طہارت کا بیان

نجس کپڑا پہن کر غسل جنابت کرنے کا حکم​​

مسئلہ : 

زید نے نجس کپڑا پہن کر غسل جنابت کیا اور غسل کے درمیان کپڑا تن سےجدا نہیں کیا اس کا غسل ہوا کہ نہیں؟ اگر نہیں تو کیا علت ہے؟حدیث رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وکتب فقہ کی روشنی میں جواب سے مطلع فرمائیں۔

الجواب:- نجس کپڑا پہن کر غسل کرنے کے بارے میں حضرت امام ابو یوسف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر غسل کرنے والے نے اپنے کپڑے پر بہت پانی ڈالا تو وہ پاک ہو جائے گا اور جب کپڑا پاک ہو جائے تو وہ صحت غسل کو مانع نہ ہوگا۔ “اس لئے کہ غسل میں بہت زیادہ پانی ڈالنا یقینا تین بار دھونے اور نچوڑنے کے قائم مقام ہو جائے گا ۔ لیکن لوگ عموماً بہت زیادہ پانی نہیں ڈالتے جس سے نجاست اور پھیل جاتی ہے بلکہ ہاتھ میں نجاست لگ جاتی ہے پھر بے احتیاطی سے سارا بدن یہاں تک کہ برتن بھی نجس ہو جاتا ہے اس لئے پاک ہی کپڑا پہن کر غسل کرنا چاہئے اور یا تو محفوظ مقام پر ننگے نہانا چاہئیے۔ ہاں اگر ندی وغیرہ میں غسل کرے۔ اور نجاست ایسی ہو کہ بغیرملے زائل نہ ہو تو اسے مل کر دھوئے۔ اور اگر ایسی نہ ہو تو پانی کےدھکے اور بہاؤ سے کپڑا خود بخود پاک ہو جائے گا۔ 

بحوالہ:-فتاوی فیض الرسول

ص:-166