تصوف, عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

مشرک بیعت کرسکتا ہے؟

مسئلہ ۲۰۳تا ۲۰۶ : از اکبر آباد محلہ گھٹا اعظم کان مکان منشی مظفر حسین خاں مختار مرسلہ محمد رضی الدین چشتی نظامی ۲ جمادی الاولی ۱۳۳۷ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اِن مسائل میں کہ:
(۱) مشرک داخل سلسلہ کسی مشائخ سلسلہ سے کس حیثیت سے اور کس طرح پر داخل سلسلہ ہوسکتا ہے؟
مشرک کی آلودگی ظاہر اُس میں نمایاں ہو جیسے اہلِ ہنود میں سی۔
(۲) ایسے شخص کی بیعت کسی مشائخ سلسلہ سے کب معتبر اور کیسی ہوگی؟
(۳) ایسا مشرک کسی مشائخ سلسلہ کا خلیفہ اور صاحبِ اجازت یا صاحبِ مجاز ہوسکتا ہے جس کی نسبت یقیناً بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ شریعت کا پابند نہیں ، نہ اس نے احکامِ شریعت کی بظاہر پابندی کی۔ دائرہ اسلام میں بظاہر شامل نہیں ہوا۔ نہ اس نے شرک و کفر و فسق و فجور سے کسی جلسہ عام مسلمانوں میں توبہ کی ، نہ توبہ کا شاہد بنایا۔
(۴) عوام الناس اپنی اغراض نفسانی سے ایسے شخص کو جس کی نسبت عرض کیا جارہا ہے اس کو رشدو ہدایت کا اپنی ہادی بناسکتے ہیں یا نہیں۔

 

 

الجواب : لا الٰہ الا اﷲ کوئی کافر خواہ مشرک ہو یا موحد ہر گز نہ داخل سلسلہ ہوسکتا ہے۔ نہ بے اسلام اس کی بیعت معتبر ہوسکتی ہے، نہ قبل اسلام اس کی بیعت معتبر ہواگرچہ بعد کو مسلمان ہوجائے کہ بیعت ہو یا کوئی عمل، سب کے لیے پہلی شرط اسلام ہے قال تعالٰی : وقدمنا الٰی ماعملوا من من عمل فجعلنٰہ ھباء منثورا ۱ ؎۔ اور جو کچھ انہوں نے کام کیے تھے ہم نے قصد فرما کر انہیں باریک باریک غبار کے بکھرے ہوئے ذرے کردیا کہ روزن کی دھوپ میں نظر آتے ہیں، (ت) جو اس کے کفر پر رہتے ہوئے اسے مجاز و ماذونِ بعیت و خلیفہ طریقت کرے اور جو اسے پیررُشد و ہدایت سمجھے یہ سب کافر ہوجائیں گے ۔بزازیہ ، مجمع الانہرو دُرمختار وغیرہ میں ہے : من شک فی کفرہ فقدکفر ۲ ؎۔ جس نے اس کے کفر میں شک کیا وہ کافر ہوگیا۔(ت)

( ۱ ؎القرآن الکریم ۲۵ /۲۳)
( ۲ ؎۔ الدرالمختارکتاب الجہاد باب المرتدمطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۳۵۶)

ہاں اگر وقتِ بیعت اس نے کلمہ طیبہ پڑھا اور دینِ اسلام کا مقر ہوا تو بیعت صحیح ہوئی اور اس کے بعد قبل اظہار کفر ماذون کیا تو پیر پر الزام نہیں مگر جب بعد کو اس نے کفر کیا مرتد ہوگیا بیعت فسخ ہوگئی اب جو اُسے ہادی بنائے یہ کافر ہوگا، والعیاذ باﷲ تعالٰی واﷲ تعالٰی اعلم۔