نومولود بچے کے بال کٹوانے میں حکمت اور جدید سائنسی تحقیقات
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدائشی بچے کے سر کے بال مونڈنے کا حکم دیا:
اور ہمارے فقہاء نے لکھا اور ایک حدیث شریف میں بھی آیا ہے
کہ سر کے بال منڈوانے کے بعد زعفران گھلا ہوا پانی اس کے سر پر لگا دیا جائے جو کچھ بد بو اور جو کچھ اور کوئی چیز ہوگی سب نکل جائے گی ۔
چناں چہ اس پر عمل کیجیے اور دیکھئے کہ بچہ کیسا با صلاحیت اٹھتا ہے اور کیسی اس کا دماغی نشو و نما ہوتا ہے اور ذہنی اعتبار سے وہ کتنا بلند و بالا ہوتا ہے۔
آئیے جدید میڈیکل سائنس سر کے بال مونڈ نے پر کیا کہتی ہے،
ملاحظہ فرمائیں:
نومولود کے بال منڈوانے میں حکمت :
اس کے اندر بڑی حکمتیں ہیں اور بڑی مصلحتیں ہیں جو ہمارے علماء نے لکھی ہیں وہ تو میں ہی لیکن موجودہ تحقیق کے اعتبار سے بھی جو دماغی فائدہ حاصل ہوتا ہے اس سے وہ ان کو نہیں ہوتا جو اس کام کو نہیں کرتے ، سر کے مسامات میں ماں کے رحم اور پیٹ کی رطوبات جم جاتی ہیں، بعض اوقات خون جم جاتا ہے اس کا ازالہ اور اس کو دور کرنے کا طریقہ صرف یہ ہے کہ اس کو استرے سے منڈوا دیا جائے اور صاف کر دیا جائے ، مسامات سب کھل جائیں گے گندگی دور ہو جائے گی اور پھر وہ اپنی دماغی صلاحتیں معاشرے کے اندر دکھائے گا اور رنگ لائے گا ورنہ تو دماغ اس کا بند رہے گا کتنی بڑی حکمت ہے جس پر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کرنے کی ہدایت فرمائی۔
بال دیر سے مونڈنے کے میڈیکل نقصانات :
دنیا کی تقریبا تمام اقوام نو مولود لڑکا ہو یا لڑکی ، کے سر کے بال منڈوا دیا کرتے ہیں، مگر ایک قوم ایسی بھی ہے جو پیدائش سے لے کر موت تک جسم کے کسی حصے کے بال کاٹ لینا مذہب کے سخت خلاف سمجھتی ہے۔ جس طرح عمر بھر قدرت بال بڑھاتی یا گھٹاتی چلی جائے وہ لوگ اس میں دخل نہیں دیتے ۔ عام طور پر ان کے بالوں سے با وجود با قاعدہ صفائی کے ایک خاص قسم کی بو آتی ہے۔
ہندوؤں میں بچے کے بال اتروانے کی رسم جسے مونڈن کہتے ہیں، بڑی دعوم دھام سے منائی جاتی ہے۔ بعض لوگ اپنے مالی حالات کے پیش نظر اسے کئی کئی سال تک ملتوی کرتے چلے جاتے ہیں۔ اس تاخیر سے سر میں کئی قسم کے امراض پیدا ہو جاتے ہیں ۔ بچے کے پہلے بال چوں کہ نرم اور کمزور ہوتے ہیں اس لیے بعض دفعہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی نے ایسے بچے کے بال پکڑ کر کھینچے یا جھٹکا دیا تو سارے ہی اکھڑ آتے ہیں۔
سر کے بال مونڈ نے پر جدید سائنسی تحقیق :
بال اتروانے سے بچے کے سر پر سے جراثیم صاف ہو جاتے ہیں ۔
نے بال مضبوط پیدا ہوتے ہیں تو سر کے مسام کھل جاتے ہیں اور بخارات خارج ہو جاتے ہیں چونکہ بچے کی گردن بہت کمزور ہوتی ہے اور کئی ماہ تک سہارے کی محتاج ہوتی ہے اس لیے سر کے بال منڈوانے سے گردن مضبوط ہو جاتی ہے، پہلوانوں کی گردن مضبوط ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ بالعموم سر کے بال کٹواتے رہتے ہیں۔
جدید تحقیقات کے مطابق:
سر کے بال بالکل منڈوا دینے چاہئیں تاکہ بالوں کی جڑوں میں میل نہ پیدا ہو اور اس میں جوئیں نہ ہونے پائیں اس کے علاوہ سر منڈوانے سے گردن فربہ ہوتی ہے آنکھوں کی روشنی بڑھتی ہے اور بدن کو آرام ملتا ہے ۔