عقائد و کلام, فتاوی رضویہ

وِرد پڑھنے میں شرائط بہت زیادہ مذکور ہیں

مسئلہ۸۴ تا ٨٧ : مولوی افضل صاحب بخاری طالب علم مدرسہ منظر الاسلام بریلی ۲۱ صفر ۱۳۳۶ھ
(۱) عرض اینست کہ وردخواندن شرائط بسیار مذکور ست عقل بعیدمی پندارد تاکہ در وقت خواندن درنفس خطرات پیدا می شود یعنی کہ حضرت مآب آیا می بیند ومی شنود۔

(۱) عرض یہ ہے کہ وِرد پڑھنے میں شرائط بہت زیادہ مذکور ہیں جن کو عقل بعید سمجھتی ہے یہاں تک کہ ورد پڑھتے وقت دل میں خیالات پیدا ہونے لگتے ہیں، یعنی کیا رسالتماب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم دیکھتے اور سنتے ہیں؟

(۲) جناب سید کائنات خود رحمت وبروحِ اقدس او رحمت فرستادن چہ فائدہ ؟

(۲) سیدکائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم جب خود رحمت ہیں تو ان پر رحمت (درود ) بھیجنے کا کیا فائدہ ہے ؟

(۳) پروردگارِ عالم چرا برانبیاء علیہم السلام فرمود کہ اگر محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم برزمان ہریک اگر مبعوث شد تو بروے ایمان آورد وغیرہ چرا کہ بروے معلوم بود کہ زمانہ خاص جلوہ افروز میشود۔

(۳) پروردگار عالم نے انبیاء علیہم الصلوات والتسلیمات کو کیوں ارشاد فرمایا کہ محمد مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اگر ان کے زمانہ میں مبعوث ہوئے تو وہ آپ پر ایمان لائیں حالانکہ اﷲ تعالٰی کو معلوم تھا کہ آپ ایک خاص زمانے میں جلوہ افروز ہوں گے۔

(۴) عرض اینست کہ اگر شخصے ایں عقیدہ داشتہ باشدبایں طور کہ براﷲ تعالٰی چیزے واجب نیست ازجانب غیر لکن از طرف رحمت وفضل اگر خود برخود واجب کردہ باشد جائز ست چگونہ۔

(۴) عرض یہ ہے کہ اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ کسی غیر کی جانب سے اﷲ تعالٰی پر کوئی شیئ واجب نہیں لیکن وہ خود اگر اپنی رحمت و فضل سے اپنے ذمہ کرم پر کچھ واجب کرلے تو جائز ہے، یہ کیسا ہے؟

الجواب :
(۱) بلاشبہہ حضور اقدس علیہ الصلوۃ والسلام می بیند و می شنود انّی ارٰی ما لاترون واسمع مالاتسمعون اطّت السّماء وحق لہا ان تئط۱؂ آواز اطیط آسمان از پانصد سالہ راہ می شنود ازراہ دویک ماہ چنان نشنود ان اﷲ تعالٰی قدر فع لی الدنیا فانا انظر الیھاو الی ماھو کائن فیہا الی ٰ یوم القیمۃ کانّی انظر الٰی کفی ھذہ ۲؂ انچہ تا قیامت آمدنی ست ہمہ را ہمچو کف دست مبارکش می بیند آنچہ از حالاموجود ست چرانہ بیند علیہ من الصلوات افضلہا ومن التحیات اکملہا۔ اینہارا عقل بعید نمی پندارد بلکہ وہم و ظن اکذب الحدیث ست چہ جائے وہم، واﷲ تعالٰی اعلم۔

