مسئلہ ۹۰ تا ٩١ : از قصبہ شیش گڑھ ڈاک خانہ خاص بریلی مسؤلہ سید محمد سجاد حسین صاحب ۲۹ محرم الحرام ۱۳۳۷ھ
(۱) زید باوجود ادعائے صدیق الوارثی کے اسمعیل دہلوی کو حضرت مولانا مولوی محمد اسمعیل صاحب شہید رحمۃ اﷲ علیہ لکھتا ہے۔
(۲) بکر اپنے آپ کو چشتی حیدری بتاتا ہے اور مندرجہ ذیل امور پر اعتقاد رکھتا ہے یعنی مسلمان جو حضرات پیرانِ پیر جناب شیخ سید محی الدین عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی گیارہویں شریف مقرر کرکے ان کی رُوح پر فتوح کو ثواب پہنچاتے ہیں اس کی بابت کہتا ہے کہ گیارھویں تاریخ مقرر کرنا مذموم ہے۔ ماہِ رجب کی بابت لکھتا ہے کہ اس ماہ کے نوافل، صلوۃ وصوم وعبادت کے متعلق بڑے بڑے ثوابوں کی بہت سی روایتیں ہیں اُن میں صحیح کوئی بھی نہیں ۔ اور یہ بات بالکل غلط اور بے سند ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی بنانے کا حکم ماہِ رجب میں ہوا تھا۔ ماہِ شعبان میں حلوا پکانا یا تیرھویں کو عرفہ کرنا، عید کے دن کھانا تقسیم کرنا ممنوع ہے۔ ماہِ محرم میں کھچڑا یا شربت خاص کرکے پکانا ، پلانا اور اماموں کے نام کی نیاز دلانا اور سبیل لگانا بہت بری بدعتیں ہیں، ماہِ صفر میں کسی خاص ثواب یا برکت کا خیال رکھنا جہل ہے، سید احمد رائے بریلوی کو نیک ، بزرگ بلکہ ولی جانتا ہے۔پس کیا فرماتے ہیں علمائے دین ایسے اشخاص کے حق میں کہ ان کا اصلی مذہب کیا ہے؟ اور امور مذکورہ بالا کی اصلیت مفصل طور سے تحریر فرمائی جائے۔
الجواب :
(۱) صورت مذکورہ میں زید گمراہ بددین نجدی اسمعیلی ہے اور بحکم فقہائے کرام اس پر حکمِ کفر لازم ، جس کی تفصیل کتاب الکوکبۃ الشہابیۃ فی کفریات ابی الوھابیہ سے ظاہر، واللہ تعالٰی اعلم۔
(۲) بکر ہو شیار وہابی معلوم ہوتا ہے، گیارھویں شریف کو مذموم، شعبان کے حلوے ، تیرھویں کے عرفے، عید کے کھانے کو مطلقاً بلا ممانعت شرعی ممنوع، محرم شریف کے کھچڑے ، شربتِ ائمہ اطہار کی سبیل کو مطلقاً بدعتِ شنیعہ کہنا شعارِ وہابیہ ہے۔ اور وہابیہ گمراہ ، بددین ، احادیثِ اعمال رجب کو صحیح نہ کہنا بڑی چالاکی ہے، اصطلاح محدثین کی صحت یہاں درکار نہیں ، فضائلِ اعمال میں ضعاف بالاجماع مقبول ہیں۔ رجب میں کشتی بنانے کا حکم نہ ہوا تھا بلکہ رجب میں کشتی چلی اور اعداء پر قہر اور محبوبوں پر وحملنٰہ علٰی ذات الواح ودسر o تجری باعیننا جزاء لمن کان کفر ۔۱ ( ہم نے نوح کو سوار کیا تختوں اور کیلوں والی پر کہ ہماری نگاہ کے رُوبرو بہتی، اس کے صلہ میں جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا۔ت) کا فضل اسی مہینہ میں ظاہر ہوا۔ یہ عبداللہ بن عباس و غیرہ رضی اللہ تعالٰی عنہم کی حدیثوں سے ثابت ہے۔
( ۱؎ القرآن الکریم ۵۴/۱۳ و ۱۴)
صفر و سرُمہ عاشورہ کی نسبت اس کا قول رَد نہ کیا جائے اگرچہ ثانی میں اختلاف کثیر ہے۔ اگر صراط مستقیم کے کلماتِ باطلہ کو باطلہ، کفر یہ کو کفریہ، اسمعیل دہلوی کو گمراہ بددین جانتا ہے وہابیت سے جدا ہے تو سید احمد کو صرف بزرگ جاننے سے وہابی نہ ہوگا۔ ورنہ وقدبینا الایات لقومہ یعقلون کما ھدا نا ربنا تبارک وتعالٰی عما یصفون ( تحقیق ہم نے عقلمند قوم کے لیے نشانیاں ظاہر کردی ہیں، جیسا کہ ہمارے رب نے ہمیں ہدایت دی ہمار اپروردگار ان کی باتوں سے بلند و بالا ہے۔ت) واﷲ تعالٰی اعلم۔