ہیپناسس

ہپناٹزم کے عملی اصول

اب میں ہپناٹزم کے عملی اصول درج کرتا ہوں۔جیسا کہ پہلے لکھ چکا ہوں اپنا جرم کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے اندر متذکرہ بالا چار قوتیں موجود ہوں۔چند مشقوں پر عمل کرنے سے یہ قوتیں چند ہفتوں میں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ بشرطیکہ ان پر عمل کرنے سے پہلے آپ اس بات کا مصمم ارادہ کر لیں کہ آپ کو ہپناٹزم سیکھنا ہے اور آپ اسے سیکھ کرہی دم لیں گے۔اس قوت ارادی کے ساتھ یہ یقین بھی پیدا کر لیجئے کہ آپ یہ عمل یقینی طور پر سیکھ سکتے ہیں۔اس کے لئے آپ کو نہ تو کوئی چلہ کھینچنا پڑے گا اور نہ ہی کوئی بہت بڑی ریاضت کرنی پڑے گی۔ محض چند دنوں کی معمولی محنت اور یکسوئی کے ساتھ ابتدا کر کےآپ آہستہ آہستہ ایک ماہر بن سکتے ہیں۔مندرجہ ذیل نصاب آسان ترین اور مکمل ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو کسی اور طریقہ کار کی ضرورت پیش نہ آئے گی۔
سجیشن کو موثر بنانے کا طریقہ: سجیشن جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں،زبانی ، تحریری اور اشاریاتی طور پر دی
جاسکتی ہے مگر عام طور پر زبانی سجیشن کا اصول مستعمل ہے۔ زبانی سیشن میں آپ آواز لہجے اور الفاظ کا استعمال کرتے ہیں اس لئے یہ ضروری ہے کہ آپ کی آواز اور لہجہ مؤثر ہو۔ جب تک آواز اور لہجہ مؤثر نہ ہوگا اچھی سجیشن نہیں دی جا سکتی۔ یہ غلط ہے کہ ہپناٹسٹ حکم دیتا ہے یا اس کا لہجہ تحکمانہ ہوتا ہے حالانکہ سجیشن میں تحکمانہ لہجے سے ہپناٹسٹ حکم دیتا ہے یا اس کا لہجہ تحکمانہ ہوتا ہے حالانکہ سجیشن میں تحکمانہ لہجے سے قطعی کام نہیں لیا جاتا اس کے اندر التجا بھی نہیں ہوتی کیونکہ التجا کے معنی ہیں احساس کمتری۔ یہ ایک ایسی آواز ہے جس کے اندر نہ حکم ہوتا ہے نہ التجا۔یہ ایک درمیانی آواز ہوتی ہے جو بارعب تو ہوتی ہے لیکن خوفناک نہیں جو حکم تو دیتی ہے مگر تحکمانہ انداز میں نہیں۔ اگر آپ کی آواز بھاری اور لہجہ غلط ہو گا تو آپ اچھے ہپناٹسٹ نہیں بن سکتے۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ آپ چند دوستوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان دوستوں میں سے ایک آدمی مسلسل بول رہا ہے سب دھیان سے سن رہے ہیں۔ وہ سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے حالانکہ جو باتیں وہ کہہ رہا ہے وہ روز مرہ کی عام باتیں ہیں جو آپ بھی کر سکتے ہیں اور دوسرے بھی، مگر اس شخص میں آخر ایسی کون سی خوبی ہے جو وہ اس معمولی سے موضوع کو اتنا اہم بنائے ہوئے ہے کہ سب خاموشی سے اس کی بات سنتے چلے جا رہے ہیں۔یہ خوبی سوائے اس کی آواز کی تاثیر کے کچھ نہیں ہے۔اس کا لہجہ مرغوب ہے۔ ممکن ہے آپ کہیں کہ جو شخص بھاری آواز لے کر پیدا ہوا ہے، وہ اچھا ہپناٹسٹ نہیں بن سکتا۔ یہ بھی غلط ہے۔ آواز خود بنائی جاتی ہے۔ آپ کی آواز کا بھدا پن آپ کی بے توجہی کی بنا پر ہوتا ہے کیونکہ آپ نے اپنی آواز پر کبھی دھیان ہی نہیں دیا، آپ نے کبھی یہ زحمت گوارہ نہیں کی کہ جس طرح آپ اپنے چہرے اور لباس پر دھیان دیتے ہیں، اسی طرح کبھی اپنی آواز پر بھی غور کرلیں۔ آپ نے بات کرتے وقت کبھی یہ سوچا کہ آپ کی آواز کیسی ہے اس کا دوسروں کے کانوں پر کیا اثر ہوتا ہے ،آپ کا لجہ کرخت تو نہیں، آپ کے لہجے میں احساس کمتری کی وجہ سے ارتعاش اور التجا تو نہیں آپ کی باتوں میں خود اعتمادی کا فقدان تو نہیں۔آپ نے ایسے لوگ ضرور دیکھے ہوں گے جو جھوٹ تو بولتے ہیں مگر ان کی آواز و لہجے سے انکےجھوٹ کا بھانڈا پھوٹ جاتا ہے اور ایسے لوگ بھی دیکھے ہوں گے جو جھوٹ بول جاتے ہیں اور آپ یقین کر لیتے ہیں کیوں؟ اس لئے کہ ان کی آواز اور لہجے میں خود اعتمادی ہوتی ہے وہ اتنے اعتماد سے جھوٹ بولتے ہیں کہ آپ کو ہر ہر لفظ سچ معلوم ہوتا ہے۔کسی نے کہا ہے کہ جھوٹ کو اتنا اچھا اور اتنی صفائی سے کہو کہ دنیا سچ سمجھ لے۔یہ ضروری نہیں کہ آپ ہپناٹزم سکھنے ہی کی خاطر اپنی آواز پر دھیان دیں بلکہ یہ خوبی تو آپ کا زندگی کے ہر قدم پر ساتھ دے گی۔ زندگی کے ہر شعبے میں آواز اور لہجے کا بے انتہا اثر ہے۔ٹیلی فون پر کام کرنے والی لڑکیوں کو پہلے آواز اور لہجے کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ عوام کو مرغوب ہو۔اگر آپ سروس میں ہیں تو آپ کی آواز اور لحجہ آپ کو اپنے ماتحتوں اور افسروں دونوں ہی میں مقبول کردے گا۔ اگر آپ دکان دار ہیں تو آپ کے خریدار اور تاجر دونوں ہی آپ سے متاثر ہوں گے اور آپ کے کاروبار میں ترقی ہوگی لہذا آپ آواز اور لہجے پر آج ہی غور کریں اور مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں۔جب آپ گفتگو کریں تو اپنے لہجے اور آواز کو محسوس کریں۔لہجے کو نہ ہی تلخ بنا ئیں اور نہ گرا ہوا۔کسی سے گفتگو کرتے وقت آواز کے اتار چڑھاؤ کو محسوس کریں۔ نہ تو اتنی بلند آواز سے بات کریں کہ سماعت پر بار ہو اور نہ ہی اتنی دھیمی کہ سننے والے کو کان کھڑے کرنے پڑیں۔آواز میں دبدبہ اور مٹھاس دونوں ہی موجود ہوں۔ اگر آپ کے پاس ٹیپ ریکارڈ ہے تو پھر بہت ہی اچھی بات ہے۔اس پر پہلے اپنے انداز میں آواز بھریں اور پھر سوچ سمجھ کر آواز اور لہجے کو بہتر بنا کر گفتگو کریں اور اس کے بعد سنیں۔ آپ کو فرق محسوس ہو جائے گا لیکن ٹیپ ریکارڈ ہونا کوئی لازمی نہیں)ہے۔ ایک دو مکالمے لکھ کر انہیں مختلف لہجوں سے ادا کریں اور غور کریں کہ کون سالہجہ کس مکالمے کے لئے صحیح ہے۔ ان مکالموں کا مرکزی خیال پیش نظر رکھیں کہ دراصل آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔ جو آواز اورلحجہ آپ پر موثر ہو گا وہی دوسروں کو متاثر کرے گا۔ایک بند کمرے میں آئینے کے سامنے اپنی عام آواز میں کوئی روز مرہ کی گفتگو کریں۔اس بات کا خیال رکھیں کہ گفتگو میں تقریر کا انداز نہ آنے پائے۔ آئینے میں اپنے ہونٹوں کے زاویے کو بغور دیکھیں۔ کیونکہ صحیح تاثرات کے لئے ہونٹوں کے زاویے سے آواز میں صوتی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔گفتگو میں باربار کھنکھارنا موثر نہیں ہوتا، اس لئے گلے کا خیال رکھیں۔ہر صبح نمک کے غرارے کریں۔سگریٹ اور خراش دار چیزوں کااستعمال کم سے کم کریں۔چند دنوں کی پریکٹس سے آپ دیکھیں گے کہ آپ کی آواز اور لہجے میں نمایاں طور پرفرق آچکا ہے۔
ص:55