باب الصلوۃ

نماز عید کا بیان

مسئلہ: امام نے نماز عید پڑھائی دوسری رکعت میں دو تکبیر زائد کہہ کر تیسری تکبیر میں رکوع کو چلا گیا لقمہ مقتدی نے دیا تو فورا امام نے اعادہ کر لیا اور نماز پوری کر لی۔سجدہ سہو کیا کچھ مقتدیوں نے سلام سہو کو آخری سلام سمجھ کر دونوں طرف سلام پھیر دیا اور سجدہ سہو بھی کیا اس صورت میں جن لوگوں نے دونوں طرف سلام پھیر دیا ان کی نماز ہوئی یا نہیں؟
الجواب(1)اگر امام تکبیر زوائد بھول گیا اور رکوع میں چلا گیا تو حکم ہے کہ نہ لوٹے۔ جیسا که در مختار مع شامی جلد اول ص 560 اور بحر الرائق جلد دوم ص161 میں ہے
۔لو رکع الامام قبل ان یکبر فلا يعود إلى القيام ليكبر في ظاهر الرواية انتھی ملخصا
اور بہار شریعت حصہ چہارم 108 پر عید کے بیان میں ہے کہ امام تکبیر کہنا بھول گیا اور رکوع میں چلا گیا تو قیام کی طرف نہ لوٹے اور “ اور جب سب تکبیر کے رہ جانے پر نہ لوٹنے کا حکم ہے تو ایک تکبیر کے چھوڑنے پر بدرجہ اولی نہ لوٹنے کا حکم ہے۔ لہذا مقتدی نے غلط لقمہ دیا اور غلط لقمہ دینے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔جیسا کہ فتاوی رضویہ جلد سوم ص 422 میں بحر الرائق سے ہے القياس فسادھا بہ و انما ترك للحاجة فعند عدمها يبقى الأمر على اصل القياس ..
مختصرا اور لقمہ دینے والا جب کہ نماز سے خارج ہو گیا اور امام اس کے بتانے سے لوٹا تو امام کی نماز گئی اور اس کے سبب سے لوگوں کی نماز جاتی رہی کسی کی نہ ہوئی۔
ھکذا في الجزء الثالث من الفتاوى الرضوية
و هو تعالى اعلم
بحوالہ -فتاوی فیض الرسول
ص:390 جلد 1 ناشر شبیر برادرز