مسئله: (1) گوشائیں گنج ایک ایسا قصبہ ہے جہاں پر نہ کوئی عدالت ہے اور نہ کچہری ہے اور نہ ہی وہاں پر کوئی حاکم شرع رہتا ہے لیکن ایک بڑا بازار ہے اور ہندو مسلم کی ایک آبادی ہے مسلمانوں کی آبادی تقریبا 4 …5 سو ہے ۔ ایسی صورت میں موضع گوشائیں گنج میں جمعہ ہو سکتا ہے یا نہیں؟
(2) جن دیہاتوں میں عرصہ دراز سے جمعہ ہوتا چلا آ رہا ہے تو وہاں جمعہ کو روکا جائے یا نہ روکا جائے؟
۔ الجواب (1) صحت جمعہ کے لئے مصر یا فناء مصر شرط ہے اور مصر کی تعریف مذہب معتمدو مسلک مستند پر حسب ذیل ہے۔ مصر وہ آبادی ہے جس میں متعدد کوچے اور دوامی بازار ہوں اور وہ ضلع یا پرگنہ ہو اس کے متعلق دیہات گنے جاتے ہوں اور اس میں کوئی حاکم مقدمات رعایا فیصل کرنے پر مقرر ہوں جس کی حشمت و شوکت اس قابل ہو کہ مظلوم کا انصاف ظالم سے لے سکے۔
۔ هكذا في الفتاوى الرضوية ناقلا عن الهداية والخانية والظهيرية والخلاصة والعناية والدر المختار وغيرها من الكتب الفقهية الحنفية – جہاں یہ تعریف صادق ہو شرعاً وہی شہر ہے وہاں جمعہ صحیح و درست ہے۔ ورنہ نہیں۔ مقام مذکور پر مصر کی تعریف صادق نہیں لہذا وہاں جمعہ صحیح نہیں اور جو بعض فقہاء نے صحت جمعہ کے لے قصبہ ہونا لکھا ہے جیسا کہ غنیہ شرع منیہ میں ہے تو اس سے ہمارے یوپی جیسے قصبہ مراد نہیں بلکہ وہ تحصیل یا پرگنہ کےمعنی میں ہے جو مصر کی ایک قسم ہے لہذا گوشائیں گنج میں اگر مذکورہ بالا آبادی اور بازار کی بنا پر یہاں کے عرف حادث کے لحاظ سے قصبہ کہا جاتا ہو تو جب بھی صحت جمعہ کے لئے کافی نہیں
(2) الله تعالی کہ فرمان
اَرَءَیْتَ الَّذِیْ یَنْهٰى(9)عَبْدًا اِذَا صَلّٰىﭤ(10)
ترجمه کنزالایمان
بھلا دیکھو تو جو منع کرتا ہے۔بندہ کو جب وہ نماز پڑھے .
پارہ نمبر 30۔عم سورہ نمبر 96۔سورة العلق .آیت نمبر 9/10/.
سے خوف کرتے ہوئے مسلمانوں کو مطلقاً نماز جمعہ سے روکا نہ جائے لیکن مسئلہ شرعیہ سے ضرور آگاہ کیا جائے کہ دیہات میں جمعہ ادا نہیں ہوتا ظہر پڑھنا ضروری ہے ۔ جیسا کہ شامی میں قہستانی سے ہے لو صلوا في القرى لزمهم اداء الظهر یعنی مسلمانوں نے اگر دیہات میں جمعہ پڑھ لی تو انھیں ظہر پڑھ لینا ضروری اور فرض ہے
واللہ ورسولہ اعلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:402 جلد 1 ۔