کیا ٹیکسی ڈرائیورز کو روزہ رکھنا ضروری ہے اگر انہوں نے لمبے سفر پر جانا ہو۔ ؟۔
اگر ڈرائیونگ کے دوران روزہ رکھنے سے اسے اپنی اور دوسروں کی جان کا خطرہ ہو تو کیا وہ پھر بھی روزہ رکھیں۔؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعونِ المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلُ لِي النُّوْرَ وَالصَّوَابُ
اگر کوئی ٹیکسی ڈرائیور ساڑھے ستاون میل 2/1-57 ) تقریبا بانوے 92 کلومیٹر ) یا اس سے زیادہ دور کسی شہر کے سفر کا ارادہ کر کے اپنے شہر کی آبادی سے باہر نکل آیا ، وہ شرعا مسافر ہے ایسا مسافر اگر روزہ نہ رکھے تو اس پر گناہ نہیں کیونکہ اسے خود اس کے رب ذوالجلال عزوجل نے رخصت عطا فرمائی ہے۔
جیسا کہ الله سبحانه و تعالی خود قرآن میں فرماتا ہے کہ.
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(185)
ترجمه کنزالایمان
رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں۔ اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔
پارہ 2 سیقول رکوع نمبر 7۔ سورة نمبر 2 البقرہ آیت نمبر 186.
مگر جتنے روزے سفر کی وجہ سے چھوٹے اسے بعد میں وہ تمام رکھنے پڑیں گے۔ جیسا کہ الله تعالی نے فَعِدة مِنْ أَيَّامٍ أخر. فرما کر خود اس کا حکم ارشاد فرما دیا۔آج کا روزہ چھوڑنے کے لیے مسافر کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنا سفر طلوع فجر سے پہلے [یعنی سحری کے وقت شروع کرے۔ اگر وہ طلوع فجر کے بعد شروع کرتا ہے تو آج کا روزہ اس پر فرض ہے اگر نہیں رکھے گا تو گناہگار ہوگا۔فقہ حنفی کی مشہور کتاب در مختار میں ہے کہ يَجِبُ عَلَی مُقِیمٍ إِتْمَامُ صَوْمِ رَمَضَانَ سَافَرَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ یعنى فَلَوْ سَافَرَ بَعْدَ الْفَجْرِ لَا يَحِلُّ الْفِطْرُ – تم پر آج کے رمضان کے روزے کو پورہ کرنا واجب ہے اگر اس نے آج سفر شروع کیا یعنی اگر اس نے طلوع فجر کے بعد سفر شروع کیا تو اسے روزہ چھوڑنا جائز نہیں۔در مختار مع رد المحتار باب ما يفسد الصوم فصل في العوارض ج ۱ ص ۱۵۴] اگر ٹیکسی ڈرائیورز کسی دوسرے شہر جانے کے لیے اتنا لمبا سفر نہیں کرتے یا اپنا سفر طلوع فجر سے پہلے شروع نہیں کرتے تو رمضان کے اس دن کا روزہ رکھنا ان پر فرض ہے۔ نہیں رکھیں گے تو گناہگار ہوں گے اور چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا بھی ان پر واجب ہوگی۔ اور یہ بھی یاد رکھیں کہ ایک ہی شہر میں گھومتے رہے اور ٹیکسی کے میٹر پر ساڑھے ستاون مائلز سفر ہو گیا تو بھی شرعی مسافر نہیں اگرچہ میٹر پر ستاون ہزار مائلز بن جائیں۔ کیونکہ شریعت نے صرف ایک شہر سے دوسرے شہر تک درمیان فاصلے کے ساڑھے ستاون مائلز کا اعتبار کیا ہے۔اور باقی رہا ٹیکسی ڈرائیورز کا یہ عذر کہ روزے کی حالت میں ڈرائیونگ کے دوران انہیں اپنی اور دوسروں کی جان کا خطرہ ہے تو ایسے لوگوں کے لیے عرض ہے کہ وہ اپنے کام کو تھوڑا کر دیں مگر روزہ نہ چھوڑیں اور رمضان میں ایسا کام جائز ہی نہیں ہے کہ جس سے ایسی کمزوری آجائے کہ روزہ نہ رکھنے یا توڑنے کا ظن غالب ہو جائے۔جیسا کہ درمختار میں ہے : لَا يَجُوزُ أَنْ يَعْمَلْ عَمَلًا يَصِلُ بِهِ إِلَى الضَّعْفِ فَيَخْبِرْ نِصْفَ النَّهَارِ وَيَسْتَرِيحَ الْبَاقِي رمضان کے دنوں میں ایسا کام کرنا جائز نہیں ، جس سے ضعف آجائے ۔ اور روزہ نہ رکھ سکنے کا ظن غالب ہو۔ لہذا نانبائی کو چاہیے کہ دوپہر تک روٹی پکائے پھر باقی دن میں آرام کرے۔ (الدر المختار، كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم و ما لا يفسده، ج ۳، ص ۴۶۰)یہی حکم ہر اس شخص کا ہے جو مشقت کا کام کرتے ہیں جس سے زیادہ کمزوری کا اندیشہ رہتا ہے لہذا وہ لوگ کام میں کمی کر دیں تا کہ روزے ادا کر سکیں۔اور یاد رکھیں جس طرح مال کی زکوۃ سے مال پاک اور ہلاکت سے محفوظ ہو جاتا ہے اسی طرح روزے سے جسم بیماریوں سے بچ کر ہلاکت و تباہی سے محفوظ ہوجاتا کیونکہ روزہ بھی جسم کی زکوۃ ہے ۔ لہذا روزے میں اپنی جان کی حفاظت ہے نہ کہ جان جانے کا خطرہ۔۔۔
والله تعالی اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم
فتاوی یورپ و برطانیہ ص 267