عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

نور و معراج پہ اعتراض

مسئلہ ۱۶۹: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید بیان کرتا ہے کہ فخر عالم سلطان الانبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے نو رِ مبارک کو اﷲ تعالٰی نے اپنے نورِ ذاتی سے پیدا کیا ، اور وہ نورِ مقدس قدیم ہے۔اوربکر بیان کرتا ہے اپنے نورِ مبارک سے مراد نورِ قدرت اس کی کا ہے اور وہ نور حادث ہے۔

اور مسئلہ دیگر یہ کہ زید بیان کرتا ہے کہ ” ثم دنٰی فتدلّٰی فکان قاب قوسین اوادنی ۲ ؎۔ ( پھر وہ جلوہ نزدیک ہوا پھر خوب اتر آیا اور اس جلوے اور محبوب میں دو ہاتھ کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی کم۔ت)

(۲؂ القرآن الکریم ۵۳/ ۸ و ۹)

سے مراد قرب اﷲ تعالٰی کا ہے کہ معراج شریف میں سرورِ عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اتنے قریب ہوئے اﷲ سے کہ درمیان فرق دو کمان کا رہ گیا۔ اور اکثر یہ بیان مولودشریف میں ذکر ہوتا ہے۔اور بکر بیان کرتا ہے کہ یہ قریب ہونا رسول مقبول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا اُس مقام پر مراد جبرئیل علیہ السلام سے ہے نہ خدائے تعالٰی سے ، بیّنوا توجروا۔ ( بیان فرمایئے اجر دیئے جاؤ گے)

الجواب :
عوام مسلمین کو نماز، روزے ، وضو، غسل، قراء ت کی تصحیح فرض ہے جس سے روزِ قیامت ان پر مطالبہ و مواخذہ ہوگا، اپنے مرتبہ سے اونچی باتوں میں کچہریاں جمانا اور کھچڑیاں پکانا اور رائیں لگانا گمراہی کا پھاٹک ہے۔ والعیاذ باﷲ تعالٰی واﷲ تعالٰی ا علم۔