مسئلہ ۷۶ تا ۷۸ : مرسلہ محمد عبدالواحد خان صاحب بمبئی اسلامپورہ ۱۴ ربیع الاول شریف ۱۳۳۵ھ
(۱) لامھدی الاعیسٰی ( حضرت عیسٰی علیہ السلام کے سوا کوئی مہدی نہیں ۔ت) کے متعلق کیا رائے ہے؟
(۲) حضرت مہدی و عیسی کے متعلق کس قدر حدیثیں وارد ہیں؟
(۳) قرآن شریف کی کِن کِن آیتوں سے ان کا رد ہوسکتا ہے؟
الجواب :
(۱) یہ حدیث صحیح نہیں، اور بفرض صحت از قبیل : لاوجع الاوجع العین ولاھم الا ھم الدین ولا فتٰی الاعلی ولا سیف الاذوالفقار ۔ آنکھ کے درد کے سوا کوئی درد نہیں، دین کے غم کے سوا کوئی غم نہیں، حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ کے سوا کوئی سخی نہیں، اور ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں(ت) کے قبیل سے ہے۔
(۲) حضرت مہدی و عیسٰی کے بارے میں احادیث حَدِ تواتر کو پہنچی ہیں یہاں تک کہ ائمہ دین نے ان کا نزول اور انکا ظہور عقائد میں داخل فرمایا۔
(۳) قرآن عظیم کی جتنی آیتیں تعظیم انبیاء علیہم السلام کا حکم دیتی ہیں ان کی تکذیب پر تکفیر فرماتی ہیں، معجزات سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام گناتی ہیں، انکی نبوت و رسالت کی شہادت دیتی ہیں، نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو خاتم النبین بتاتی ہیں، جھوٹے مدعی نبوت پر لعنت فرماتی ہیں، وہ سب قادیانی کے رد ہیں، واﷲ تعالٰی اعلم۔