مسئله:۔کاندھے سے چادر اوڑھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟
زید کہتا ہے کہ اس میں کوئی کراہت نہیں اور حوالہ میں فتاوی امجدیہ کی یہ عبارت پیش کرتا ہے کہ: چادر اوڑھنے میں بہتر یہ ہے کہ سر سے اوڑھے اس طرح اوڑھنا مطابق سنت ہے اور کندھے سے اگر اوڑھے جب بھی نماز ہو جائے گی۔نماز میں کراہت نہیں
(جلد اول ص 200 حالانکہ فتاوی رضویہ جلد سوم 417 پر ہے کہ حضرت صدر الشریعہ رحمة اللہ تعالی علیہ نے ایک شخص سے فرمایا کہ چادر اگر رکوع میں یا کھڑے ہونے سے گر جائے تو ہاتھ سے اشارہ کر کے سر پر رکھ لینی چاہئے اگر نہیں رکھے گا تو نماز مکروہ ہوگی۔اور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمة الرضوان نے صدر الشریعہ علیہ الرحمة کے اس قول کا رد بھی نہیں فرمایا۔ تو ان دونوں اقوال میں تطبیق کی کیا صورت ہے؟
الجواب: چادر سر سے اوڑھ کر نماز پڑھنا سنت ہے۔کندھے سے اوڑھ کر نماز پڑھنا خلاف سنت ہے۔فتاوی امجدیہ میں کراہت نہیں”سے مراد کراہت تحریمی نہیں ہے۔اور فتاوی رضویہ میں کراہت سے مراد تنزیہی ہے کہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمة الرضوان نے جو حدیث نقل فرمائی ہے وہ کراہت تحریم کے اثبات کے لئے نہیں کہ مکروہ تحریمی کا اثبات اس سنت کے ترک سے ہو گا جو سنت ھدی مثل اذان و جماعت کے ہو. وهو تعالی اعلم بالصواب
بحوالہ:فتاوی فیض الرسول
ص:374 جلد 1 ۔
کندھے سے چادر اوڑھ کر نماز پڑھنا کیسا ہے۔
11
Feb