دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال وضو کرکے پانی بدن پہ رہنے دینا ہے( یعنی وضو کا پانی پونچھ سکتے ہیں) یا بدن پر ہی خشک کرنا ہے ،کوئی حدیث شریف اس بارے میں ہو کہ سنت کیا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
✍🏻 اَعْضائے وُضو بِلا ضَرورت نہ پونچھئے اگر پونچھنا ہو تب بھی بِلا ضَرورت باِلکل خشک نہ کیجئے کچھ تَری باقی رکھئے کہ بروزِ قِیامت نیکیوں کے پلڑے میں رکھی جائے گی، مزید اس حوالے سے فتاوی رضویہ میں ہے : ہاں بہتر ہے کہ بے ضرورت نہ پُونچھے ، امراء و متکبرین کی طرح اُس کی عادت نہ ڈالے اور پُونچھے تو بے ضرورت بالکل خشک نہ کر لے قدرے نم باقی رہنے دے کہ حدیث میں آیا ہے: ’’ان الوضوء یوزن “رواہ الترمذی عن ابن شھاب الزھری من اواسط التابعین و علقہ عن سعید بن المسیب من اکابرھم و افضلھم
(ترجمہ: بے شک وضوکا پانی روزِ قیامت نیکیوں کے پلّے میں رکھا جائے گا۔ اسے ترمذی نے درمیانی طبقہ کے تابعی حضرت ابنِ شھاب زہری سے روایت کیا اور بزرگ طبقہ اور افضل درجہ کے تابعی حضرت سعید بن مسیّب سے تعلیقاً بیان کیا ۔)”
(فتاوی رضویہ ،جلد 1 ، صفحہ 314 ،مطبوعہ :رضا فاؤ نڈیشن، لاھور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دانتوں سے ناخن کاٹنا مکروہ تنزیہی اور ناپسندیدہ عمل ہے کہ اس سے معاذ اللہ برص وغیرہ کی بیماری پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ فتاوی ہندیہ، جلد5، صفحہ358، ردالمحتار، جلد9، صفحہ668 اور حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے (واللفظ للاخیر) ”قص الاظفار۔۔۔۔ یکرہ بالاسنان لانہ یورث البرص والجنون “ ترجمہ: دانتوں سے ناخن کاٹنا مکروہ ہے اس لئے کہ یہ برص اور جنون پیدا کرتا ہے۔
📓(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، صفحہ525، مطبوعہ کراچی)
بہارشریعت میں ہے ” دانت سے ناخن نہ کھٹکنا چاہیے کہ مکروہ ہے اور اس میں مرض برص معاذ اﷲ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
“📔(بہارشریعت، جلد3، صفحہ584، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم