دوسروں کی جائیداد پر قبضہ آج کل عام ہے۔ جس کے ساتھ یہ ظلم ہوتا ہے وہ دوسروں کو طاقتور سمجھ کر عدالت یا قانون کے سہارا لینے کی کوشش کرتا ہے مقدمات میں عمریں گزر جاتی ہیں وجہ اس کی یہ ہے کہ انسان اپنے رب سے غافل ہو گیا ہے۔کہ اللہ تعالی کو یہ نہ بتاؤ کہ تمہاری مشکل یا مصیبت کتنی بڑی ہے بلکہ مشکل یا مصیبت کو یہ بتاؤ کہ تمہارا اللہ کتنا بڑا ہے۔ دین سے دوری معاشرے میں بگاڑ کی بنیادی وجہ ہے اور اسی دوری کی وجہ سے انصاف کا حصول انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی شخص اپنے رب کو پکارے اپنے مالک کو پکارے اپنے اللہ کو کسی پاک نام سے پکارے وہ متوجہ ہو کر اس کے مسائل حل کر دیتا ہے۔ وہ لوگ جن کی جائیداد اور زمین پر کسی نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہوا نہیں چاہیے کہ گھر میں سے کسی ایسے بڑے کو یہ عمل کرنے کے لئے کہیں جو مسلسل عمل کر سکتا ہو اور صحت مند ہو اگر گھر کا سربراہ باپ ہے تو باپ کو کہیں اور اگر باپ کا باپ بھی زندہ ہے یعنی دادا تو اپنے دادا کو کہیں کہ وہ اس اسم پاک (يَا جَامِعُ )کو اول و آخر 7 مرتبہ درود ابراہیمی کے ساتھ 777 مرتبہ بعد از نماز عشاء 40 دن تک پڑھے۔ پڑھنے کے بعد 2 نفل اللہ کے حضور شکرانہ ادا کرے اور سر بسجود ہو کر اللہ سے مدد مانگے ان شاء اللہ انبی دنوں میں کوئی ایسی تدبیر پیدا ہو جائے گی کوئی ایسی صورت نکل آئے گی کہ قابضین خود ہی قبضہ چھوڑ کر اصل مالکان کو ان کی جائیداد واپس کر دیں گے۔ دنیاوی اعتبار سے یہ بات انہونی لگتی ہے۔ کہ جس نے ناجائز قبضہ کیا ہو وہ کسی کو اس کی جائیداد کیونکر واپس کرے گا لیکن یہ بات یاد رکھنا چاہئیے کہ اللہ جل شانہ کو تمام تر قوتوں کا منبع سمجھنا اور اس کی قدرت اور دسترس کو ماننا انتہائی ضروری ہے۔ شیطانی وسوسے انسان کی عقلی دلائل کی صورت میں بتاتے ہیں کہ جس نے قبضہ کیا ہے وہ خوامخوہ قبضہ کیسے چھوڑ دے گا؟ لیکن اللہ تعالیٰ جل شانہ اس بات پر قدرت رکھتا ہے کہ وہ ان ناجائز قابضین کے دلوں میں دہشت ڈال دے یا قانون کا کوئی محافظ ان کے پیچھے ایسا پڑ جائے کہ انہیں جائیداد ہر صورت واپس کرنی پڑے۔ اللہ تعالی کے ناموں کے عمل اتنے پر تاثیر ہیں کہ کبھی خطا نہیں ہوتے۔ شرط یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہر چیز پر محیط سمجھا جائے۔