امامت کا بیان

سولہ سال کے بچے کو امام بنایا جاسکتا ہے

ایک بچہ اہلسنت مسجد کا امام ہے اس کی عمر 16 سال ہے گیارہ پارہ قرآن شریف حفظ کر چکا ہے کچھ مسائل سے واقفیت رکھتا ہےاس میں بالغ ہونے کی علامت پائی جاتی ہے۔اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟

الجواب: لڑکا کی عمر جب پندرہ سال کی ہوجائے تو وہ بالغ ہے اگرچہ اس میں آثار بلوغ نہ پائے جائیں اسی پر فتوی ہے جیسا کہ فتاوی عالمگیری جلد پنجم مطبوعہ مصر ص 54 میں ہے۔
السن الذي يحكم ببلوغ الغلام والجارية اذا انتهيا اليه خمس عشرة سنة عند ابی يوسف و محمد رحمهما الله تعالى وهو رواية عن ابي حنيفة رحمة الله تعالى وعليه الفتوى۔
لهذا اگر بچے کی عمر سولہ سال ہے اور وہ صحیح العقیدہ صحیح الطہارۃ، صحیح القرآۃ ہے اور نماز کے ضروری مسائل جانتا ہے تو اگرچہ اس میں بالغ ہونے کی علامت بھی نہ پائی جائے اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے۔
وهو تعالى اعلم
بحوالہ:فتاوی فیض الرسول