ی۔دینیات, امامت کا بیان, باب الصلوۃ

نماز میں سینہ کھلا رھا تو کیا حکم ہے۔

مسئله: زید نماز جمعہ پڑھانے کے لئے کھڑا ہوا بکر نے دیکھا کہ اس کے سینہ کا بٹن کھلا ہوا تھا اور سینہ صاف نظر آرہا تھا بکر نے اعتراض کیا بٹن بند کر لو ورنہ کسی کی نماز نہ ہوگی مگر زید نے بند نہیں کیا اور نماز پڑھائی۔بکر اپنے گھر واپس چلا گیا۔اب ایسی صورت میں کیا لوگوں کی نماز زید کے پیچھے درست ہوئی؟ بینوا توجروا
الجواب: سیدنا اعلیٰ حضرت شاہ امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ کے خلیفہ ارشد خاتم الفقہاءحضرت مولانا الشاہ امجد علی علیہ الرحمة والرضوان فقہ حنفی کی مشہور و معروف کتاب بہار شریعت حصہ سوم ص 66 میں تحریر فرماتے ہیں ۔انگرکھے کے بَند نہ باندھنا اور اچکن وغیرہ کے بٹن نہ لگانا اگر اس کے نیچے کُرتا وغیرہ نہیں اور سینہ کھلا رہا تو ظاہر کراہت تحریم ہے اور نیچے کرتا وغیرہ ہے تو مکروہ تنزیہی،صورت مسئولہ میں جب زید نے بٹن نہیں لگایا جس کے باعث سینہ کھلا رہا تو اس کی نماز نیز مقتدیوں کی نماز مکروہ تحریمی ہوئی اور جب کسی خرابی کے باعث نماز مکروہ تحریمی ہو جائے تو اس کا اعادہ واجب ہوتا ہے

۔واللہ ورسولہ اعلم جل جلالہ وصلی المولى تعالى عليه وسلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:373 جلد 1 ۔مسئله: زید نماز جمعہ پڑھانے کے لئے کھڑا ہوا بکر نے دیکھا کہ اس کے سینہ کا بٹن کھلا ہوا تھا اور سینہ صاف نظر آرہا تھا بکر نے اعتراض کیا بٹن بند کر لو ورنہ کسی کی نماز نہ ہوگی مگر زید نے بند نہیں کیا اور نماز پڑھائی۔بکر اپنے گھر واپس چلا گیا۔اب ایسی صورت میں کیا لوگوں کی نماز زید کے پیچھے درست ہوئی؟ بینوا توجروا
الجواب: سیدنا اعلیٰ حضرت شاہ امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ کے خلیفہ ارشد خاتم الفقہاءحضرت مولانا الشاہ امجد علی علیہ الرحمة والرضوان فقہ حنفی کی مشہور و معروف کتاب بہار شریعت حصہ سوم ص 66 میں تحریر فرماتے ہیں ۔انگرکھے کے بَند نہ باندھنا اور اچکن وغیرہ کے بٹن نہ لگانا اگر اس کے نیچے کُرتا وغیرہ نہیں اور سینہ کھلا رہا تو ظاہر کراہت تحریم ہے اور نیچے کرتا وغیرہ ہے تو مکروہ تنزیہی،صورت مسئولہ میں جب زید نے بٹن نہیں لگایا جس کے باعث سینہ کھلا رہا تو اس کی نماز نیز مقتدیوں کی نماز مکروہ تحریمی ہوئی اور جب کسی خرابی کے باعث نماز مکروہ تحریمی ہو جائے تو اس کا اعادہ واجب ہوتا ہے

۔واللہ ورسولہ اعلم جل جلالہ وصلی المولى تعالى عليه وسلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:373 جلد 1 ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *