ی۔دینیات, فضائل مدینہ منورہ

مکہ افضل یا مدینہ۔

مکہ افضل یا مدینہ۔
ایک کتاب ہے ” تاریخ المدینہ المنورہ” ہے اس کتاب میں تین مضامین ہیں :
(1) مکہ معظمہ افضل ہے یا مدینہ طیبہ
(2) مدینہ طیبہ مکہ معظمہ پر فضیلت
(3) مدینہ طیبہ کی مکہ معظمہ سے افضل ہے
اب اس سلسلہ میں مختصراً یہ عرض کرنا ہے کہ اس میں لکھا ہے کہ امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ تمام روئے زمین پر افضل مقامات اور بزرگ ترین شہروں میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں زاد ھما اللہ شرفا و تعظیماً۔ اب ان دو شہروں میں سے کسی کو دوسرے پر فضیلت و ترجیح دی جائے ۔ تو اس میں علمائے کرام کے عقول واذھان بھی متحیر ہیں۔ بایں ہمہ علمائے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ زمین کا وہ حصہ جو رحمت اللعلمین فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد اطہر اور اعضائے شریفہ سے مس کیے ہوئے ہے وہ نہ صرف مکہ معظمہ بلکہ کعبة الله اور عرش عظیم سے بھی افضل ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا روضہ اطہر کو کعبة الله اور عرش عظیم سے افضل قرار دینا جائز ہے ؟
الجواب۔
(1) شهر مکہ اور مدینہ میں سے کونسا شہر افضل ہے ؟
(2) کعبہ اور قبہ مبارک میں کون افضل ہے ؟
(3) وہ خاک پاک جو اسم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے قبر انور میں متصل ہے اور تمام عالم کے دوسرے اجزاء میں کون افضل ہے ؟
اس سلسلے میں علماء کرام کے دو گروہ ہیں۔
( 1) اعلی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ
: طیبہ نہ سہی افضل مکه ہی بڑا زاہد
ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے “جذب القلوب الى ديار المحبوب ” میں ایک حدیث شریف نقل فرمائی ہے ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت فرما رہے تھے اس وقت آپ نے یہ دعا فرمائی تھی
: اللهم انك ان اخرجتني من احب البقاع إلى فاسكني في احب البقاع اليك۔
(صفحه : ۱۸، مطبوعه : مدینہ پبلشنگ کمپنی (کراچی)
یعنی اے اللہ اس وقت جب تو نے مجھے اس شہر سے جو میرے نزدیک تمام شہروں سے محبوب شر ہے۔ نکال دیا تو تو ہی مجھے اس شہر میں سکونت عطا فرما جو تیرے نزدیک تمام شہروں سے پسندیدہ ہو ۔ مکہ سے تشریف لیجانے کے بعد مدینہ طیبہ کو الله تعالی نے اپنے انہی کا مسکن بنایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کو مدینہ طیبہ ، مکہ معظمہ سے زیادہ محبوب ہے
۔ (2) کعبہ ، قبہ مبارک سے افضل ہے ،
(3) خاک پاک کے لیے محدثین کا اختلاف ہے کہ مٹی کے وہ ذرات جو جسم اطہر سے قبر انور میں متصل ہیں ، وہ کائنات کی ہر چیز سے افضل ہیں۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے فرمایا کہ امت کا اس پر اتفاق ہے اور قرآن و حدیث میں منصوص ہے کہ ہر انسان مرنے کے بعد زمین کے اس حصہ میں جاتا ہے جس جگہ کے اجزاء سے انسان پیدا ہوتا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم اطہر ان اجزاء سے بنا ہے جن اجزاء پر قبر انور میں جسم مبارک رکھا گیا ہے اور ظاہر بات ہے کہ جسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مثل عالم میں کوئی چیز نہیں ہے لہذا وہ اجزاء ارض بھی بے مثال ہیں
وقار الفتاویٰ جلد نمبر 1 ص نمبر 115

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *