مسئلہ ۱۸۴: مسئولہ جناب حکیم مقیم الدین صاحب بہیڑی ضلع بریلی ۱۱رجب المرجب ۱۳۳۴ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دینِ و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ جب نیکی بدی میزان میں تولینگی تو نیکی کا پلہ بھاری ہوگا یا بدیوں کا، کیونکہ قاعدے سے جب نیکیاں زیادہ ہوں نیکیوں کا پلہ بھاری اور نیچا ہوگا اور بدیاں زیادہ ہوں تو بدی کا پلہ بھاری اور نیچا ہونا چاہیے، اور کتابوں میں لکھا بھی ایسا ہی ہے کہ جب نیکیاں زیادہ ہوں گی تو نیکوں کاپلہ بھاری ہوگا اور جھکے گا تو کیا واقعی نیکیاں زیادہ ہوں گی تو نیکیوں کا پلہ بھاری ہوگا۔ مفصل بیان ہو کیونکہ نیکیاں بمقابلہ گناہوں کے ہلکی ہونا چاہیں۔
الجواب : وہ میزان یہاں کے ترازو کے خلاف ہے وہاں نییکوں کا پلہ اگر بھاری ہوگا تو اُوپر اُٹھے گا اور بدی کا پلہ نیچے بیٹھے گا۔ قال اﷲ تعالٰی عزوجل : الیہ یصعد الکلم الطیب والعمل الصلح یرفعہ ۱ ؎۔ اسی کی طرف چڑھنا ہے پاکیزہ کلام اور جو نیک کام ہے وہ اس کو بلند کرتا ہے۔(ت)
( ۱ ؎ القرآن الکریم ۳۵/ ۱۰)