مسئله:حالت نماز میں اگر داہنے پاؤں کا انگوٹھا اپنی جگہ سے ہٹ گیا تو کیا حکم ہے؟
الجواب: داہنے پاؤں کا انگوٹھا اپنی جگہ سے ہٹ گیا تو کوئی حرج نہیں لیکن مقتدی کا انگوٹھا اپنے بائیں یا آگے پیچھے اتنا ہٹنا کہ جس سے صف میں کشادگی پیدا ہو یا سینہ صف سے باہر نکلے مکروہ ہے ۔
کہ احادیث کریمہ میں صف کے درمیان کشادگی رکھنے اور صف سے سینہ کو باہر نکالنے سے منع کیا گیا ہے۔اور اگر ایک مقتدی جو امام کے برابر میں تھا وہ اتنا آگے بڑھا کہ اس کے قدم کا اکثر حصہ امام کے قدم سے آگے ہوا تو مقتدی کی نماز فاسد ہوئی ورنہ نہیں ۔جیسا کہ رد المحتار جلد اول ص 381 میں ہے
الاصح ما لم يتقدم أكثر قدم المقتدى لا تفسد صلاته كما في المجتبى –
اور اگر منفرد تنہا نماز پڑھنے والا قبلہ کی طرف ایک کے صف کی مقدار چلا پھر ایک رکن ادا کرنے کی مقدار ٹھہر گیا پھر اتنا ہی چلا اور اتنی ہی دیر ٹھہر گیا تو چاہے متعدد بار ہو اگر وہ مسجد میں نماز پڑھتا ہو تو جب تک مسجد سے باہر نہ ہو نماز فاسد نہ ہوگی ایسا ہی بہار شریعت حصہ سوم مطبوعہ لاہور ص 152 میں ہے اور در مختار مع شامی جلد اول ما لم میں ہے۔
مشى مستقبل القبلة هل تفسد ان قدر صف ثم وقف قدر ركن ثم مشى و وقف كذلك وهكذا لا تفسد وان كثر ما لم يختلف المکان –
اور فتاوی عالمگیری جلد اول مطبوعہ مصر ص 96 میں فتاوی قاضی خاں سے ہے۔
لو مشى في صلاتہ مقدار صف واحد لم تفسد صلاته وان مشى الى صف و وقف ثم إلى صف لا تفسد ۔
لیکن بلا ضرورت ایسا کرنا مکروہ ہے اس لئے کہ جس فعل کی زیادتی مفسد ہے اس کا تھوڑا کرنا ضرور مکروہ ہے اور دو صف کی مقدار ایک دم چلنا مفسد صلاۃ ہے رد المحتار جلد اول 422میں ہے ما افسد كثيرة كرہ قليلة بلا ضرورة اور عالمگیری جلد اول ص96 میں ہے
ان مشى دفعة واحدة مقدار صفين فسدت صلاته.
وهو تعالى اعلم بالصواب
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص۔371 جلد 1 ۔