مسئلہ ۸۹: قصبہ بشارت گنج ضلع بریلی فتح محمد ۱۲ جمادی الاخر ۱۳۳۶ھ یوم ہفتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ پارہ ۹ سورہ اعراف میں یہ آیہ کریمہ آتی ہے ۔ ولوکنت اعلم الغیب لا ستکثرت من الخیروما مسّنی السُّوء ان انا الا نذیروبشیرلقوم یؤمنون ۔۳ اور اگر میں غیب جان لیا کرتا تو یوں ہوتا کہ میں نے بہت بھلائی جمع کرلی اور مجھے کوئی برائی نہ پہنچی، میں تو یہی ڈر اور خوشی سنانے والا ہوں انہیں جو ایمان رکھتے ہیں۔(ت)
اس کے کیا معنی ہیں اور اس کا شانِ نزول کیا ہے اور اس سے علمِ غیب کی نفی ہوتی ہے یا نہیں؟
الجواب : اگر میں اپنی ذات سے بے خدا کے بتائے غیب جانتا تو بہت سی خیر جمع کرلیتا اور مجھے کوئی برائی تکلیف نہ پہنچتی ، میں تو ایمان والوں کو ڈر اور خوشخبری ہی سنانے والا ہوں کافروں کے مہمل سوالات پر اتری تھی۔ اس سے علمِ غیب ذاتی کی نفی ہوتی ہے کہ بے خدا کے بتائے مجھے علم نہیں ہوتا اور خدا کے بتائے سے نہ ہونا مراد لیں تو صراحۃً قرآن مجید کا انکار اور کھلا کفر ہے۔ اس کی تفصیل ہمارے رسائل علمِ غیب میں دیکھو، واﷲ اعلم۔