ی۔دینیات, ایصال ثواب, تصوف

گیارہویں اور عرس کی محافل کی شرعی حیثیت

گیارہویں شریف کرنا اور عرس منانا قرآن و حدیث کی روشنی میں ثابت کریں ؟
الجواب۔
: اہل سنت کے نزدیک مسلمان اپنے ہر نیک کام کا ثواب دوسرے مسلمانوں کو بخش سکتا ہے ۔
فتویٰ شامی میں ہے۔ وفي البحر من صام أو صلى او تصدق و جعل ثوابه لغيره من الأموات والاحياء جاز و يصل ثوابها اليهم عند اهل السنة والجماعة ، (جلد اول صفحه : ١٦٦٦ مكتب رشيديه ،) اور بحر الرائق میں ہے کہ جس نے روزہ رکھا یا نماز پڑھی یا صدقہ کیا اور اس کا ثواب دوسرے مسلمان مردوں اور زندوں کو کرتا ہے تو جائز ہے اور اس کا ثواب اہل سنت و جماعت کے نزدیک ان (مردوں وغیرہ) کو پہنچتا ہے۔ کسی بزرگ کے انتقال کی تاریخ کے دن ان کے مزار پر جمع ہو کر قرآن خوانی یا مجلس وعظ منعقد کرنا یا ایصال ثواب کے لیے لنگر تقسیم کرنا شریعت میں ” عرس ” کہلاتا ہے ۔ علامہ ابن عابدین نے فتاوی شامی میں حدیث نقل کی ہے : حضور صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے مزارات پر ” على رأس كل حول ” یعنی ہر سال کے شروع میں تشریف لے جایا کرتے تھے ۔
(شامی ، جلد اول صفحه : ٦٦٥ مکتب رشیدیہ ، کوئته)
یہی عرس کی حقیقت ہے اور تمام دنیا کے سلف صالحین اور مسلمانوں کا صدیوں سے بھی معمول رہا ہے ۔ گیارہویں شریف کا بھی یہی مقصد ہے ۔ ایصال ثواب حدیثوں سے ثابت ہے۔ سوائے معتزلہ کے تمام امت کا اس پر اتفاق ہے لہذا قرآن و حدیث کی روشنی میں ایصال ثواب کرنا جائز ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *