عقائد و کلام, فتاوی رضویہ, نجدیت

دیوبندی اور غیر مقلدین میں سے زیادہ کون ضلالت پر ہے؟

مسئلہ ۹۲ تا ٩٥: از بہار شریعت محلہ خانقاہ حضرت مخدوم الملک بہاری رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ مسؤلہ نجم الدین احمد صاحب فردوسی نبیرہ جناب حضرت سید شاہ امین احمد فردوسی رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ ۲۳ صفر ۱۳۳۷ھ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم ،
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

کیا فرماتے ہیں علما و مفتیانِ شرع متین ان مسائل مفصلہ ذیل میں۔
(۱) جوتعزیہ بنانے والے کو کافر اور اس کی اولاد کو حرامی اور قیام مولود کو بدعتِ سیئہ اور حاضری عرائسِ بزرگان دین کو فعلِ لغو سمجھتا ہے وہ شخص کیسا ہے، سُنی حنفی ہے یا نہیں؟
(۲) دیوبندی مدعیِ تقلید وغیر مقلد مدعی اہل حدیث میں زیادہ کون ضلالت پر ہے اور دونوں فرقوں کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟ اور ان دونوں گروہوں پر علمائے حرمین شریفین کا کیا فتوٰی ہے؟

(۳) جو شخص کہ اکابر اولیاء اﷲ کے مزار اقدس کو تودہ خاک کہے اور استمداد و استفاضہ کا اولیاء اﷲ کے قبور سے منکر ہو، اور یارسول اﷲ کہنا شرک و ناجائز بتائے اور طعام فاتحہ ونیازکا کھانا حرام سمجھے اور جناب رسالتمآب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے غیب کا منکر ہو وہ شخص مسلمان ہے یا نہیں؟
(۴) مولوی قاسم دیوبندی و مولوی رشید احمد گنگوہی و مولوی اشرف علی تھانوی و مولوی محمود حسن دیوبندی کس مذہب کے لوگ ہیں؟ ان کے ساتھ کیسا خیال رکھنا چاہیے؟ ارشاد فرمایا جائے کہ ہم سنیوں کو تقویت حاصل ہو۔ بینوا توجروا (بیان کرو اجردیئے جاؤ گے ت)

الجواب : تعزیہ بنانا گناہ ہے کفر نہیں، کافر کہنے والا مسلمان کو کافر کہتا ہے اور اس حدیث میں داخل ہوتا ہے کہ بخاری اور مسلم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : من قال لاخیہ یا کافر فقد باء بھا احدھما فان کان کما قال و الا رجعت علیہ ۔۱؂ یعنی جو بظاہر کسی مسلم کو کافر کہے دونوں میں سے ایک پر یہ بلا ضرور پڑے ، اگر واقع میں کافر ہے تو خیر ورنہ یہ کہنا اس کہنے والے ہی پر پلٹ آئے گا۔

( ۱ ؎ صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان حال ایمان من قال لاخیہ المسلم یا کافر قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۵۷)
(صحیح البخاری کتاب الادب باب من اکفرا خاہ بغیر تاویل فہو کما قال قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۹۰۱)

اور اس کی اولاد کو حرامی کہنا اس آیہ کریمہ میں داخل ہے:

ان الذین یرمون المحصنٰت الغافلٰت المؤمنت لعنوا فی الدنیا والاخرۃ ولھم عذاب عظیم ۔۲؂ وہ جو پارسا بے خبر ایمان والیوں کو زنا کی تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

( ۲ ؎ القرآن الکریم ۲۴/ ۲۳ )

قیامِ مجلس مبارک کو بدعت سیئہ اور حاضری اعراس طیبہ کو لغو سمجھنا شعارِ وہابیہ ہے، اور وہابیہ سنی کیا مسلمان بھی نہیں کہ اللہ و رسول کی علانیہ توہین کرتے ہیں،

اور اللہ عزوجل فرماتا ہے : قل ابا اﷲ وایتہ ورسولہ کنتم تستھزؤن oلاتعتذرواقدکفرتم بعد ایمانکم ۔۳؂ ان سے فرمادو کیا اﷲ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ٹھٹھا کرتے تھے بہانے نہ بناؤ تم کافر ہوچکے اپنے ایمان کے بعد۔

(۳ ؎ القرآن الکریم ۹/ ۶۶)

ہاں بالفرض اگر کوئی شخص ایسا ہو کہ وہابیت و وہابیہ سے جدا ہو وہابیہ کو گمراہ و بددین ، دیوبندیہ کو کفار مرتدین جانتا مانتا ہو صرف قیام و عرس میں کلام رکھتا ہو تو محض اس وجہ پر اسے سنیت و حنیفت سے خارج نہ کہا جائے گا مگر آج کل یہ فرض از قبیل فرض باطل ہے، آج وہ کون ہے کہ ان میں کلام کرے اور ہو سنی، اللھم مگر بہ تقیہ کہ وہابیہ میں روافض سے کچھ کم نہیں،
(۲) دونوں میدانِ کفر میں کفرسی (عہ) رہان ہیں ، دونوں کے پیچھے نماز باطل محض جیسے مسیح چرن یا گنگا دین کے پیچھے۔

عہ: دونوں ریس کے گھوڑوں کی مانند ہیں جو ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

کما حققناہ فی النھی الاکیدعن الصلوۃ وراء عدی التقلید وغیرہ من کتبنا وفتاوٰنا۔ جیسا کہ ہم نے اس کی تحقیق اپنے رسالہ النہی الاکید عن الصلوۃ وراء عدی التقلید اور دیگر کتب و فتاوٰی میں کردی ہے۔(ت)

فتح القدیر شرح ہدایہ میں ہے: روی محمد عن ابی حنیفۃ و ابی یوسف رضی اللہ تعالٰی عنہم ان الصلوۃ خلف اھل الہواء لایجوز ۔۱؂ امام محمد علیہ الرحمہ نے امام ابوحنیفہ اور امام ابویوسف رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہما سے روایت فرمایا کہ بدمذہب کے پیچھے نماز جائز نہیں(ت)

( ۱ ؎ فتح القدیر کتاب الصلوۃ باب الامامۃ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر ۱/ ۳۰۴)

بظاہر غیر مقلد دیوبندیہ سے بدتر ہیں کہ عقائدِ کفر و ضلال میں دونوں متحد اور ان میں انکار تقلید و بدگوئی ائمہ زائد خود امام الدیابنہ رشید گنگوہی کے فتاوٰی حصہ دوم صحفہ ۲۱ میں ۴ گروہ غیر مقلد میں نذیر حسین دہلوی کی نسبت ہے۔
ان کو مردود اور خارج اہل سنت سے کہنا بھی سخت بے جا ہے۔۲؂

( ۲ ؎ فتاوٰی رشیدیہ مولوی نذیرحسین اہلحدیث کو بُرا کہنے کا حکم محمد سعید اینڈ سنز تاجران کتب کراچی ص ۱۸۵)

عقائد میں سب متحد مقلداور غیر مقلد ہیں۔ اور مفتی سے اگر غیر مقلدین اور دیوبندیہ کے بارے میں سوال ہوگا تو دیوبندیوں پر حکم سخت تردے گا کہ اس کا مطمعِ نظر وصف عنوانی ہے ترک تقلید و بدگوئی ائمہ کو دیوبندیہ کے ان اقوال سے کیا نسبت ہے جو سرگروہانِ دیابنہ گنگوہی، نانوتوی و تھانوی کے ہیں کہ ابلیس کو علم غیب ہے اور رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے لیے مانے تو صریح مشرک۔
(۲) شیطان کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی فخرِ عالم کی وسعتِ علم کی کون سی نص قطعی ہے جس سے تمام نصوص کو رَد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہے شرک نہیں تو کون سا ایمان کا حصہ ہے۔۱؂

( ۱ ؎ البراہین القاطعۃ بحث علم غیب مطبع لے بلاساڈھورانڈیا ص ۵۱)

(۳) شیطان خدا کی صفت خاصہ میں اُس کا شریک ہے ۔۲؂

( ۲؎ البراہین القاطعۃ بحث علم غیب مطبع لے بلاساڈھورانڈیا ص ۵۱ و ۵۲)

(۴) شیطان اس عظیم فضیلت میں رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے زیادہ ہے نہ بایں معنی کہ حضور میں کم ہو اور اس میں زائد، بلکہ بایں معنی کہ یہ فضلِ جلیل ابلیس ہی کے لیے ہے حضور کے لیے ماننے والا مشرک بلکہ شیطان خود خدا ہے کہ اس کے لیے علمِ غیب ثابت ہے کوئی عوام میں بسبب افضلیت کے شیطان سے زیادہ نہیں تو اس کے برابر تو علم غیب بزعم خود ثابت کردے۔ ۳؂

( ۳ ؎ البراہین القاطعۃ بحث علم غیب مطبع لے بلاساڈھورانڈیا ص ۵۱)

براہین والے نے بزعمِ خود مخالف کا یہ زعم تراشا ہے کہ افضلیت موجب اعلمیت ہے اس بنا پر کہتا ہے کہ اپنے اس زعم پر بربنائے افضلیت شیطان کے برابر تو علم غیب ثابت کرلے علمِ غیب کا لفظ کلامِ مخالف میں نہ تھا اور جو مخالف نے ثابت کیا اُسے براہین والا خود نصوص سے ثابت مانتا ہے اور اسی کو علم غیب کہتا ہے اور واقعی وہ وہابیہ کے نزدیک علم غیب ہے بلکہ سب علوم غیب سے کروڑوں درجے زائد کہ ان کے یہاں ایک پیڑ کے پتوں کی گنتی جان لینا علم غیب ہے، ایک جلسہ نکاح پر مطلع ہوجانا علم غیب ہے براہین قاطعہ ص ۴۹ فقط مجلس نکاح کے اعتقاد علم میں کافر لکھا ہے ۔۴؂ تو علم محیط زمین تو لاکھوں کروڑوں علم غیب کا مجموعہ ہوا جسے شیطان کے لیے ثابت مانا اور اثبات علم غیب غیر حق تعالٰی کو شرک صریح ہے۔ ۵؂(فتاوٰی گنگوہی حصہ تین ص ۷)تو ضرور شیطان ان کے یہاں غیر حق تعالٰی نہیں ورنہ اس کے لیے علمِ غیب مان کر شرکِ صریح میں نہ پڑتے۔ جو وقوعِ کذب باری کا قائل ہو یعنی صراحۃً کہے کہ اللہ (معاذ اﷲ ) جھوٹا ہے تو اس کو کافر یا بدعتی ضال کہنا نہ چاہیے اس کو کوئی سخت کلمہ نہ کہنا چاہیے، اس میں تکفیر علمائے سلف کی لازم آتی ہے حنفی شافعی پر طعن وتضلیل نہیں کرسکتا، ایسے کو تفسیق سے مامون کرنا چاہیے ۔۶؂(فتوٰی گنگوہی صاحب)

( ۴ ؎ البراہین القاطعۃ بحث علم غیب مطبع لے بلاساڈھورانڈیا ص ۵۱)
( ۵ ؎ فتاوٰی رشیدیہ علم غیب شرک ہے محمد سعید اینڈ سنز تاجران کتب کراچی ص ۶۵)
(۶؂)

رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا خاتم النبین بمعنی نبی آخر الزماں ہونا (جیسے خود رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے آج تک سب مسلمان سمجھ رہے ) جاہلوں کا خیال ہے نافہمی ہے یہ وصف کریم نہ کوئی کمال ہے نہ اُسے فضیلت میں دخل نہ وہ مدح میں ذکر کرکے قابل آیت کے یہ معنی ہوں تو خدا پر زیادہ گوئی کا وہم۱؂ قرآن کی عبارت بے ربط ( تحذیر الناس نانوتوی صاحب ص ۲ و ۳) بلکہ اگر بالفرض بعد زمانہ نبی صلعم (عہ۱) بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا۔ ۲؂( تحذیر الناس ص ۳۳) بڑوں ( علماء و ائمہ و صحابہ خود حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) کا فہم نہ پہنچا۔ طفل ناداں یعنی نانوتوی صاحب) نے ٹھکانے کی بات کہہ دی ۔۳؂ ( تحذیر الناس ص ۳۴) یعنی یہ کہ خاتم النبین کہنا محض جھوٹی ہوا بندی ہے اس لیے کہ ختم زمانی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آج تک تمام صحابہ و ائمہ و علماء و مسلمین ( ان کے زعم میں) براہِ نافہمی سمجھے ہوئے تھے اور ص ۱۱ تحذیر الناس پر خود برائے تصنع کہا تھا کہ اس کا منکر بھی کافر ہوگا ۔۴؂ وہ تو اس صورت میں کہ بعد زمانہ نبوی صلعم ۔(عہ۲) بھی کوئی نبی پیدا ہو بداہۃً زائل ہو ہی گیا کہ وہ تو خود بہ اقرار تحذیر الناس ص ۲ یہی تھا کہ آپ سب میں آخری نبی ہیں ۔۵؂ جب حضور کے بعد اور نبی پیدا ہوا تو سب میں آخری کب رہیں گے یہ توگیا ہی اور اس کے جاتے ہی نانوتوی صاحب کا ساختہ ختم ذاتی بھی ختم شد کہ اسے ختمِ زمانی لازم تھا تحذیر ص ۹ ختم نبوت بمعنی معروض کوتأخر زمانی لازم ہے۔۶؂ لازم گیا تو ملزوم کہاں غرض نہ ختم زمانی رہا نہ ذاتی، سب فنا اور خاتمیت بجا اس میں کچھ فرق نہ آئے گا کذلک یطبع اﷲ علی کل قلب متکبر جبار ۔۷؂ ( اﷲ تعالٰی یونہی مہر کردیتا ہے متکبر سرکش کے سارے دل پر (ت)

( ۱ ؎ تحذیر الناس کتب خانہ رحیمیہ دیوبند سہارن پور ص ۲۱)
( ۲ ؎ تحذیر الناس کتب خانہ رحیمیہ دیوبند سہارن پور ص ۲۵)
( ۳ ؎ تحذیر الناس کتب خانہ رحیمیہ دیوبند سہارن پور ص ۲۶)
( ۴ ؎ تحذیر الناس کتب خانہ رحیمیہ دیوبند سہارن پور ص ۱۰)
( ۵ ؎ تحذیر الناس کتب خانہ رحیمیہ دیوبند سہارن پور ص ۳)
( ۶ ؎ تحذیر الناس کتب خانہ رحیمیہ دیوبند سہارن پور ص ۸)
( ۷ ؎ القرآن الکریم ۴۰/ ۴۵)

عہ۱و ۲ : ہم کہتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ۱۲ منہ غفرلہ

یہ ہے وہ ٹھکانہ کی بات جو آج تک رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم بھی نہ سمجھے تھے نانوتوی صاحب نے سمجھی بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور ، ( یعنی نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ) کی کیا تخصیص ہے ایسا علم غیب تو زید و عمرو بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لیے بھی حاصل ہے ۔۱؂
حفظ الایمان تھانوی ص ۷ نبی اور غیر نبی میں وجہ فرق بیان کرنا ضرور ہے اور اگر تمام علوم غیب مراد ہیں ا س طرح کہ اس کلی کا ایک فرد بھی خارج نہ رہے تو اس کا بطلان دلیل نقلی و عقلی سے ثابت ۔۲؂ حفظ الایمان ص ۸۔

