مناظرہ و رَدِّ بدمذہباں
مسئلہ ۳۳: از فقیر محمد مہدی حسن قادری مبارکی ۱۹ رمضان ۳۶ ۱۳ھ
اس طرف دیوبندیوں کے امام در باطن بلکہ بعض مقام پر کھلے بند مولوی محمد علی کانپوری سابق ناظم ہیں جو ظاہراً صوفی کہلاتے ہیں ایک شخص صاحبِ دل پیر طریقت کا مرید تھا دیوبندیوں یعنی ناظم صاحب کی ذریات نے ان کے پیر کو فاتحہ قیام کی وجہ سے بدعتی بنا کر دوبارہ بیعت مولوی محمد علی سے کرادیا مگر جب آپ حضرات کے نام لیواؤں نے اس مرید کو سمجھایا کہ دوبارہ مرید ہونا پیر طریقت سے پھر جانا گناہ ہے اس پر اس نے اول پیر کے پاس جا کر توبہ کی تو دیوبندیوں اور ناظم صاحب کی ذریات نے یہ فساد مچایا کہ اب وہ مرید مسلمان نہ رہا، کیونکہ محمد علی کے ایسے شخص سے مرید ہو کر پھر پیر اول کے پاس چلا گیا، تو درحقیقت کیا ہے؟ مکرریہ کہ مولوی محمد علی سابق ناظم ندوہ کس عقیدہ کے بزرگ ہیں؟ حضور جواب جلد مرحمت فرمائیں والسلام۔
الجواب
بسم اﷲ الرحمن الرحیم ، نحمدہ و نصلی علٰی رسول الکریم۔
پیر طریقیت جامع شرائط صحت بیعت سے بلاوجہ شرعی انحراف ارتداد طریقیت ہے اور شرعاً معصیت کہ بلاوجہ ایذاء و اختقار مسلم ہے، اور وہ دونوں حرام ۔
اللہ عزوجل فرماتا ہے : فمن نکث فانما ینکث علٰی نفسہ ۱ ؎ ۔ تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بُرے عہد کو توڑا۔ (ت)
(۱ ؎۔ القرآن الکریم ۴۸/ ۱۰)
اور فرماتا ہے : والذین یؤذون المؤمنین والمؤمنٰت بغیر مااکتسبوا فقد احتملوا بہتانا واثمامبینا۲ ؎۔ اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کیے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا۔ (ت)
(۲ ؎۔ القرآن الکریم ۳۳/ ۵۸)
رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : من اذی مسلما فقد اٰذانی ومن اذانی فقد اٰذی اﷲ، رواہ الطبرانی ۳ فی الاوسط عن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ بسند حسن۔ جس نے کسی مسلمان کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی، اور جس نے مجھے تکلیف پہنچائی اس نے اللہ تعالی کو تکلیف پہنچائی اس کو طبرانی نے اوسط میں حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بسندِ حسن روایت کیا۔(ت)
( ۳ ؎المعجم الاوسط ، حدیث ۳۶۳۲ مکتبۃ المعارف ریاض ۴ /۳۷۳)
خصوصاً اس بنا پر پھرنا کہ پیر قیام و فاتحہ کرتے ہیں یہ نری معصیت ہی نہیں بلکہ یہ پھرنا بربنائے قبول شیطنت وہابیہ خبثا ہے، تو اس پھرنے والے کے دین کی بھی خیر نہ تھی، ا س پر فرض تھا کہ اس نے پھرنے سے پھرے اور وہ جدید بیعت جو بربنائے اثروہابیت سے فسخ کرے۔ وہ کہ تائب ہوا اور ارتداد طریقت و معصیت و ضلالت سے باز آیا بہت اچھا فعل، مستحسن بوجہ اول اور فرض بوجہ دوم بجالایااس پر جو لوگ یہ دند مچاتے ہیں کہ وہ مسلمان نہ رہا جھوٹے کذاب ہیں اور بلاوجہ مسلمان کی تکفیر کرتے ہیں وہ خود اپنے اسلام کی خیر منائیں اگر وہابی یا ان کے رفیق نہیں ورنہ وہابیہ اور ان کے رفقاء وا مثالہم خود ہی اسلام سے خارج ہیں ہاں جو بہمہ وجوہ مسلمان ہوا سے تکفیر مسلم سے خوف لازم ہے، اور ایسی جگہ فقہ اس پر تجدیدِ اسلام و تجدیدِ نکاح کی حاکم۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : فقد باء بھا احمدھما ۱ ؎۔ ( بے شک ان دونوں میں سے ایک اس کے ساتھ لوٹا۔ت) اور اس بارے میں اقوالِ فقہاء کرام کی تفصیل و تحقیق ہماری کتاب الکوکبۃ الشہابیہ اور النھی الاکید، وفتاوٰی رضویہ میں ہے۔
