مسئلہ:(1) گاؤں اور چھوٹے قصبوں کے رہنے والے مسلمان اگر جمعہ وعیدین کی نماز نہ پڑھیں صرف ظہر کی نماز پڑھیں تو گنہگار ہوں گے یا نہیں؟
(2)گاؤں میں عیدین کی نماز پڑھنے کے لئے نیا عید گاہ بنانا اور اس میں مسلمانوں کا روپیہ
صرف کرنا کیسا ہے؟جب کہ اس رسم اسلامی کو جائز یا ناجائز طور پر بہر حال پہلے قریب کے قصبہ میں ادا کر لیا کرتے تھے،
اور گاؤں میں عیدین کی نماز پڑھنے کے لئے نیا عید گاہ بنانے کے بجائے اگر مدرسہ اسلامیہ اہل سنت وجماعت بنوایاجائے تو کون زیادہ افضل و اعلیٰ ثابت ہو گا ؟
الجواب :جہاں جمعہ و عیدین کی نماز جائز نہیں اگر وہاں کے رہنے والے عیدین کی نماز نہ پڑھیں اور جمعہ کے بجائے ظہر پڑھیں تو عند الشرع گنہگار نہ ہوں گے لیکن عوام اگر جمعہ و عیدین کی نماز پڑھتے ہوں تو منع نہ کریں گے فتاوی رضویہ جلد سوم ص 742پر بحوالہ در مختار منقول ہے کرہ تحریما صلاة مطلقا ولو نفلا مع شروع العوام فلا یمنعون من فعلھا لانھم يتركونها اور اسی کتاب میں ص 752 پر ہے دیہات میں نماز جمعہ و عیدین مذہب حنفی میں جائز نہیں مگر جہاں ہوتا ہے اسے بند کرنا جاہل کا کام ہے قال اللہ تعالیٰ آرآیت الذی ینھی عبد اذا صلی و اللہ تعالی اعلم
(2) گاؤں میں عیدین کی نماز پڑھنے کے لئے نئی عید گاہ بنانے اور اس میں مسلمانوں کا روپیہ صرف کرنے کے بجائے مدرسہ اسلامیہ بنوانا افضل اور باعث ثواب ہے ۔
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:405 جلد 1 ۔