پانچ وقت کی نماز کی وجہ
نــــــــماز اور جــــــــــدید سائنسی تحقیقات :
پانــــــــــچ وقت کی نمــــــــــاز کی وجہ :
تقریبا ہر مذہب کے پیروکار مانتے ہیں کہ انسان جسم اور روح کا مرکب ہے جسم کی غذا زمین سے نکلنے والی خوراک ہے اور روح کی غذا نماز ہے ۔ دین اسلام میں جسم اور روح کی غذا کا ساتھ ساتھ انتظام کیا گیا ہے ۔ صبح کے وقت ناشتہ کر کے جسم کو غذا دیتے ہیں اور فجر کی نماز پڑھ کر روح کو قوت بخشتے ہیں۔ دو پہر کا کھانا کھا کر جسم کو قوت ملتی ہے۔ اور ظہر کی نماز پڑھ کر روح کی غذا کا سامان بن جاتا ہے ۔ عصر کی نماز ڈھلتے دن کے بعد مزید روح کے لیے تقویت کا باعث بنتی ہے ۔ چونکہ شام کے وقت کئی کھانا زیادہ کھا لیتےہیں اس لیے عشاء کی نماز کی رکعتیں زیادہ ہوتی ہیں ۔
نــــــــــماز سے جــــــــــسم کی صحت پر اثــــــــــرات:
کہا جاتا ہے صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوتا ہے ۔ اس فارمولے پر صلوٰۃ کا پروگرام پورا پورا اترتا ہے ۔ نماز کی نشست و برخاست میں وہ تمام ورزشیں شامل ہیں جن سے صحت ٹھیک رہتی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صحیح طریقے سے نماز کی ادائیگی کرنے سے آدمی صحتمند رہتا ہے اگر ہر مسلمان اس طرح نماز ادا کر لے تو ساری اسلامی کمیونٹی صحت کی دولت سے مالا مال ہو سکتی ہے۔ یہ ثابت ہے کہ نماز کے ذریعے معاشرہ صحت مند ہو سکتا ہے اور صحت مند مسلمان شہری معاشرے کو فراہم کئے جاسکتے ہیں ۔ میڈیکل سائنس زندگی کے عمل میں مختلف انداز نشست کو بہت اہمیت دیتی ہے ۔ اس مقصد کے لیے اسکول ، کالجز کے لیے مخصوص اونچائی کی بنچیں اور ڈسکیں بنائی ہیں ۔ جدید سائنسی اصول انداز نشست کی درستگی پر بہت زور دیتا ہے اور یہ بتایا جاتا ہے کہ کرسی کس طرز کی ہو اور میز کی اونچائی کتنی ہو ۔ ان اصولوں کے مطابق اگر ہم اس کا خیال نہیں رکھتے تو ہمارے اعصاب پر برا اثر پڑتا ہے ۔ اسی طرح نماز کےدوران نشست و برخاست سے جسم کی صحت پر اچھے اثرات پڑتے ہیں۔
نــــــــــماز کے ارکان کے میڈیــــــــــکل فوائد:
نماز کو بالکل صحیح ارکان کے ساتھ ادا کیا جائے گا تو اس کے فوائد حاصل ہوں گے ۔ مطلب یہ ہے کہ رکوع کے اندر انسان کی کمر بالکل زمین کی سطح کے متوازی ہو ۔ سجدہ میں جانے سے پہلے ہاتھ گھٹنوں پر رکھنے ضروری ہیں ۔ سجدہ کی حالت میں کہنیاں زمین سے نہیں چھونی چاھئیں ۔ بلکہ صرف ہتھیلیوں پر بوجھ ڈالنے چاہیئے ۔ پیشانی کو گھٹنوں سے دور زمین پر رکھنا ٹھیک ہے ۔ اب سجدہ سے اٹھتے وقت گردن کو مکمل طور پر موڑناضروری ہے۔
نــــــــــماز ایک مــــــــــکمل اور جامع مــــــــــراقبہ ہے :
آج مغرب کی دنیا اس کو (Meditation) کے نام دے رہی ہے ۔ (Meditation) کے کلب بنے ہوئے ہیں۔ مرد عورتیں جاتی ہیں ۔ میں نے فلاڈلفیاکی یونیورسٹی آف پیلو ونیا میں لیکچر دیا ۔ مجھ سے لوگوں نے سوال کیا کہ یہ کیا کہMeditation کیا ہے
میں نےCounter Question کیا ہے آپ کیا جانتے ہیں؟ وہ کہنے لگے کہ ہر جگہ محلہ ، محلہ Meditation Centre کھلے ہوئے ہیں۔ مرد ، عور تیں جاتی ہیں وہ ان کو بٹھا دیتے ہیں کبھی کہتے ہیں کہ اپنی ناک کے سرے پر توجہ مرکوز کروکبھی کہتے ہیں اپنی ناف پر توجہ کو مرکوز کرو، ہر چیز بھول جاؤ Feel ریلیکس وغیرہ وغیرہ ۔ وہ لوگ گھنٹہ آدھ گھنٹہ بیٹھے رہتے ہیں ، پیسے بھی دیتے ہیں ،ٹائم بھی دیتے ہیں اور ان کے احسان مند بھی ہوتے ہیں کہ ہم نے Relax Feel کیا۔ اب سوچئے کہ وہ تھک تھکا کر ہماری راہ پر آ رہے ہیں ، اس میں شک نہیں کہ اللہ نےجو سکون اپنی یاد کے اندر رکھا ہے وہ کسی چیز میں نہیں ہے۔