(۱ ؎۔ صحیح البخاری کتاب الادب باب من اکفراخاہ بغیر تاویل الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۹۰۱)
(صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان حال ایمان من قال اخیر الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۵۷)
رہا سوال دوم یعنی سابق ناظم ندوہ کے عقیدہ سے استفسار ایام نظامت میں ان صاحب کے اقوال ضلال اور حمایت کفار و تعظیم مرتدین و بدخواہی اسلام و مسلمین واضح و آشکار اور حرمین شریفین کے مبارک فتوٰی مسمّی بہ فتاوی الحرمین برجف ندوۃ المین (۱۳۱۷ھ) سے طشت ازبام ہوچکے تھے، اب بحکم الذنب یجر الذنب ۲ ؎۔ والمرامع من احب ۳ ؎ ( گناہ گناہ کو کھینچتا ہے اور ہر شخص اپنے محبوب کے ساتھ ہوگا۔ت)
(۲ صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان حال ایمان من قال اخیر الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۵۷)
( ۳ ؎ صحیح البخاری کتاب الادب باب علامۃ الحب فی اﷲ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۹۱۱)
(صحیح مسلم کتاب البروالصلۃ والادب باب المرمن احب قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/۳۳۲)
دیوبندیوں سے ان کا اتحاد مسموع ہوا بلکہ دیوبندیوں کے ساتھ علماء اہلسنت کے مقابلہ پر آنا اور حسب عادت “ضعف الطالب والمطلوب” مولٰی و مشیر سب کافر ار فرمانا یہ اگر ہے تو چیز دیگر ہے ا ور اس کا امتحان بفضلہ تعالٰی علمائے کرام حرمین شریفین کے دوسرے فتاوٰی مبارکہ مسمّی بہ حسام الحرمین علی منحر الکفروالمین نے بہت آسان کردیا یہ فتوٰی پیش کیجئے جو صاحب بکشادہ پیشانی ارشاد علمائے حرمین شریفین کو کہ عین اصل اصول ایمان کے بارے میں ہے اور جس کا خلاف کفر ہے قبول کریں فبہا ورنہ خود ہی کھل جائے گا کہ منہم میں اور پھر وہی فتوائے مبارکہ حرمین طیبین بتادے گا کہ : من شک فی کفرہ فقد کفر ۴ ؎۔
جس نے اس کے کفر میں شک کیا خود کافر ہوگیا۔(ت)
( ۴ ؎ حسام الحرمین علٰی منح الکفروالمین مطبع اہلسنت و جماعت بریلی ص ۹۴)
یعنی گنگوہی وتھانوی و امثالہماواذنا بہما کے اُن کفروں پر مطلع ہو کر جو ان کے کفر میں شک کرے خود کافر ہے، ولا حول ولا قوۃ الا باﷲ العلی العظیم
یہ ہے وہ امر حق کہ بعد سوال حفظ دین عوام اہل اسلام کے لیے جس کا اظہار ہم پر فرض تھا جس کا عہد ہم سے قرآن عظیم و حدیثِ نبی کریم علیہ وعلی آلہ الصلوۃ والتسلیم نے لیا ورنہ ناظم صاحب ہمارے قدیم عنایت فرماہیں اور دین و مذہب سے جدا کرکے ہم انہیں ایک معقول آدمی جانتے ہیں۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