( ۱ ؎ حفظ الایمان تھانوی محمد عثمان خاں تاجر کتب مالک کتب خانہ اشرفیہ دہلی ص ۸)
( ۲ ؎ حفظ الایمان تھانوی محمد عثمان خاں تاجر کتب مالک کتب خانہ اشرفیہ دہلی ص ۹)

ولہذا علمائے کرام حرمین شریفین نے فتاوٰی الحرمین میں غیر مقلد پر یہ حکم فرمایا: ھو من اھل البدعۃ والنار ۳ ؎ وہ بدعتی جہنمی ہے ۔۴؂

( ۳ ؎ فتاوٰی الحرمین ) ( ۴ ؎فتاوٰی الحرمین)

اور حسام الحرمین شریف میں دیوبندیوں کی نسبت یوں ارشاد فرمایا: ھٰؤلاء الطوائف کلھم کفار مرتدون خارجون عن الاسلام ۔۵؂ یہ طائفہ سب کے سب کافر مرتد ہیں باجماع امت اسلام سے خارج ہیں ۔۶؂

( ۵ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۳۱)
( ۶ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۳۲)

اور تحقیق یہ ہے کہ ان صریح جلی ملعون کفروں کے ایجاد میں دیوبندی پیش قدم ہیں اور ان کے تسلیم میں وہ اور غیر مقلد سب یکساں وہمدم ہیں کوئی وہابی ان لعین کفروں اور اﷲ و رسول کو شدید غلیظ گالیوں پر دیوبندیوں کی تکفیر نہ کرے گا بلکہ اپنی چلتی ساتھ ہی دے گا اور علمائے کرام دیوبندیوں کو فرماچکے۔ من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر ۷ ؎ جو ان کے کفر و عذاب میں شک کرے خود کافر ہے۔۸؂

(۷ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳)
( ۸ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۴)

تو ملعون کفروں میں سب برابر ہوئے اور اللہ و رسول جل و علا وصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کو ان سخت گندی دشناموں کے بعد اس پر کیا نظر کہ اُنہوں نے ائمہ کو بھی بُرا اور تقلید کو ناجائز کہا اُن عظیم ملعون کفروں کے آگے یہ کیا قابلِ ذکر ہے لہذا دونوں گروہ کفر میں برابر اور سگِ زرد و شغال و سگِ سیاہ و خوک سے زیادہ باہم حقیقی برادر ہیں۔

(۳) یہ سب مسائل وہابیت ہیں اور ہم واضح کرچکے کہ وہابیہ مسلمان نہیں اگرچہ نفس مسائل فی انفسہا کفر نہ ہوں سوائے انکار علم غیب کہ اگر نہ صرف لفظ بلکہ معنی کا انکار ہواور علی الاطلاق ہو کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو اصلاً غیب پر اطلاع نہ دی گئی تو یہ انکار بذاتِ خود کفر ہے کہ آیاتِ قرآنیہ و نصوصِ قاطعہ کے علاوہ خود نفس نبوت حضور کا انکار کیا ہے،

امام قسطلانی مواہب اللدنیہ شریف میں فرماتے ہیں: النبوۃ ھی الاطلاع علی الغیب ۱ ؎ یعنی نبوت کے معنی ہی یہ ہیں کہ غیب پر مطلع ہونا۔

( ۱ ؎ المواہب اللدنیۃ المقصد الثانی الفصل الاول المکتب الاسلامی بیروت ۲/ ۴۷)

(۴) یہ چاروں حضرات عناصر اربعہ دیوبندیت ائمۃ الکفر انھم لاایمان لھم ( یہ وہ ہیں جن کے پاس ایمان نہیں۔ت) یکسر ہمزہ میں چہ جائے فتحہ ، جواب دوم میں دیوبندیوں کی نسبت علمائے حرمین طیبین کا فتوٰی سُن چکے کہ یہ سب بہ اجماع اؐمت کافر مرتد ہیں جو ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر، اور انہیں اکابر نے تقریظات حسام الحرمین شریف میں جابجا نام بنام بھی ثلثہ سابقہ پر حکم کفر فرمائے۔

صفحہ ۴۲: ان غلام احمد القادیانی ورشید احمد ومن تبعہ کخلیل الانبیتھی واشرفعلی وغیرھم لاشبھۃ فی کفر ھم بلامجال بل لاشبہۃ فی من شک بل فیمن توقف فی کفرھم بحال من الاحوال ۔۲؂

غلام احمد قادیانی و رشید احمد اور جو اس کے پیروہوں جیسے خلیل احمد انبیٹھی اور اشرفعلی وغیرہ ان کے کفر میں کوئی شبہہ نہیں ، نہ شک کی مجال ، بلکہ جو ان کے کفر میں شک کرے بلکہ کسی طرح کسی حال میں انہیں کافر کہنے میں توقف کرے اس کے کفر میں شبہہ نہیں ۳؎

( ۲ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۴۹ )
( ۳ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص۵۰)

ص ۵۸ : غلام احمد القادیانی و رشید احمد و خلیل احمد واشرف علی من اھل الکفر الجلی ۔۱؂

غلام احمد قادیانی و رشید احمد و خلیل احمد و اشرف علی کھلے کافر ہیں۔۲؂

( ۱ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۶۵)
( ۲ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۶۶)

ص ۶۰: رشید احمد واشرف علی و خلیل احمد من ذوی الکفرالجلی ۔۳؂

رشید احمد و اشرف علی و خلیل احمد کھلے کفر والے ہیں ۔۴؂

( ۳ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۶۷)
( ۴ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۶۸)

ص ۶۸ و ۷۰: اطلعت علٰی کلام المضلین فوجدتہ موجباً لر دتھم وھم اخزا ھم اﷲ تعالٰی رشید احمد و اشرف علی وخلیل احمد من ذوی الکفر الجلی ۔۵؂

میں اُن گمراہ گروہ کے اقوال پر مطلع ہوا تو میں نے پایا کہ اُن کے اقوال ان کے مرتد ہوجانے کے موجب ہیں، اور وہ ( انہیں اﷲ رسوا کرے) رشید احمد و اشرف علی و خلیل احمد ہیں جو کھلے کفر والے ہیں۔۶؂

( ۵ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۷۵ و ۷۷)
( ۶ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۷۶ و ۷۸)

ص ۱۰۰: الفرقۃ المارقۃ التی تدعی بالوھابیۃ منہم المارق المنقص لشان الالوھیۃ والرسالۃ قاسم النانوتوی و رشید احمد گنگوہی و خلیل احمد انبیٹھی و اشرف علی تھانوی ۔۷؂

گر وہ خارج از دین جسے وہابیہ کہا جاتا ہے ان میں سے ہے دین سے نکلنے والا شان الوہیت ورسالت کا گھٹانے والا قاسم نانوتوی رشید احمد گنگوہی ، خلیل احمد انبیٹھی ، اشرف علی تھانوی ۔۸؂

(۷ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۰۷)
( ۸ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۰۸)

ص ۱۲۸ و ص ۱۳۰ : والقاسمیۃ قولھم صریح فی تجویز نبوۃ جدیدۃ لاحد بعدہ ولا شک ان من جوزذلک فھو کافر باجماع المسلمین وعلیھم وعلٰی من رضی بمقالتھم تلک ان لم یتوبوا غضب اﷲ ولعنتہ الی یوم الدین ۔۱؂

قاسم نانوتوی کے قول سے صاف ظاہر ہے کہ یہ لوگ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت جدیدہ ملنی جائز مان رہے ہیں اور کچھ شک نہیں کہ جو اسے جائز مانے وہ باجماع علمائے اُمت کافر ہے ان لوگوں پر اور جو ان کی اس بات پر راضی ہو اس پر اللہ کا غضب اور اللہ کی لعنت ہے قیامت تک اگر تائب نہ ہوں ۔۲؂

( ۱ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳۵ و ۱۳۷)
( ۲ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳۶ و۱۳۸)

ص ۳۲ا و ۱۳۴: قول رشید احمد الگنگوھی فی البراھین القاطعۃ کفر واستخفاف صریح برسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم وقد نص ائمۃ المذاہب الاربعۃ ان من استخف برسول اﷲ کافر ۔۳؂

وہ جو رشید احمد گنگوہی نے براہین قاطعہ میں لکھا کفر ہے اور صاف صاف حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شان گھٹانا ہے چاروں مذہب کے اماموں نے تصریحات فرمائی ہیں کہ شان اقدس گھٹانے والا کافر ہے۔۴؂

( ۳ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳۹ و ۱۴۱)
( ۴ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۴۰ و ۱۴۲)

ص ۱۳۴ : قول اشرفعلی تھانوی کفر صریح بالاجماع اشد استخفافا برسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم من مقالۃ رشید احمد فیکون کفرابطریق الاولٰی موجبا لغضب اﷲ لعنتہ الٰی یوم الدین۱؂۔

وہ جو اشرف علی تھانوی نے کہا وہ کھلا ہوا کفر ہے بالاتفاق اس میں رشید احمد کے قول سے بھی زیادہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی تنقیصِ شان ہے تو بدرجہ اولٰی کفر ہوگا اور قیامت تک اﷲ تعالٰی کے غضب و لعنت کا موجب ۔۲؂

( ۱ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۴۱)
(۲ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۴۲)

رہے چوتھے دیوبندی صاحب یہ اُنہیں اگلے تین کے پیچھے ہیں مگر کروڑوں خداؤں کے پوچنے میں آگے ہیں انہوں نے ضمیمہ اخبار نظام الملک ۲۵ اگست ۱۸۸۹ء میں بے تکان چھاپ دیا کہ ان کا خدا چوری کرسکتا ہے کیونکہ آدمی چرا سکتا ہے تو خدا کیسے چور نہ ہوسکے گا، اب ملاحظہ ہو کوئی عاقل اپنی مِلک لینے کو چوری نہیں کہہ سکتا تو ضرور ہے کہ بعض چیزیں ان کے خدا کی ملک سے باہر اور دوسرے کی مِلک مستقل ہوں اور مالک مستقل نہ ہوگا مگر خدا کہ بندہ کا سب کچھ اس کے مولٰی کا ہے تو ضرور ہے کہ دوسرا خدا ہو جس کی ملک کو ان کا خدا چرا سکے پھر آدمی لاکھوں کروڑوں کی چوری کرسکتا ہے ان کا خدا اگر ایک ہی کی کرسکے تو پھر انسان سے قدرت میں گھٹ رہے تو ضرور ہے کہ دیوبندی کے لاکھوں کروڑوں خدا میں جن کی چوری ان کا یہ خدا کرسکتا ہے یہ ظاہر تو کی محمود حسن نے مگر اصل دلیل ان کے امام الطائفہ اسمعیل دہلوی کی ہے کہ یکروزی۳؂ میں لکھی کہ آدمی جھوٹ بول سکتا ہے خدا نہ بول سکے تو آدمی سے قدرت میں کم رہے اس دلیل ذلیل کے بکثرت رَد ہمارے رسائل مثل سبحٰن السبوح وغیرہ میں ہیں مگر وہابیہ پر اس کا ماننا لازم اور سب وہابی خود اس کے قائل ہیں۔ اب ہے دم تھانوی صاحب یا محمود حسن یا کسی دیوبندی یا کسی وہابی میں کہ اس کا جواب لاسکے اور اپنے کروڑوں خدا سے ایک ہی گھٹا سکے۔ کذلک العذاب ولعذاب الاخرۃ اکبر لوکانوا یعلمون ۔۴؂ ( مار ایسی ہوتی ہے اور بے شک آخرت کی مار سب سے بڑی ہے کیا اچھا تھا اگر وہ جانتے (ت) واﷲ تعالٰی اعلم۔

( ۳ ؎ یک روزہ فارسی فاروقی کتب خانہ ملتان ص ۱۷)
( ۴ ؎ القرآن الکریم ۶۸/ ۳۳)