صحابہ و اہل بیت علیہم الرضوان, عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

کیا سید کوئی بھی عقیدہ رکھ سکتا ہے؟

مسئلہ ۲۰۱: ازا مروہہ مرسلہ رفیق احمد صاحب عباسی محلہ ۱۹ ربیع الاول شریف ۱۳۳۶ھ
مرشدی و مولائی مدفیوضکم العالٰی
بعد آداب و نیاز غلامانہ گزارش ہے کہ یہاں بعض اشخاص اس امر کے مدعی ہیں کہ سادات بنی فاطمہ علیہا الصلوۃ والسلام میں سے کوئی متنفس خواہ وہ کوئی مشرب رکھتا ہو اور کیسے ہی اعمال کا ہونا رِ دوزخ سے بری ہے اور ثبوت میں آیت تطہیر و حدیث اکرموااولادی۳ ؎۔ الخ( میری اولادکا احترام کرو ۔ت) وغیرہ کے علاوہ شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کی فتوحات مکیہ کا باب سلمان فارسی پیش کرتے ہیں اس کے متعلق آں قبلہ کی جو کچھ رائے اقدس ہو اس سے مطلع فرمائیے ، زیادہ آرزوئے قدمبوسی فقط۔

(۳ ؎)

 

 

الجواب : سیّد کوئی مشرب رکھتا ہو یہ لفظ بہت وسیع ہے، آج کل بہت مشرب صریح کفر و ارتداد کے ہیںجیسے قادیانی، نیچری ، رافضی، وہابی، چکڑالوی، دیوبندی وغیرہم، جو مشرب رکھتا ہو ہر گز سید نہیں۔ انہّ لیس من اھلک فانہ عمل غیر صالح ۵؎۔ وہ تیرے گھر والوںمیں سے نہیں، بے شک اس کے کام بہت نالائق ہیں۔(ت)

( ۴ ؎القرآن الکریم ۱۱/ ۱۶)

ہاں سلامت ایمان کے اعمال کیسے ہی ہوں اﷲ عزوجل کے کرم سے امید واثق یہ ہی ہے کہ جواس کے علم میں سیّد ہیں اُن سے اصلاً کسی گناہ پر کچھ مواخذہ نہ فرمائے،

حدیث ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: ان فاطمۃ احصنت فرجھا فحرمھا اﷲ وذریتہا علی النار ۱؂ رواہ البزار و ابویصلی والطبرانی فی الکبیر والحاکم وصح وتمام فی فوائد ہ کلھم عن عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ۔

بے شک فاطمہ نے اپنی پارسائی کی حفاظت کی تو اﷲ تعالٰی نے اس پر اورا س کی اولاد پر دوزخ کی آگ حرام فرمادی۔ اس کو بزار ، ابویعلی، طبرانی نے معجم کبیر میں، اور حاکم نے روایت کیا اور اس کی تصیح کی۔ یہ تمام اس کے فوائد میں ہے، سب نے اس کو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ت)

( ۱ ؎۔ الجامع الصغیر بحوالہ البزاروع، طب، ک، حدیث ۲۳۰۹ دارالکتب العلمیہ بیروت ۱ /۱۳۹)

اسی باب میں اور احادیث بھی وارد ہیں کہ ذریت بتول زہرا عذاب سے محفوظ ہے۔ وزعم المناوی اماھی وابناھا فالمراد فی حقھم التحریم المطلق، واما من عداھم فالمحرم علیھم نارالخلود۲؂ اھ ورأیتنی کتبت علیہ اقول : قد علم المحفوظون من اھل السنۃ والجماعۃ ان نارالخلو: محرمۃ علٰی کل من قال لا الٰہ الا اﷲ فما خصوصیۃ ذریۃ زھراء بل المعنی بحول العزیز المقتدر ھو التمعمیم واﷲ ذوالفضل العظیم۔ واﷲ تعالٰی اعلم

مناوی نے کہا کہ خود خاتونِ جنت اور ا ن کے دونوں بیٹوں کے حق میں تو مطلقاً دوزخ کا حرام ہونا مراد ہے۔ لیکن ان کے غیر میں دائمی طور پر دوزخ میں رہنا حرام ہے اھ۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے اس پر یوں لکھا۔اقول : ( میں کہتا ہوں ) اہلِ سنت و جماعت جو کہ محفوظ ہیں جانتے ہیں کہ دوزخ میں دائمی طور پر رہنا تو ہر اس شخص پر حرام ہے جس نے لا الٰہ الا اﷲ کہا۔ اس میں سیدہ زہرا رضی ا ﷲ تعالٰی عنہا کی اولاد کی کیا تخصیص ہوئی بلکہ عزت واقتدار والے معبود کی توفیق سے معنی میں تعمیم ہے یعنی مطلقاً حرمت اﷲ تعالٰی فضل وعظمت والا ہے۔(ت)

( ۱ ؎۔ فیض القدیر شرح الجامع الصغیر طب، ک، دارالمعرفۃ بیروت۲ /۴۶۲)