بلاشبہہ حضو ر اقدس علیہ الصلوۃ والسلام دیکھتے اور سنتے ہیں(فرمان رسول ہے) بے شک میں وہ کچھ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور میں وہ کچھ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے، آسمان نے چیخ ماری ہے اور اس کو چیخ مارنی چاہیے۔ جب وہ پانچ سوسال کی راہ سے آسمان کی چیخ کی آواز سنتے ہیں تو ایک دو ماہ کی راہ سے کیوں نہیں سنتے۔(فرمان ر سول ہے) بے شک اﷲ تعالٰی نے دنیا کو میری طرف بلند کردیا تو میں اس کی طرف اور جو کچھ اس میں قیامت تک ہونے والا ہے اس کی طرف دیکھ رہا ہوں گویا کہ میں اپنی اس ہتھیلی کو دیکھ رہا ہوں۔ جب وہ قیامت تک ہونے والی چیزوں کو اپنے دستِ مبارک کی ہتھیلی کی طرح دیکھتے ہیں تو جو کچھ اب موجود ہے اس کو کیوں نہیں دیکھ سکتے ، ان پر افضل و اکمل درود و سلام ہوں۔ عقل اس کو بعید شمار نہیں کرتی بلکہ وہ، اور جب ظن اکذب الحدیث ہے تو وہم کس گنتی میں ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔

( ۱ ؎ جامع الترمذی کتاب الزہد باب ماجاء فی قول النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم لو تعلمون ما اعلم امین کمپنی دہلی ۲/ ۵۵)
( ۲ ؎ کنزالعمال حدیث ۳۱۹۷۱ موسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱ /۴۲۰)

(۲) حق سبحنہ وتعالےٰ خود پاک وسبوح ست برائے او تسبیح گفتن چہ فائدہ ؟ فائدہ خود ماراست ؎
من نگردم پاک ازتسبیح شاں پاک ہم ایشاں شوندو درنشاں
ہمچناں اینجا فائدہ ماراست کہ من صلی علی واحدۃً صلی اللہ علیہ عشرا ۔۱؂ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم، وھو اعلم۔

(۲) حق سبحنہ وتعالٰی جب خود پاک اور منزہ ہے تو پھر اس کی تسبیح (پاکی) بیان کرنے کا کیا فائدہ ؟ فائدہ درحقیقت خود ہمارا ہے۔ میں ان کی تسبیح سے پاک نہیں ہوتا۔(بلکہ تسبیح سے) وہ خود پاک اور ممتاز ہوتے ہیں۔ اسی طرح یہاں ( درود بھیجنے میں) بھی ہمارا اپنا فائدہ ہے، ( فرمانِ رسول ہے) کہ جس نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اﷲ تعالٰی اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اﷲ تعالٰی آپ پر درود و سلام بھیجے، اور وہ خوب جانتا ہے۔

( ۱ ؎ صحیح مسلم کتاب الصلوۃ باب الصلوۃ علی النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بعد التشہد قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۱۷۵)

(۳) مقصود اظہار عزت و عظمت و سیادت مطلقہ واصالت کلیہ حضور پُرنور علیہ افضل الصلوۃ والسلام بود تاہمہ انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام رادر دائرہ نبوت مطلقہ اش فراگیرد وامتی اوگرداند ، صلی اللہ تعالٰی علیہم اجمعین و وبارک وسلم۔

(۳) حضور پُر نور علیہ افضل الصلوۃ والسلام کی عزت عظمت، سیادت مطلقہ اور اصالت کلیہ کو ظاہر کرنا مقصود تھا تاکہ انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کو آپ کی نبوتِ مطلقہ کے دائرہ میں لے کر آپ کا امتی بنادے۔ ان سب پر اﷲ تعالٰی درود وسلام وبرکت نازل فرمائے۔

(۴) صحیح است وآں وجوب نیست تفضل ست کتب ربکم علٰی نفسہ علٰی نفسہ الرحمۃ ۲؂ وکان حقاً علینا نصر المؤمنین ۔۳؂ واﷲ تعالٰی اعلم۔

(۴) یہ صحیح ہے، اور وہ وجوب نہیں بلکہ اس کا فضل ہے۔(فرمانِ الہی ہے) تمہارے رب نے اپنے ذمہ کرم پر رحمت لازم کرلی ہے۔(مزید فرمایا) اور ہمارے ذمہ کرم پر ہے مسلمانوں کی مدد فرمانا(ت) (واﷲ تعالٰی اعلم)

( ۲ ؎ ا لقرآن الکریم ۶ /۵۴) ( ۳ ؎ القرآن الکریم ۳۰ /۴۷)