اس میں سوالا جوابا احادیث مبارکہ سے نظر بد کا ثبوت اور اس سے بچنے کے طریقے نیز اس کا علاج پیش کیا جائے گا۔
نظر بد کا لگنا صحیح ہے:
سوال کیا نظر لگتی ہے اور کیا نظر لگنے سےکوئی بیمار ہوسکتا ہے یا کارو بارتباہ ہو سکتا ہے؟ جواب نظر کا لگنا صحیح ہے احادیث سے ثابت ہے، اس کے برے اثرات انسان اور اس کے کاروبار وغیرہ پر حق ہیں
نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:نظر کا لگنا حق ہے (صحیح بخاری ، ج 2 ص 376 مکتبہ رحمانیہ لاہور صحیح مسلم، باب الطب والمرض والرقی ، ج 4، ص 1719 ، دارا حیاء التراث العربی، بیروت )
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں : نظر حق ہے اگر کوئی چیز تقدیر سے بڑھ سکتی تو نظر بڑھ جاتی(صحیح مسلم، ج 2 ص 220 ، قدیمی کتب خانہ کراچی)
اس کے تحت ملا علی قاری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : نظر بد کا اثر برحق ہے۔( مرقاة ، ج 8 ص 359) مکتبہ رشیدیہ، کوئٹہ )
مزید فرماتے ہیں:مطلب یہ کہ اگر کوئی شے تقدیر پر سبقت لے جاتی یعنی مقدر شدہ لمحات سے پہلے اس کے فنا اور زوال میں اثر انداز ہوتی تو نظر بد تقدیر پر سبقت لے جاتی ، حاصل یہ کہ بغیر قضا و قدر کے کوئی ہلاکت اور ضر ر نہیں پہنچتا۔(مرقاة ، ج 8 ص 359، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ )
اس کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں :
(1) نظر بد کا اثر برحق ہے اس سے منظور (یعنی جسے نظر لگی اس ) کو نقصان پہنچ جاتا ہے۔
(2) نظر کا اثر اس قدر سخت ہے کہ اگر کوئی چیز تقدیر کا مقابلہ کر سکتی تو نظر بد کر لیتی کہ تقدیر میں آرام لکھا ہو مگر یہ تکلیف پہنچادیتی مگر چونکہ کوئی چیز تقدیر کا مقابلہ نہیں کر سکتی اس لیے یہ نظر بد بھی تقدیر نہیں پلٹ سکتی ۔
(3) اگر کسی نظرے ہوئے (یعنی جس کو نظر لگی ہو اس ) کو تم پر شبہ ہو کہ تمہاری نظر اسے لگی ہے اور وہ دفع نظر (یعنی نظر اُتار نے ) کے لیے تمہارے ہاتھ پاوں دھلوا کر اپنے پر چھینٹا مارنا چاہے تو تم بُرا نہ مانو بلکہ فورا اپنے یہ اعضاء دھو کر اسے دے دو نظر لگ جانا عیب نہیں نظر تو ماں کی بھی لگ جاتی ہے۔
(4) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عوام میں مشہور ٹو ٹکے اگر خلاف شرع نہ ہوں توان کا بند کرنا ضروری نہیں، دیکھو نظر والے کے ہاتھ پاوں دھو کر منظور ( یعنی جس کو نظر گی ہو ) کو چھینٹا مارنا عرب میں مروج (یعنی اس کا رواج تھا، حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اس کو باقی رکھا۔
(5) ہمارے ہاں تھوڑی سی آٹے کی بھوسی تین سُرخ مرچیں منظور (یعنی جس کو نظر لگی ہو ) پر سات بار گھما کر سر سے پاوں تک پھر آگ میں ڈال دیتے ہیں اگر نظر ہوتی ہے تو بھی نہیں اٹھتی اور رب تعالیٰ شفاء دیتا ہے۔
(6) جیسے دواوں میں نقل کی ضرورت نہیں تجربہ کافی ہے ایسے ہی دعاوں اور ایسے ٹوٹکوں میں نقل ضروری نہیں خلاف شرع نہ ہوں تو درست ہیں اگر چہ ماثور دعائیں افضل ہیں ۔
حضرت عثمان غنی (رضی اللہ تعالی عنہ ) نے ایک خوبصورت تندرست بچہ دیکھا تو فرمایا اس کی ٹھوڑی میں سیاہی لگا دو تا کہ نظر نہ لگے ۔ حضرت ہشام ابن عروہ جب کوئی پسندیدہ چیز دیکھتے توفرماتے : ما شاء الله لَا قُوَّةَ إِلَّا بِالله
(7) علماء فرماتے ہیں کہ بعض نظروں میں زہریلا پن ہوتا ہے جو اثر کرتا ہے (مراة المناجيح ، ج 6 ص 223 ، ضیاء القرآن پبلیکیشنز، لاہور )
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے نظر بد سے دم کرنے کا حکم فرمایا ۔
(بخاری، باب رقیه العین ، ج 7 ص 132 ، دار طوق النجاة )