ی۔دینیات, باب الصلوۃ

ڈرائیور اور ٹکٹ دیکھنے چیک کرنے والوں کی نماز کا حکم

مسئلہ:میرا مکان ایک گاؤں میں ہے جہاں سے الہ آباد قریب 12 کلومیٹر ہے۔میں اپنے گاؤں سے قریب 6 کلومیٹر پر نینی میں کرایہ پر مکان لے کر بسلسلہ ملازمت رہتا ہوں۔ میں ریلوے میں ملازم ہوں اور گاڑی میں ٹکٹ چیک کرنے کی ڈیوٹی ہے۔ صدر مقام الہ آباد ہے وہاں سے مغل سرائے (153کلومیٹر) کانپور (193کلومیٹر) چوپن (301)ٹونڈا(423)دہلی(631)کو گاڑی لے کر جانا پڑتا ہے ۔واپس آگر الہ آباد میں گاڑی چھوڑ کر پھر نینی آتا ہوں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ مجھے نینی و سفر میں دونوں جگہ نماز قصر کرنی پڑے گی کہ نینی میں اپنا کوئی ذاتی مکان نہیں ہے مگر میں جب نینی رہتا ہوں تو قصر نہیں کرتا ہوں اور باقی سفر کے ایام میں قصر کرتا ہوں تو حوالہ کے ساتھ یہ فتوی دیں کہ میں جس طرح نماز پڑھ رہا ہوں وہ ٹھیک ہے یا کہ نینی میں رہنے پر بھی قصر کرنا ضروری ہے؟
الجواب :جبکہ نینی کو اپنا وطن نہ بنا لیا ہو یعنی یہ عزم نہ کر لیا ہو کہ اب یہیں رہوں گا اور یہاں کی سکونت نہیں چھوڑوں گا بلکہ وہاں کا رہنا صرف عارضی ہو ملازمت کے لیے تو وہ جگہ اپ کے لیے وطن اصلی نہ ہوئی اگرچہ وہاں کا رہنا اہل و عیال کے ساتھ ہو ۔لہذا جب 92 کلومیٹر یا اس سے زیادہ مسافت کی نیت سے سفر پر نکلیں تو واپسی کے بعد نینی میں بھی قصر کریں گے جب تک کہ وہاں 15 دن قیام کی نیت نہ کریں البتہ اگر کبھی درمیان میں اپنے گاؤں جائیں گے تو مقیم ہو جائیں گے اب نینی آنے کے بعد بھی قصر نہ کریں گے جب تک کہ 92 کلومیٹر یا اس سے زیادہ مسافت کی نیت سے سفر پر نکل کر واپس نہ ہوں گے۔ ایسا ہی در مختار ورد المحتار جلد اول ص 532 میں ہے اور اعلٰی حضرت امام احمد رضا بریلوی علیہ الرحمة والرضوان اسی قسم کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں جبکہ وہ دوسری جگہ نہ اس کا مولد (جائے پیدائش) ہے نہ وہاں اس نے شادی کی نہ اسے اپنا وطن بنايا یعنی یہ عزم نہ کرلیا کہ اب یہیں رہوں گا اور یہاں کی سکونت نہ چھوڑوں گا بلکہ وہاں کا قیام صرف عارضی بر بنائے تعلق تجارت یا نوکری ہے تو وہ جگہ وطن اصلی نہ ہوئی اگرچہ وہاں بضرورت معلومہ قیام زیادہ اگرچہ وہاں برائے چندے یا تاحاجت اقامت بعض یا کل اہل وعیال کو بھی لے جائے کہ بہر حال یہ قیام ایک وجہ خاص سے ہے نہ مستقل ومستقر تو جب وہاں سفر سے آئے گا جب تک پندرہ دن کی نیت نہ کرے گا قصر ہی پڑھے گا کہ وطن اقامت سفر کرنے سے باطل ہو جاتا ہے
في الدر المختار الوطن الاصلي موطن ولادته او تاهله او توطنه۔ رد المحتار میں ہے قوله او تاهله اي تزوجه قال في شرح المنيه ولو تزوج المسافر ببلد ولم ينو الاقامة به فقيل لا يصير مقيما وقيل يصير مقيما فهو الاوجه قوله او نوطنه اي عزم على القرار فيه عدم الارتحال وان لم يتاهل فلو كان له ابوان ببلد غير مولده وهو بالغ ولم يتاهل به فليس ذلك وطنا له الا اذا عزم على القرار فيه وترك الوطن الذي كان له قبله شرح المنيه. تنویر میں ہے يبطل وطن الاقامة بمثله والاصلي والسفر۔ فتوی رضویہ شریف جلد سوم صفحہ 670۔وهو اعلم بالصواب۔
بحوالہ:فتاوی فیض الرسول
ص:399 جلد 1۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *