مسئلہ ۱۴ : از شہر بریلی مدرسہ منطر الاسلام مسئولہ مولوی محمد افضل صاحب کابلی ۲۸ شوال ۱۳۳۷ھ)
” قام علیا رضی اﷲ تعالٰی عنہ وامکن لہ وھاب منہ وبجلہ (عہ) چہ معنی دارد ؟ ” حضرت علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر امام ابوحنیفہ کو جگہ دی ان کو محتشم جانا اور ان کی تعظیم کی، اس کا کیا معنی ہے؟(ت)
عہ: تمام عبارت ایں ست قال صالح بن الخلیل رأیت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وعلیا معہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فجاء ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فقام علیا رضی اللہ تعالٰی عنہ وامکن لہ وھاب منہ و بجلہ ۱
پوری عبارت یوں ہے ، صالح بن خلیل نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھے امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ وہاں آئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے امام ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو جگہ دی، اور انکومحتشم ٹھہرایا اور ان کی تعظیم کی۔(ت)
الجواب : بسیارے از خواب ماول باشد نہ کہ برہر ظاہرمحمول و تعظیم اکابر خور دان خود رابرائے اظہار عظمت ایشاں دور نیست سید عالم علیہ وسلم برائے حضرت بتول زہرا قیام فرمودے و دست اورا بوسہ دادہ برجائے خود نشاندے وہیبت اینجا بمعنی احتشام ست یعنی اورا محتشم داشت وعامل معہ معاملۃ الھائب واللہ تعالٰی اعلم۔ بہت سے خواب ایسے ہوتے ہیں جو ظاہر کے خلاف ہوتے ہیں یعنی ظاہر پر محمول نہیں ہوتے اور بڑوں کا اپنے سے چھوٹوں کی تعظیم کرکے ان کی عظمت کا اظہار کرنا کوئی بعید نہیں۔ خود سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ بتول زہرہ رضی اللہ عنہا کے لیے کھڑے ہوتے، ان کا ہاتھ چومتے اور ان کو اپنی مسند پر بٹھاتے اور ہیبت یہاں ( سوال میں) بمعنی احتشام ہے یعنی اُسے محتشم قرار دیا اور اس کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کیا جیسا کسی ہیبت ناک شخص کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اور اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے۔(ت)