مسئلہ ۷۴: ازاردہ نگلہ ڈاک خانہ اچھنیرہ ضلع آگرہ مرسلہ صادق علی خان صاحب ۲۸ شوال ۱۳۳۶ھ
زید کا یہ عقیدہ ہے کہ اﷲ تعالٰی ذاتِ پاک رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برابر پیدا کرسکتا ہے مگر بموجب اپنے وعدہ کے پیدا نہیں کرے گا۔ زید کا امامِ نماز ہونا محققین علماء کے نزدیک درست ہے یا نہیں؟
الجواب : حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بہت فضائل جلیلہ وخصائص کریمہ ناقابل اشتراک ہیں جیسے افضل الانبیاء خاتم النبیین، سید المرسلین ، اول خلق اﷲ ، افضل خلق اﷲ، اول شافع، اول مشفع، نبی الانبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم۔ اگر اس وقت اس طرف قائل کا ذہن نہ گیا محض عموم قدرت پیش نظر تھا اُسے تفہیم کی جائے ، اگر تابعِ حق وطالبِ حق ہوگا ضرور سمجھ جائے گا۔ اور اپنی غلطی سے باز آئے گا۔اور اگر باوصفِ تفیہم عناد و استکبار و لداد و اصرار کرے تو ضرور بذمذہب ہے، اسے امام بنانا ہر گز جائز نہیں اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب،یہ بھی اس وقت ہے کہ قول مذکور بعلت وہابیت نہ ہو، ورنہ اب دیوبندیوں نے وہابیہ میں اسلام کا نام نہ رکھا جو ان کے مثل اﷲ ورسول کی شدید واضح و قابل تاویل توہینیں کرتے ہیں خود کافر ہیں، ورنہ اتنا ضرور ہے کہ ان توہینوں کے کرنے والوں کو کافر نہیں کہتے یہ ان کے صدقے میں کافر ہوئے علمائے حرمین شریفین دیوبندیوں کی نسبت تحریر فرماچکے کہ من شک فی کفرہ فقد کفر ۔۲ جوان کے کفر میں شک کرے وہ خود کافر ہے۔والعیاذ باللہ تعالٰی (اللہ بچائے ۔ت) واللہ تعالی اعلم
( ۲ ؎ حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳ )