ی۔دینیات, باب الصلوۃ, فضائل و خصائص

نماز کا کتنا حصہ مکی اور کتنا حصہ مدنی ہے

مسئلہ: مکہ اور مدینہ کی نماز میں کیا فرق ہے ، نیز یہ کیسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مکی نماز ہے یا مدینہ کی؟
الجواب :بعون الملك العزيز الوهاب سوال واضح نہیں کہ سائل کیا دریافت کرنا چاہتا ہے اگر اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ نماز کا کتنا حصہ مکی اور کتنا حصہ مدنی ہے تو واضح ہو کہ مکہ شریف میں کل گیارہ رکعتیں فرض ہوئی تھیں دو فجر دو ظہر میں دو عصر میں پھر تین مغرب اور دو عشاء میں پھر مدینہ شریف میں چھ رکعتوں کا اضافہ ہوا تو ظہر میں دو عصر میں دو اور دو عشاء میں اس طرح دن رات میں کل سترہ رکعتیں ہوئیں۔ اسے یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ مغرب کے علاوہ باقی وقتوں کی جو رکعتیں سورتوں سے خالی پڑھی جاتی ہیں وہ مدنی ہیں باقی مکی ہیں، اور بعض لوگ مکہ اور مدینہ کی نماز میں جو یہ فرق بیان کرتے ہیں کہ ہر وہ رکعتیں جو بھری پڑھی جاتی ہیں وہ مکی ہیں اور جو خالی پڑھی جاتی ہیں وہ مدنی ہیں صحیح نہیں اس لئے کہ مغرب کی تینوں رکعتیں مکہ شریف میں فرض ہوئی تھیں جس میں سے ایک خالی بھی ہے هذا الخلاصة ما قال الشاہ ولی الله المحدث الدهلوي في حجة الله البالغة والله تعالى ورسوله الاعلى اعلم جل جلاله وصلى المولى تعالى عليه وسلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:397 جلد 1

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *