سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ روزہ نہ رکھنے کی معتبر شرعی اعذار کونسے ہیں؟
جواب
(1) سفر [Travelling: مسافر کو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار ہے۔ اگر خود اس مسافر کو اور اُس کے ساتھ والے کو روزہ رکھنے میں ضرر ( یعنی نقصان نہ پہنچے تو روزہ رکھنا سفر میں بہتر ہے اور اگر دونوں یا ان میں سے کسی ایک کو نقصان ہو رہا ہو تو روزہ نہ رکھنا بہتر ہے۔ (در مختار ج ۳ ص ۲۰۳ سے ۴۰۵) سفر کی مقدار ساڑھے ستاون میل ( یعنی تقریباً بانوے کلومیٹر ) ہے جو کوئی اتنی مقدار کا فاصلہ طے کرنے کی غرض سے اپنے شہر یا گاؤں کی آبادی سے باہر نکل آیا ، وہ اب شرعاً مسافر ہے۔ اُسے روزہ قضاء کر کے رکھنے کی جازت ہے
(ملخصا فتاوی رضویه مخرجه ج ۸ ص ۲۷۰)
(2) حمل [ PREGNANCY] حمل والی یا دودھ پلانے والی عورت کو اگر اپنی یا بچہ کی جان جانے کا صحیح اندیشہ ہے تو اجازت ہے کہ اس وقت روزہ نہ رکھے۔ خواہ دودھ پلانے والی بچہ کی ماں ہو یا دائی، اگر چہ رمضان المبارک میں دودھ پلانے کی نوکری اختیار کی ہو۔ (درمختار، رد المحتار ج ۳ ص ۴۰۳)
(3-4): بھوک اور پیاس [Hunger and Thirst : بھوک اور پیاس ایسی ہو کہ ہلاک کا خوف صحیح ہو یا عقل میں کسی نقصان کا اندیشہ ہو تو روزہ نہ رکھیں ۔ (درمختار، رد المحتار ج ۳ ص ۴۰۲)
(5) مرض [ Illness] : مریض کو مرض بڑھ جانے یا دیر میں اچھا ہونے یا تندرست کو بیمار ہو جانے کا گمانِ غالب ہو تو اجازت ہے کہ اُس دن روزہ نہ رکھے ۔ ( بلکہ بعد میں قضا کرلے) (درمختار ج ۳ ص ۴۰۳)
(6) حیض و نفاس [Menstruation حیض یا نفاس کی حالت میں نماز ، روزہ حرام ہے اور ایسی حالت میں نماز و روزہ صحیح ہوتے ہی نہیں۔ (بہار شریعت حصہ ۲ ص ۸۹۸۸)۔
شیخ فانی (OLDNESS : فانی یعنی وہ معمر بزرگ جن کی عمر اتنی بڑھ چکی ہے کہ اب وہ بے چارے روز بروز کمزور ہی ہوں گے اور اب روزے کی طاقت آنے کی اُمید نہ رہی ۔ انہیں اب “`روزہ نہ رکھنےکی اجازت ہے ۔ لہذا ہر روزہ کے بدلہ میں بطور فدیہ ایک صدقہ فطر کی مقدار ( دو کلو سے 80 گرام کم )گیہوں یا اُس کا آٹا یا ان گیہوں کی رقم ) مسکین کو دیے دیں۔(در مختار ج ۳ ص ۴۱۰)
وَاللهُ تَعَالَى أَعْلَمُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَصَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم .
فتاویٰ یورپ و برطانیہ ص238۔