مسئلہ ۸: از کانپور فیلخانہ قدیم مکان مولوی سید محمد اشرف صاحب وکیل
مسئولہ مولوی سید محمد آصف صاحب ۴رمضان ۱۳۳۹ھ
بسم اللہ الرحمن الرحیم ط نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم ط
یا حبیب محبوب اللہ روحی فداک قبلہ کونین وکعبہ دارین محی الملّۃ والدین دامت فیوضہم بعد تسلیمات فدویانہ وتمنا ء حصول سعادت آستانہ بوسی اینکہ بفضلہ تعالٰی فدوی بخیریت ہے ملازمان سامی کی صحتوری مدام بارگاہ احدیت مطلوب ۔ حدائق بخشش کے صفحہ ۸۰ مصرع : عشاق روضہ سجدہ میں سوئے حرم جھکے۴
کی شرح مطلب میں تحریرہے کہ : ”کعبہ بھی انہیں کے نور سے بنا، انہیں کے جلوے نے کعبہ کو کعبہ بنادیا، تو حقیقت کعبہ وہ جلوہ محمدیہ ہے جو اس میں تجلی فرما ہے ، وہی روح قبلہ اوراسی کی طرف حقیقۃً سجدہ ہے ، اتنا یاد رہے کہ حقیقت محمدیہ ہماری شریعت میں مسجودالیہا ہے ۔ ”
(۴حدائق بخشش حاضری درگاہ ابدی پناہ وصل دوم رنگ عشقی مکتبہ رضویہ کراچی حصہ اول ص۱۰۰)
اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت کعبہ جلوہ محمدیہ ہے جس کی طرف حقیقۃً سجدہ ہے ۔ آخر عبارت کے الفاظ کہ ”حقیقت محمدیہ ہماری شریعت میں مسجود الیہا ہے ۔”ان الفاظ سے اس ناقص الایمان والعلم والعقل کی ناقص فہم میں یہ آتا ہے کہ جلوہ محمدیہ ہی کو حقیقت محمدیہ کہا گیا ہے اور جب حقیقت کعبہ جلوہ محمدیہ بتائی گئی اوراسی کی طرف حقیقت سجدہ کہا گیا اورحقیقت محمدیہ کو مسجود الیہا کہا تو حقیقت کعبہ کا حقیقت محمدیہ ہونا لازم آتاہے۔ والسلام مع الکرام۔
الجواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم ط نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم ط
بملاحظہ مولانا المکرم ذوالمجد والکرم مولٰی نا مولوی سید محمد آصف صاحب دامت فضائلہم ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ اگر آپ آفتاب اوردھوپ کو دیکھیں تو فرق حقیقت وتجلی کی ایک ناقص مثال پیش نظرہو۔ آفتاب گویا حقیقت شمس ہے اوردھوپ اس کا جلوہ۔ حقیقت صفات کثیرہ رکھتی ہے اور اپنے مجالی میں متفرق صفات سے تجلی کرتی ہے ان صفات کے لحاظ سے جو آثار ان مجالی کے ہیں وہ حقیقۃًحقیقت کے اور معاملات ان مجالی سے بحیثیت مجالی ہیں وہ حقیقۃً حقیقت سے جیسا صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کی نسبت فرمایا : من احبھم فبحبی احبھم ومن ابغضہم فببغضی ابغضھم ۱۔ جس نے میرے صحابہ سے محبت کی تو اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اورجس نے ان سے بغض رکھا اس نے میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا۔(ت)
(۱جامع الترمذی ابواب المناقب سبّ اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم امین کمپنی دہلی ۲ /۲۲۶)
مسند احمد بن حبنل حدیث عبداللہ بن مغفل المکتب الاسلامی بیروت ۵ /۵۴ ، ۵۵ ، ۵۷)
حقیقت کعبہ مثل حقائق جملہ اکوان حقیقت محمدیہ علی صاحبہا افضل الصلوٰۃ والتحیۃ کی ایک تجلی ہے کعبہ کی حقیقت وہ جلوہ ہے مگر وہ جلوہ عین حقیقت محمدیہ نہیں ۔ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ، بلکہ اس کے غیر متناہی ظلال سے ایک ظل ، جیسا کہ اسی قصیدہ میں ہے ؎
کعبہ بھی ہے انہیں کی تجلی کا ایک ظل
روشن انہیں کے عکس سے پتلی حجر کی ہے۱
(۱حدائق بخشش حاضری بارگاہ بہیں جاہ وصل دوم رنگ علمی حصہ اول ص۹۲)
حقیقتِ کریمہ نے اپنی صفت مسجود یت الیہا سے اس ظل میں تجلی فرما ئی ہے لہذا کعبہ جس کی حقیقت یہی ظل وتجلی ہے مسجود الیہا ہوا اورحقیقت وہ حقیقت علیہ مسجود الیہا ہے کہ اسی کی اس صفت کے ساتھ اس پر تجلی نے اسے مسجود الیہا کیا ۔ والسلام
فتاوی رضویہ جلد 29