امامت کا بیان, عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

ولد الزنا کی امامت

مسئلہ ۳:ازاسپتا ل دھا م نگر ضلع با لسیر اوڑیسہ
کیا فر ما تے ہیں علما ء دین اس مسئلے میں کہ یہا ں ایک شا ہ صا حب نے اپنے ایک مر ید کو خلیفہ بنا یا ہے وہ مرید بظا ہر پا بند شر یعت ہے ذکر و اذکا ر کا پا بند ہے آپ کے عقید ہ ہے اورآپ کا مد اح علم انگر یزی میں اچھی دخل ہے مسا ئل شر یعت سے بھی ا قفیت ہے سب با تیں صحیح ہین لیکن وہ ولد الزنا ہے اب حضو ر و الا سے عر ض ہے کہ ایسے شخص کے پیچھے نما ز در ست ہے یا نہ؟اور بیعت جو ہو گا وہ عند الطر یقت صحیح ہے یا نہ ؟اور جو ولد الز نا کو خلیفہ بنا دے وہ شا ہ صا حب کیسے ہیں ؟اب خلیفہ سے جر مر ید ہو ا یا شا ہ صا حب دو نو ن مرید صحیح ہیں یا نہ بینو ا تو جر وا۔

 

 

الجواب: ولد الزنا کے پیچھے نما ز مکر و ہ تنز یہی یعنی خلا ف اولی ہے جبکہ وہ حا ضر ین سے علم میں زا ئد نہ ہو ورنہ اسی کی اما مت اولی ہے۔
ردالمحتا ر میں ہے: فی الا ختیا ر و لو عد مت ای علۃ الکر ا ھۃ با ن کا ن الا عرا بی افضل من الحضر ی والعبد من الحر ولد الزنا من ولد الرشد ۃ وا لا عمی من البصیر فا لحکم با الضد ا ھ و نحو ہ فی شر ح الملتقی للبھنسی و شر ح درر البحا ر۔

اختیا ر میں ہے کہ جب کر ا ہت کی علت معد و م ہو جا ئے یعنی دیہا تی شہر ی سے ،غلا م آزا د سے ،ولد الزنا ثا بت النسب سے اور اند ھا بینا سے افضل ہو جا ئے اور دررالبحا ر بھی ایسا ہے ،۔(ت)

(۱؎رد المحتا ر کتا ب الصلو ۃ با ب الا ما مۃ دا ر الترا ث العر بی بیر و ت ۱/ ۳۷۶)

یو نہی اگر وہ لا ئق خلا فت ہے اسے خلا فت دینی اور عقید ت کے سا تھ اسکے ہا تھ پر بیعت کر نے میں کو ئی حر ج نہیں نہ اس پر نہ اس کے شیخ پر اس میں کچھ الزا م قا ل تعا لی لا تزر وا زرۃ وزر اخرٰی۲؂ کو ئی بو جھ اٹھا نے وا لی جا ن دوسر ی کا بو جھ نہیں اٹھا ئے گی(ت )

(۲؎القر آ ن الکر یم ۶/۶۴)