نــــــــــماز اور سائنٹفک پہلــــــــــو :
نماز کی شرائط میں ایک وضو ہے ۔ بغیر وضو کے نماز نہیں پڑھی جاسکتی ۔ پانچ نمازوں کے لیے پانچ وقت وضو کیا جاتا ہے۔ جس سے پا کی رہتی ہے اور بدن پاک وصاف رہتا ہے۔ عام طور پر لوگ دن میں صبح ایک مرتبہ منہ دھوتے ہیں لیکن اسلام ہر نماز سے پہلے وضو کی تاکید کرتا ہے میڈیکل سائنس کے لحاظ سے ایک نمازی زیادہ طاہر رہتا ہے۔ جسم کو صاف رکھنے اور طہارت کا حکم بہت سی تکالیف سے بچاتا ہے۔ اور طہارت کو نصف ایمان کہا گیا ہے ۔ ( الطھارت نصف الایمان ) یعنی ہم غسل اور وضو کر کے نماز کے لیے تیار ہو جاتے ہیں ۔ نماز جسم کو چاق و چوبند رکھنے اور اعصابی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ڈھال ہے ۔ نماز پڑھنے والا جوڑوں کے دردوں اور بد ہضمی سے محفوظ رہتاہے۔
ڈاکٹر رابنسن کی نظر میں نماز کے میڈیکل فوائد :
آج سے پندرہ سو سال قبل اتاری جانے والی کتاب قرآن مجید میں نماز کے ذریعہ مدد حاصل کرنے کا حکم دیا گیا ۔ جس کی مختلف زبانوں میں مختلف انداز سے تفسیر ہوتی چلی آ رہی ہے۔ مگر آج کے سائنسی دور میں مغربی ملکوں کے سائنسدانوں اور ماہر ڈاکٹروں نے طبی نظر سے ایمان اور نماز کو کئی ایک امراض سے بچاؤ خصوصاً دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کا اہم ذریعہ قرار دیا ہے اور بعض اوقات ایمانی قوت اور نماز کی ممارست انسان کو بڑے آپریشن سے بھی بے نیاز کر دیتی ہے۔
گذشتہ دنوں امریکہ میں منعقدہ ایک طبی کانفرنس میں کا نفرنس کے منتظم اعلیٰ ہاورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر اور ماہر امراض دماغ ڈاکٹر رابرٹ رابنسن نے اپنے لیکچر میں واضح کیا کہ اس کا نفرنس سے ہم نے جو فوائد اخذ کئے ہیں ان میں یہ ایک اہم طبی نکتہ ہمیں حاصل ہوا ہے کہا اگر کوئی شخص نماز اور دعا کے تکرار کے ساتھ مستقل طور پر ایک مخصوص طریقے سے سوچتا رہے تو اس کے جسم پر اس عمل کے مخصوص اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان اثرات کا تعلق انسان کی صحت سے نہایت قریب ہے ۔ جن کےلیے انسان ڈپریشن اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ ڈاکٹر رابنسن کا کہنا ہے کہ مکمل نماز کی ادائیگی انسان کی صحت پر راحت اور سکون کے اثرات مرتب کرتی ہے۔حدیث میں آتا ہے ” وقرہ عینی فی الصلوة “، ” میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔
مگر اس کے علاوہ نماز کے دیگر بے شمار فوائد ہیں ۔ یہ کئی امراض سے شفا میں معاون ثابت ہوتی ہے خصوصاً جب انسان میں ایمان راسخ موجود ہو تو اس میں ایک غیر معمولی قوت پیدا ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر رابنس نے کہا کہ ایمان راسخ اور نماز کئی ایک جسمانی ، عقلی بیماریوں مثلاً ڈپریشن ، تناؤ اور بلڈ پریشر پر قابو پانے میں ممد اور معاون ہے۔ نیز انہوں نے بتایا کہ انسان میں یقین و ایمان جس قدر پختہ ہوتے جائیں گے اسی قدر اس میں مختلف امراض کو ختم کرنے کی قوت پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔ ان سے جب دریافت کیا گیا کہ انسان کو مرض سے چھٹکارا دلانے میں ایمان کی قوت اہم کردار ادا کرتی ہے یا کہ کوئی ایسی غیر مرئی طاقت ہے جو مریض کو صحتیاب کرتی ہے تو انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ کائنات میں ایک غیر مرئی طاقت ایسی موجود ہے جو شفاء میں مدد کرتی ہے اوروہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات ہے ۔