اگر کوئی اپنی صحت کے خراب ہونے کی وجہ سے رمضان میں روزہ نہ رکھ سکے کیونکہ رمضان گرمیوں میں آتا ہے گرمی کی وجہ سے اسے اپنی بیماری کے بڑھنے کا خطرہ ہے اور ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر وہ مریض روزہ رکھے گا تو اس کی بیماری بڑھ جائے گی یا پرمانينٹ صورت اختیار کر جائے گی تو کیا ایسا مریض سردیوں میں روزہ رکھ سکتا ہے؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون المَلِكِ الوَهَّابُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي النُّوْرَ وَالصَّوَابُ
کافر یا بد مذہب یا فاسق ڈاکٹروں کا قول شریعت میں قبول نہیں ہے اور نہ ہی ان کے کہنے سے رمضان کا فرض روزہ چھوڑا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ شامی ہے : ” أَمَّا الْكَافِرُ فَلَا يُعْتَمَدُ عَلَى قَوْلِهِ لِاحْتِمَالِ أَنَّ غَرَضَهُ إِفْسَادُ الْعِبَادَةِ
(رد المحتار، كتاب الصوم، فصل في العوارض، ج ۳، ص ۴۶۴)
اور آپ کے ملک میں سنی مسلمان حاذق ڈاکٹر ڈھونڈ نا بھی مشکل ہے۔ لہذا ایسی صورت حال میں وہ مریض خود تجربہ کرے اگر روزہ رکھنے میں مرض بڑھتا ہے یا شدید نا قابل برداشت تکلیف ہوتی ہے یا روزے رکھنے سے مرض پرمانينٹ صورت اختیار کرسکتا ہے اور اس کی کوئی واضح علامت موجود ہے تو ایسا مریض روزہ نہ رکھے اور مرض کے ٹھیک ہونے پر ان روزوں کے قضا کرنا بھی ضروری ہے لہذا مرض ٹھیک ہونے پر ان کی قضا کر لیجیے۔اسی طرح سردیوں کے موسم میں جب ہولینڈ میں دن نہایت چھوٹا ہو جاتا ہے اور سردی کی وجہ سے بھوک یا پیاس بھی زیادہ محسوس نہیں ہوتی تو ایسا مریض ان ایام میں روزوں کی قضا کر سکتا ہے۔ کیونکہ یہ مریض مرض کی وجہ سے گرمیوں کے رمضان کے روزے نہیں رکھ سکتا لہذا اس پر قضا واجب ہے۔ قضا کا حکم یہ ہے جب مرض ٹھیک ہونے کی وجہ سے مریض روزوں پر قادر ہو وہ روزوں کی قضا کرے اور اگر کوئی سردیوں میں قضا پر قادر ہوتا ہے تو وہ سردیوں میں اپنے روزوں کی قضا کر لے۔کیونکہ الله عزوجل معذور لوگوں کو رمضان کے علاوہ دوسرے ایام میں روزوں کی قضا کرنے کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے۔
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(185)
ترجمه کنزالایمان
رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں۔ اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔
پارہ 2 سیقول رکوع نمبر 7۔ سورة نمبر 2 البقرہ آیت نمبر 186.
جیسا کہ رد المحتار میں ہے کہ أَمَّا لَوْ لَمْ يَقْدِرُ عَلَيْهِ لِشِدَّةِ الْحَقِّ كَانَ لَهُ أَنْ يُفْطِرَ وَيَقْضِيَهُ فِي الشتاء(رد المحتار، كتاب الصوم، فصل في العوارض ، ج ۳، ص ۴۷۲)اور اگر رمضان میں روزہ رکھنے سے مرض میں اضافہ نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسی شدید پیاس لگتی ہے جو برداشت سے باہر ہو تو ایسے شخص پر گرمیوں کے رمضان کا روزہ رمضان میں ہی رکھنا فرض ہے۔ ایسے شخص کو چاہیے کہ تھوڑی بہت بیماری سے نہ گھبرائے بلکہ روزوں کے لیے تیار ہو جائے اور ویسے بھی روزہ صحت کا ضامن ہے۔
جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ .
صوموا تصحوا ۔یعنی روزہ رکھو صحتیاب ہو جاؤ گے۔ (در منثورج ا ص ۴۴۰)
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم .
فتاوی یورپ و برطانیہ ص 269