنے سے پہلے تین دن اس اسم مبارک” یا عدل ” کو اول و آخر 11 مرتبہ درود ابراہیمی کے ساتھ 1100 مرتبہ پڑھے اور اس کے بعد اپیل دائر کر دے اپیل دائر کرنے کے بعد فیصلہ ہونے تک اس اسم پاک کو 11 مرتبہ اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ روزانہ پڑھتار ہے۔ ان شاء اللہ اپیل میں کامیابی ہوگی۔
اس اسم پاک کی خصوصیت ہے کہ اس کا عامل جن لوگوں سے بھی تعلق رکھتا ہے وہ اس کے تابعدار ہو جاتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اس اسم پاک ” یا عدل “کو روزانہ 313 مرتبہ نماز فجر کے بعد 11 مرتبہ اول و آخر درود شریف کے ساتھ روزانہ پڑھے تو گھر والے اور جن سے اس کا تعلق ہو وہ مسخر رہیں گے
اگر کوئی شخص یہ چاہتا ہو کہ لوگ اس کے تابع فرمان رہیں اور وہ شخص یہ بھی جانتا ہو وہ کسی سے ظلم نہیں کرتا تو اسے چاہئے کہ جمعہ کی شب میں ایک روٹی کے 20 ٹکڑے کرے اور ہر ٹکڑے پر ” یا عدل ” لکھ کر خود کھا لے۔ اور کھا چکنےح کے بعد ایک تسبیح یا عدل اول و آخر 7 مرتبہ درود پاک کے ساتھ پڑھے اور پانچ شب جمعہ یہ عمل کرے تو تمام وہ لوگ جوان سے منسلک ہیں یا جہاں بھی وہ جائے وہاں پر موجود لوگ اس کی بات مانیں اورتابع فرمان رہیں۔
بد دعا اگر چہ اچھا فعل نہیں ہے اور بد دعا ہر گز نہیں دینی چاہئے لیکن اگر حالات ایسے پیدا ہو گئے ہوں کہ ظالم کا ظلم بڑھتا چلا جا رہا ہو اور مظلوم کے لیے انصاف کرنے والا کوئی نہ ہو اور مظلوم کو یہ خطرہ ہو کہ اگر ظالم کا ظلم اسی طرح بڑھتا رہا تو اس کی جان و مال اورعزت کو خطرہ ہے تو وہ یہ عمل کر سکتا ہے۔ظالم کا نام بمعہ اس کی والدہ کا نام اور اس میں اس اسم پاک کے اعداد شامل کرے اور 21 دن تک مسلسل پڑھے اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور ظالم کے لیے با بددعا کرے تو ایسے ح ظالم کو اسی دنیا میں سزا مل کر رہے گی اور مظلوم کی داد رسی ہوگی۔
اگر کوئی حاکم ، افسر یا کوئی ایسا شخص جس کے ماتحت ہزاروں افراد ہوں اور وہ چاہتا ہو کہ وہ تمام ماتحت اس کے ساتھ محبت سے پیش آئیں تو اسے چاہیے کہ سب سے پہلے تو وہ ان لوگوں کے لیے جو بھی فیصلہ کرے عدل و انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے۔ اس کے بعد اس اسم پاک ” یا عدل “کو روزانہ مغرب کے بعد 40 دن تک اول و آخر 11 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 313 مرتبہ پڑھے اور پھر روزانہ 5 مرتبہ پڑھتا رہے۔ تو پڑھنے والے سے ہر کام عدل و انصاف پر مبنی انجام پذیر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ اسے عدل کرنے کی بے پناہ توفیق عطافرمائے گا اور اس کے ماتحت تمام افراد مسخر ہوں گے اور کبھی اس کے خلاف کچھ غلط نہ کریں گے
جو شخص اس اسم پاک کا عامل بننا چاہے کہ وہ دوسروں کو اس کا تعویذ دے سکے یا پڑھنے کی اجازت دے سکے تو اسے چاہئے کہ اس اسم پاک کو روزانہ 7000 مرتبہ اول و آخر 31 مرتبہ درود پاک کے ساتھ 100 دن تک بلاناغہ پڑھے وہ اس کا عامل بن جائے گا لیکن عمل مکمل ہونے کے بعد روزانہ ایک تسبیح بمعه اول و آخر 3 مرتبہ درود پاک پڑھنا اس پر لازم ہے اس کے بعد جس کو بھی وہ یہ اسم پڑھنے کے لیے دے گایا اس کا نقش کسی سائل کو دے گا تو ان شاء اللہ العزیز کامیابی ہوگی۔